فوج غم کی برابر چڑھائی ہے
شربت دید میری دوائی ہے فوج غم کی برابر چڑھائی ہےدافع غم تمہاری دہائی ہے عمر کھیلوں میں ہم نے گنوائی ہےعمر بھر کی یہی تو کمائی ہے تم نے کب بات کوئی نہ برائی ہےتم سے جو آرزو کی برآئی ہے تم سے ہر دم امید بھلائی ہےمیٹ دیجے جو ہم میں برائی ہے تم نے کب آنکھ ہم کو دکھائ ہےتم نے کب آنکھ ہم سے پھرائ ہے تم کو عالم کا مالک کیا اس نےجس کی مملوک ساری خدائی ہے کس کے قبضے میں ہیں یہ زمین و زماںکس کے قبضے میں پیارے خدائی ہے تو خدا کا ہوا اور خدا تیراتی...