ضیائی شخصیات  

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن ثعلبہ: ابوموسیٰ کا بیان ہے کہ میں نے ابوعبداللہ بن مندہ کی تحریروں کے ایک جزو پر لکھا دیکھا اس میں مقاتل بن سلیمان نے ضحاک سے اور اس نے جابر بن عبداللہ سے یہ روایت درج تھی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مالک بن ثعلبہ کے ایک امیر کبیر نوجوان تھا۔ ایک دن وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مجلس کے قریب سے گزرا آپ اس وقت وَالَّذِیْنَ یَکْنِزون الذہب والفضۃ والی آیتِ مبارکہ پڑھ رہے تھے ، اس نوجوان کے کان میں یہ الفاظ پڑھے تو وہ بے ہوش ہوکر گ...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن جسل: یہ صاحب اپنے آدمیوں کی معیت میں بہ سلسلہ ہجرت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں باریاب ہوئے ان سے عبداللہ الاشعری نے روایت کی ہے۔...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن الحسن: بقول جعفر یحییٰ بن یونس نے اس کی تخریج کی ہے، لیکن میرے خیال میں اسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی، حسن بن علی ا لحلوانی نے عمران بن ابان سے اس نے مالک بن حسن بن مالک سے اس نے اپنے والد سے اس نے دادا سے روایت کی، کہ ایک دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے تو جبریل آئے اور کہا یا رسول اللہ کہیے آمین، آپ نے تعمیل کی، پھر آپ نے دوسرے پائے پر قدم رکھا، تو جبریل نے پہلی بات کو دہرایا اور حضور نے بھی اپنی بات د...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن حمزہ بن الیفع بن کرب الہمدانی الناعظی: آپ اپنے دو چچاؤں، عمراؤ مالک کے ساتھ مشرف بہ اسلام ہوئے، اور ناعظ سے مراد بنو ربیعہ بن مرثد کا قبیلہ ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی مجالد بن سعید اور عامر بن شہر اسی قبیلے سے تھے۔ ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن الحویرث بن اثیم اللیثی: بنو لیث سے ان کی نسبت کے بارے میں اختلاف ہے، شباب کے مطابق ان کا نسب حسب ذیل ہے: مالک بن الحویرث بن اثیم بن زبالہ بن حیس بن عبد یا لیل بن ناشب بن غیرہ بن سعد بن لیث بن بکر بن عبد مناہ بن کنانہ اس میں کسی کو اختلاف نہیں کہ ان کا تعلق بنو لیث سے تھا اور ان کی کنیت ابو سلیمان سعد بن لیث تھی۔ بعض لوگوں نے ان کا نام مالک بن حارث لکھا ہے۔ شعبہ نے ان کا نام مالک بن حویرثہ بیان کیا ہے۔ وہ بصرے کے باشندے تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ ...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن حمدۃ القشیری: ہم ان کا نسب ان کے بھائی معاویہ کے تذکرے میں بیان کریں گے۔ ہمیں عبد الوہاب بن ہبۃ اللہ نے عبداللہ بن احمد سے روایت کی کہ مجھ سے میرے باپ نے عفان سے اس نے حماد بن سلمہ سے اس نے ابو قزعہ سوید بن جحیر الباہلی سے: اس نے حکیم بن معاویہ سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی کہ اس کے بھائی مالک نے اسے کہا: ماویہ! میرے ہمسائے کو محمد رسول اللہ نے پکڑ لیا ہے، آؤ ان کے پاس چلیں وہ تمہیں پہچانتے ہیں، لیکن مجھے نہیں پہچانتے میں اس کے ساتھ حضور کی خد...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن الخشخاش العنبری (عبید اور قیس کے بھائی) حصین بن ابوالحر سے روایت ہے کہ جناب مالک اور ان کے دو چچا قیس اور عبید حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے بنو عم میں سے ایک آدمی کے خلاف شکایت کی: آپ نے انھیں فرمان امن لکھ دیا ہم یہ واقعہ عبید بن الخشخاش کے تذکرےمیں بیان کر آئے ہیں۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن خلف بن عمرو بن وارم بن اسلم بن افصی (نعمان کے بھائی) دونوں بھائی اسلامی لشکر میں غزوۂ احد میں طلایہ کی خدمت پر متعین تھے، دونوں اس غزوہ میں شہید ہوگئے اور ایک ہی قبر میں مدفون ہوئے۔ ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے ۔ سلسلۂ نسب اسی طرح ہے لیکن ابوموسیٰ نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ جن کا ذکر ابن حبیب اور ابن کلبی نے کیا ہے، وہ دونوں خلف بن عوف بن دارم بن عمرو بن وائلہ بن سہم بن مازن بن الحارث بن سلا ماں بن اسلم بن حارثہ کے بیٹے تھے۔...

سیّدنا مالک رضی اللہ عنہ

بن ابی خولی بن عمرو بن خیمثہ بن الحارث بن معاویہ بن عوف بن سعید بن جعفی الجعفی بنو عدی بن کعب کا حلیف تھا۔ ابنِ اسحاق نے ان کا سلسلۂ نسب یہی بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ اور لوگوں نے جعفی بن ندحج لکھا ہے، لیکن ابن سلام اور ابن ہشام نے انھیں عجلی بن نجیم سے منسوب کرکے عجلی لکھا ہے، لیکن یہ غلط ہے کیونکہ صحیح جعفی ہے۔ ہم ان کا نسب مکمل طور پر ان کے بھائی خوفی کے تذکرے میں بیان کر آئے ہیں۔ یہ صاحب غزوۂ بدر میں موجود تھے۔ ابن اسحاق لکھتا ہے کہ ان دونوں ب...