متفرق  

سیدنا عبداللہ ابن قرط ازدی شمالی رضی اللہ عنہ

ابن قرط ازدی شمالی۔زمانہ جاہلیت میں ان کا نام شیطان تھا۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبداللہ رکھا یہ اور ان کے بھائی عبدالرحمٰن دونوں صحابی ہیں۔یرموک میں اور فتح دمشق میں شریک تھے یزید بن ابی سفیان نے ان کے ہاتھ اپناخط حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجاتھا۔ ان کا تذکرہ عبداللہ بن محمد بن ربیعہ نے اپنی کتاب فتوح الشام میں کیا ہے۔ابوعبیدہ نے ان کو دومرتبہ حمص کا حاکم بنایا اور یہ حمص کے حاکم رہے یہاں تک کہ حضرت ابوعبیدہ کی وفات ہ...

سیدنا عبداللہ ابن قدامہ سعدی رضی اللہ عنہ

ابن قدامہ سعدی۔وقاص بن قدامہ کے بھائی ہیں ان کے والد کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگ قدامہ کہتے ہیں بعض لوگ کچھ اور کہتے ہیں۔ ان کا تذکرہ عبداللہ بن سعدی کے نام میں جوخاندان بنی عامر بن لوے سے ہیں گذرچکا ہے کنیت ان کی ابومحمد ہے ان دونوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تحریر لکھدی تھی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے فرق یہ ہے کہ ابوعمر نے ان کو خاندان عامر سے قرار دیا ہے اور ابن مندہ اورابونعیم نے ان کو سلمی قراردیا ہے اور ابن مندہ نے ان کے والد کا نام...

سیدنا عبداللہ ابن قارب کنیت رضی اللہ عنہ

ابن قارب کنیت ابووہب ثقفی اوربعض لوگ ان کو ابن مارب کہتے ہیں ان سے ان کے بیٹے وہب نے روایت کی ہے کہ یہ کہتے تھے میں اپنے والد کے ہمراہ تھا میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہاتھ اٹھا کا دعا مانگ رہے تھے کہ اللہ پاک سر منڈوانے والوں پر رحم کرے پس ایک شخص نے کہا کہ یارسول اللہ بال کتروانے والوں کے لیے بھی دعا کیجیے پس آپ نے دوسری یا تیسری مرتبہ بال کتروانے والوں کےلیے بھی دعا کی ان کے بارے میں جواختلاف ہے وہ ان کے والد قارب کے نام میں...

سیدنا عبداللہ ابن عویم بن ساعدہ رضی اللہ عنہ

ابن عویم بن ساعدہ انصاری۔ ان کا نسب ان کے والد کے نام میں ذکر کیاجائے گا ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے۔ان کے نام میں اختلاف ہے۔محمد بن عبادہ نےعبدالرحمٰن بن سالم بن عبداللہ بن عویم بن ساعدہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااللہ عزوجل نے مجھے اپنی تمام مخلوق سے منتخب کیا اور میرے لیے اصحاب منتخب کیے ان میں سے میرے وزیر و انصار بنائے پس جو شخص میرے اصحاب کو براکہے اس پر اللہ کی اور فرشتوں ...

سیّدنا نبیہ رضی اللہ عنہ

بن صواب الجہنی دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور فتحِ مصر میں شریک رہے تھے اور ان چار آدمیوں میں شامل تھے جنہوں نے قبلۂ مصر کی سمت درست کی تھی ان سے یزید بن حبیب عبد المالک بن رائطہ اور عبد العزیز بن ملیل نے روایت کی تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ...

سیدنا محرز بن عامر رضی اللہ عنہ

بن مالک بن عدی بن عامر بن غنم بن عدی بن بخار خزرجی و بخاری انصاری: غزوۂ بدر میں موجود تھے، لیکن جس دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ اُحد کے لیے کوچ فرمانا تھا۔ اس صبح کو فوت ہوگئے۔ حضور نے انہیں ان لوگوں میں شمار کیا، جو فی الحقیقت شریکِ جنگ ہوئے تھے۔ یہ لاولد تھے۔ ابو نعیم ابو عمر اور ابو موسی نے ان کا نام ح اور ز سے لکھا ہے۔ دارِ قطنی کا خیال بھی یہی ہے۔ ابن ماکو لا نے ’’محرر‘‘ لکھا ہے۔ اور ان کو بنو عمرو بن عوف کے خاندان سے...

سیدنا محرز رضی اللہ عنہ

یہ غیر منسوب ہیں۔ ابراہیم بن محمد بن ثاقب جو بنو عبد الدار کا بھائی ہے۔ اس نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی ہے کہ ایک رات کو محرز میرے پاس آیا۔ ہم نے اسے رات کے کھانے کی دعوت دی۔ محرز پوچھنے لگا۔ کیا اس وقت کوئی اور بھی تمہارے ساتھ ہے۔ مَیں نے پوچھا تمہیں اس وقت کسی اور کی ضرورت کیوں پیش آگئی ہے۔ اس نے کہا۔ کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ زندگی بھر معمول رہا ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ...