ایک صاحب نظر عالم دین
ایک صاحب نظر عالم دین
دیوان سید آل سیدی معینی اجمیری
مرکزی صدر ،مشائخ اہل سنت، پاکستان
______________________________________________________
اللہ تعالیٰ نے رحمتِ عالم ﷺ کی ایک صفت قرآن مجید میں یہ بیان فرمائی ہے کہ آپ ﷺ ” لوگوں کا تزکیہ فرماتے ہیں“۔یعنی آقاومولیٰ ﷺ کی نظرِ کرم کے فیضان سے لوگوں کے ظاہر وباطن پاک وصاف ہوجاتے ہیں۔ آقا ومولیٰ ﷺ کے فیضانِ رحمت کا سلسلہ صحابہ کرام، تابعین وتبع تابعین اور پھر ان کے فیض یافتگان اولیاءکاملین کے ذریعے جاری رہا جن میں حضرت غوثِ اعظم، داتا گنج بخش، خواجہ غریب نواز، بابا فرید گنج شکر اور سرکار نقشبند علیہم الرحمہ کو جو اعلیٰ مقام نصیب ہوا ، اس کی نظیر نہیں ملتی۔
ان نفوسِ قدسیہ کے روحانی تصرفات اور باطنی فیوضات کے باعث ہر دور میں حق کی شمع فروزاں رہی اور ایسے اہلِ نظر پیدا ہوتے رہے جو شریعت وطریقت کی روشنی میں لوگوں کے ظاہر وباطن کی اصلاح کا فریضہ سرانجام دیتے رہے۔ ان صاحبِ نظر علماءحق میں سے ایک نام پیر طریقت ،رہبر شریعت، پاسبانِ مسلکِ اہل سنت حضرت علامہ سیدشاہ تراب الحق قادری رحمۃ اللہ علیہ کا ہے، جو جید عالم بھی تھے اور پیرکامل بھی۔آپ کے وصال کی خبر سن کر فقیر کو سخت دلی صدمہ ہوا۔
مذہبِ حق اہل سنت وجماعت کے تحفظ اور ترویج کے لیے آپ نے شب وروز جو خدمات انجام دیں وہ اہلِ نظر سے پوشیدہ نہیں۔ آپ نے نہ صرف مسلکِ حق کی ترویج اور اشاعت میں نمایاں کردار اد ا کیا بلکہ آپ نے قابلِ قدر سماجی خدمات بھی سرانجام دیں ۔آپ نے ساری زندگی نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ اور مقام مصطفی ﷺکے تحفظ کے لیے بھرپور جدوجہد کی اور تحریک ختم نبوت میں بھی آپ نے نمایاں کردار ادا کیا۔
آپ کا سینہ عشقِ مصطفی ﷺسے معمور اورآپ کا دل اولیائے کاملین کے فیضان سے پُرنور تھا۔آپ تمام عمر مسلمانوں کے دلوں میں محبتِ رسول ﷺکی شمع فروزاں کرتے رہے۔
آپ کی تصانیف جمالِ مصطفی ﷺ، ضیاءالحدیث ،مبارک راتیں، سیدنا امام اعظم، رسولِ خدا ﷺکی نماز، فضائلِ صحابہ واہل بیت، تحریک آزادی میں علماءاہلسنت کا کردار، مزاراتِ اولیاءاور توسل، خواتین اور دینی مسائل ، تفسیر انوار القرآن کے علاوہ خاص طور پر ”تصوف وطریقت“ اس فیضانِ اولیاءکا منہ بولتا ثبوت ہے۔آخر الذکر کتاب میں تصوف کے دقیق موضوع پر پچاس اہم سوالوں کے مدلل اور تحقیقی جوابات تحریر فرماکر آپ نے مسلمانوں کی راہنمائی کا فریضہ نہایت احسن طور پر سر انجام دیا ہے۔ اس حوالے سے انجینئر حافظ محمد آصف قادری سلمہ کی کاوشیں بھی قابلِ قدر ہیں جو اپنے مرشد کی تصانیف کو ترتیب وطباعت کے مراحل سے گزار کر لوگوں تک پہنچاتے رہے۔
حضرت شاہ صاحب ساری عمر خالق کے ساتھ مخلوق کا محبت بھرا تعلق قائم کرنے کے لیے کوشاں رہے۔آپ نے دن رات دین کی خدمت کی۔ آپ ملک بھر میں لاتعداد مساجد ، مدارس اور دینی اداروں کے سرپرست تھے۔دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے اور آپ کے صاحبزادگان اور مرید ین کو آپ کا مشن آگے بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین بجاہ سید المرسلین۔