آہ اہل سنت کاایک اور عظیم ستون گر گیا
آہ اہل سنت کاایک اور عظیم ستون گر گیا
حضرت مفتی محمد شمشاد احمد مصباحی
جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی
______________________________________________________
قائدِ اہل سنت، حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق علیہ الرحمة کے انتقال پرملال کی خبر واٹس ایپ اور سوشل میڈیا کے ذریعہ موصول ہوئی، اس خبر جانکاہ کو سن کر دل و دماغ کو زبردست جھٹکا لگا اور پھر ان کا پروقار اور بارعب چہرہ نگاہوں میں گردش کرنے لگا جسے ساؤتھ افریقہ میں متعدد بار دیکھنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ سنہ ۲۰۰۲ءسے سنہ ۲۰۰۵ءتک جب میں دارالعلوم قادریہ غریب نواز لیڈ اسمتھ ساؤتھ افریقہ میں تدریس و افتاء کی خدمات انجام دے رہا تھا، ایک دن شاہ صاحب دارالعلوم میں تشریف لائے اور بہت قریب سے حضور والا کو دیکھنے سننے کا اتفاق ہوا، رات میں شاہ صاحب نے طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں محدثین کرام بالخصوص امام بخاری کے حالات کے چندگوشے بیان فرمائے اور سامعین کا دل جیت لیا، خطاب کا انداز بڑا مؤثر، پیارا اور انوکھا تھا، شاہ صاحب بہت ہی منکسر المزاج اور متواضع تھے، میں نے علماءکا حد درجہ احترام کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اپنا ایک تفصیلی فتویٰ شاہ صاحب کی خدمت میں پیش کیا اور گزارش کی کہ مطالعہ فرما کر اس کی تصدیق فرمادیں شاہ صاحب نے بغور مطالعہ فرمایا اور پھر یہ فرماتے ہوئے دستخط کئے کہ لائیے مخمل میں ٹاٹ کا پیوند لگادوں، شاہ صاحب بہت پرمزاح تھے جس مجلس میں ہوتے اپنے پرلطف جملوں سے باغ و بہار بنادیتے، اکابر کی بے شمار خوبیاں ان میں موجود تھیں اور اعلیٰ حضرت اورمفتی اعظم کے تو گویا عاشق تھے پاکستانی علما ءمیں جن سے سب سے زیادہ میں متاثر ہوا وہ شاہ صاحب تھے۔ اللہ رب العزت انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین۔