/ Tuesday, 23 April,2024

حضرت سیدنا امام مسلم بن عقیل

حضرت سیدنا امام مسلم بن عقیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت مسلم ابن عقیل (شہادت: 9 ذوالحجۃ 60ھ) حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بھائی حضرت عقیل ابن ابوطالب کے بیٹے تھے یعنی امام حسین علیہ السلام کے چچا زاد بھائی تھے۔ ان کا لقب سفیر حسین علیہ السلام اور غریبِ کوفہ (کوفہ کے مسافر) تھا۔ واقعۂ کربلا سے کچھ عرصہ پہلے جب کوفہ کے لوگوں نے امام حسین علیہ السلام کو خطوط بھیج کر کوفہ آنے کی دعوت دی تو انہوں نے حضرت مسلم ابن عقیل کو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کوفہ روانہ کیا۔ وہاں پہنچ کر انہیں صورتحال مناسب لگی اور انہوں نے امام حسین علیہ السلام کو خط بھیج دیا کہ کوفہ آنے میں کوئی قباحت نہیں۔ مگر بعد میں یزید نے عبید اللہ ابن زیاد کو کوفہ کا حکمران بنا کر بھیجا جس نے حضرت مسلم بن عقیل اور ان کے دو کم سن فرزندوں کو شہید کروا دیا۔ ابتدائی واقعات جب امام حسین علیہ السلام نے حضرت مسلم بن عقیل کو کوفہ جانے کا حکم ۔۔۔

مزید

ہانی بن عروہ

ہانی بن عروہ رضی اللہ عنہ نام ونسب: کنیت: ابو یحی۔سلسلہ نسب:ہانی بن عروہ بن نمران بن عمرو بن قعاس  بن عبدِ یغوث بن مخدش بن حصر بن غنم بن مالک بنعوف بن منبہ بن غطیف۔آپ اشرافِ کوفہ میں سے تھے۔ آپ جلیل تابعی ہیں،اور بالخصوص حضرت مولا علی کے مصاحبین میں سے ہیں۔تمام جنگوں میں مولا علی کے ساتھ رہے،اور تمام معاملات میں معاونِ خصوصی تھے۔ آپ کی  سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ "محبِ اہلبیت"تھے۔آپ کی محبت  وعقیدت کا اندازہ اس  واقعے سےبخوبی لگایا جاسکتا ہے۔جب  حضرت مسلم بن عقیل امیر مختار کے گھر سےحضرت ہانی بن عروہ کے گھر منتقل ہو گئے۔ ابن زیاد نے فوج کو حضرت مسلم کی گرفتاری  کےلیےبھیجا،تو حضرت ہانی بن عروہ (جن کی عمر اس وقت 90 سال تھی)نے اپنے مہمان کو ان کے حوالےکرنےسےانکارکردیا۔ حضرت ہانی بن عروہ کوگرفتارکرلیاگیا۔ اس پربھی انہوں نے انکار کیا،کہ میں مسلم بن عقیل کو ۔۔۔

مزید

حضرت میثم بن یحی

حضرت میثم بن یحیٰ  رضی اللہ عنہ آپ حضرت میثم تماراور میثم بن یحیٰ کے نام سے مشہور ہیں۔کوفہ کے رہنے والے تھے۔ آپ مولا علی کے جید  رفقاء اور مصاحبین میں سے ہیں۔سن 61 ہجری میں واقعہ کربلا کے بعد آپ کو حق گوئی کے جرم میں یزید کے کارندے ابن سعد کے حکم پر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔اس سے قبل آپ کو قید میں رکھا گیا جہاں آپ پر ظلم و ستم کی انتہا کردی گئی تاہم آپ نے حق کا ساتھ نہ چھوڑا۔ منقول ہے کہ حضرت مولا  علی کرم اللہ وجہہ نے آپ کے متعلق شہادت سے کئی برس پہلے فرما دیا تھا کہ اے میثم تمھیں میری محبت میں دار پر چڑھا دیا جائے گا اور اس سے قبل تمھاری زبان کاٹ دی جائے گی۔ اس وقت حضرت میثم نے کہا تھا کہ میری زبان بھی کاٹ دی جائے تو میں حق بات اور آپ کی محبت سے دست بردار نہیں ہوں گا۔حضرت میثم ایک غریب کھجور فروش تھے۔مگر پروردگار کی عبادت میں کوئی کسر نہ چھوڑتے تھے۔آپ کامزار کوفہ میں ہ۔۔۔

مزید

بی بی سیدہ خدیجہ واعظ قدس سرہا

  آپ کبار عارفات و صالحات میں سے تھیں حضرت غوث الاعظم سیدنا عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی پھوپھی تھیں، کہتے ہیں ایک بار جیلان میں خشک سالی ہو گئی لوگ بارش کے لیے دعا کرنے باہر نکلے دعا کی مگر بارش نہ ہوئی آخر کار تمام لوگ حضرت بی بی خدیجہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بارش کے لیے دعا کی درخواست کی، آپ اٹھیں، اپنے صحن میں چھاڑو دیا اور کہنے لگیں یا اللہ! میں نے جھاڑو دے دیا ہے، اب اس پر آب پاشی تو فرمادے! اُسی وقت بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا، اتنی بارش ہوئی کہ تمام علاقہ سیراب ہوگیا۔ آپ ۴۷۵ھ میں ۷۴ سال کی عمر میں فوت ہوئیں۔ چوں خدیجہ سیدہ باغرد جاہ عاشقہ تحریر کن ترحیل او ۴۷۶ھ   یافت از دنیا بقرب حق وصال محرم حق سیدہ وال ارتحال ۴۷۶ھ (حدائق الاصفیاء)۔۔۔

مزید