منظومات  

فوج غم کی برابر چڑھائی ہے

شربت دید میری دوائی ہے فوج غم کی برابر چڑھائی ہےدافع غم تمہاری دہائی ہے عمر کھیلوں میں ہم نے گنوائی ہےعمر بھر کی یہی تو کمائی ہے تم نے کب بات کوئی نہ برائی ہےتم سے جو آرزو کی برآئی ہے تم سے ہر دم امید بھلائی ہےمیٹ دیجے جو ہم میں برائی ہے تم نے کب آنکھ ہم کو دکھائ ہےتم نے کب آنکھ ہم سے پھرائ ہے تم کو عالم کا مالک کیا اس نےجس کی مملوک ساری خدائی ہے کس کے قبضے میں ہیں یہ زمین و زماںکس کے قبضے میں پیارے خدائی ہے تو خدا کا ہوا اور خدا تیراتی...

تیری آمد ہے موت آئی ہے

میں نے مر کے حیات پائی ہے تیری آمد ہے موت آئی ہےجان عیسیٰ تری دہائی ہے کیوں وطن اپنا چھوڑ آئی ہےکیوں سفر کی مصیبت اٹھائی ہے سیکڑوں آفتوں میں پھنسنے کوکیوں بدن میں یہ جان آئ ہے ان کے جلوے ہیں میری آنکھوں میںاچھی ساعت سے موت آئی ہیں تم کو دیکھا تو دم میں دم آیاآپ آئے کہ جان آئی ہے مر رہا تھا تم آئے جی اٹھاموت کیا آئی جان آئی ہے اب تو آؤ کہ دم لبوں پر ہےچہرے پر مردنی بھی چھائی ہے آیئے وقت ہے یہ آنے کادیکھ لیں سب کی جاں پھر آئی ہے زندگی می...

بخّطِ نور اُس در پر لکھا ہے

جہاں سے فیض کا دریا بہا ہے بخّطِ نور اُس در پر لکھا ہےیہ باب رحمت رب علا ہے سر خیرہ جو اب در پر جھکا ہےادا ہے عمر بھر کی جو قضا ہے مقابل در کے یوں کعبہ بنا ہےیہ قبلہ ہے تو تو قبلہ نما ہے در والا پہ اک میلا لگا ہےعجب اس در کے ٹکڑوں میں مزا ہے یہاں سے کب کوئی خالی پھرا ہےسخی داتا کی یہ دولت سرا ہے گدا تو ہے گدا جو بادشاہ ہےاسے بھی تو اسی در سے ملا ہے جسے جو کچھ ملا جس سے ملا ہےحقیقت میں وہ اس در کی عطا ہے اسی سرکار کا منگتا ہے عالمگدا اس ...

مے محبوب سے سرشار کردے

ثنا جس کی ثنائے کبریا ہے مے محبوب سے سرشار کر دےاویس قرنی کو جیسا کیا ہے گمادے اپنی الفت میں کچھ ایسانہ پاؤں میں میں جو بے بقا ہے پلادے مے کہ غفلت دور کردےمجھے دنیا نے غافل کر دیا ہے عطا فرما دے ساقی جام نوریلبالب جو چہیتوں کو دیا ہے ثنا لکھنی ہے محبوب خدا کیخدا ہی جن کی عظمت جانتا ہے میں تیرے فیض سے کچھ کہہ سکوں گامیں کیا ہوں اور مرا یارا ہی کیا ہے سنا اے بلبل باغ مدینہترانہ اور دل یہ چاہتا ہے سنا نوریؔ غزل اس کی ثنا میںثنا جس کی ثنائے...

حقیقت آپ کی حق جانتا ہے

خدا بھاتی تری ہر ہر ادا ہے حقیقت آپ کی حق جانتا ہےوہ وہم و فہم سے آقا ورا ہے کچھ ایسا آپ کو حق نے کیا ہےکہ خود وہ آپ کا طالب ہوا ہے بلند اتنا تجھے حق نے کیا ہےکہ عرش حق بھی تیرے زیر پا ہے جو اوروں کے علو کی انتہا ہےوہ سرکاری علو کی ابتدا ہے خدا کی ذات تک تو ہی رسا ہےکسی کا بھی یہ عالی مرتبہ ہے نہ ہے تم سا نہ کوئی ہوگا آگےنہ اے آقا کوئی تم سا ہوا ہو ملائک میں رسل میں انبیا میںکوئی عرش علا تک بھی گیا ہے تعالی اللہ تیری شان عالیجلالت شان ک...

دلوں کو یہی زندگی بخشتا ہے

یہ پھل پھول لگنا تمہاری عطا ہے دلوں کو یہی زندگی بخشتا ہےترا درد الفت ہی دل کی دوا ہے گلستان دنیا کا کیا ذکر آقاکہ طوطی ترا سدرہ پر بولتا ہے مریض معاصی کو لے چل مدینہمدینہ ہی عصیاں کا دارالشفا ہے جو واصل ہے تم تک تو واصل ہے حق تکجو تم سے پھرا ہے وہ حق سے پھرا ہے نماز اور روزے، زکوٰۃ اور حج سبہیں مقبول سب جب تمہاری ولا ہے عمل سب اکارت تمہارے عدو کےکہ ارشاد ربی جَعَلْنَا ھَبَا ہے محبت تمہاری محبت خدا کیعداوت تمہاری خدا سے دغا ہے وہ کیسی ہ...

کفش پا ان کی رکھوں سر پہ تو پاؤں عزت

رباعیات کفش پا ان کی رکھوں سر پہ تو پاؤں عزتخاک پا ان کی ملوں منہ پہ تو پاؤں طلعت طیبہ کی ٹھنڈی ہوا آئے تو پاؤں فرحتقلب بے چین کو چین آئے تو جاں کو راحت منظور نظر ہے بس ثنائے سرکارجان دو جہاں کی جو ہیں سر ہر کار نورؔی کافی ہے دو جہاں میں مجھ کومقبول اگر ہوں ان کو مرے افکار گل ہائے ثنا سے مہکتے ہوئے ہارسقم شرعی سے ہیں منزہ اشعار دشمن کی نظر میں یہ نہ کھٹکیں کیونکرہیں پھول مگر ہیں چشم اعدا میں خار حد بھر کا زیاں کار سیہ کار ہوں میںامت میں بڑ...