ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہوں جسے
۲۰؍ جولائی ۲۰۱۸ء بروز جمعہ مغرب کی نماز سے فارغ ہوکر ایک درسی کتاب المدیح الننبوی کا مطالعہ کرنے کے لیے بیٹھا، طبیعت نہیں لگ رہی تھی، دل اچاٹ سا تھا، ذہن منتشر تھا، دماغ کام نہیں کر رہا تھا، قلب مضطر کو کسی طرح سکون میسر نہیں ہو رہا تھا، موبائل (Silent) سائیلنٹ تھا، اچانک دماغ میں ایک ہلچل سی پیدا ہوگئی، خاموش موبائل کی اسکرین پر نظر پڑی تو دیکھا کہ چالیس ۴۰ مسڈ کالس مسلسل تھیں پھر انہیں کھول کر دیکھا تو دوست و احباب کی کالیں تھیں، اتنے میں سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ آج بعد نماز مغرب مرشد برحق حضور تاج الشریعہ کا انتقال پُر ملال ہوگیا ہے میں نے آناً فاناً تصدیق کے لیے اپنے کرم فرما حضرت مولانا قاری عبد الحکیم صاحب قبلہ مدرس منظر اسلام کے پاس فون کیا حضرت قاری صاحب قبلہ معمول کے خلاف پریشان لگ رہے تھے اولاً سلام کیا تو سلام کے جواب کی آواز میں کپکپاہٹ سی تھی، میں نے پوچھا قاری صاحب سب ٹھیک تو ہیں تو جواب نفی میں تھا اور ساتھ ہی دبے لفظوں میں یہ اطلاع دی کہ مولانا آج میرے رب کی عظیم نعمت مرشد برحق حضور تاج الشریعہ اب اس دنیائے فانی میں نہ رہے واحذنا! اس خبر نے ایک دم دل و دماغ پر بجلی گرائی، رگوں کا خون منجمد ہوگیا، کافی دیر تک سکتہ میں رہا، دل ماننے کو تیار نہیں، ذہن یہ خبر قبول کرنے کو راضی نہیں۔ مگر قدرت الٰہی کے آگے اپنی کون چلا سکتا ہے۔ (ولن یؤخر اللہ نفسا اذا جاء اجلھا) ایک قلبی صدمہ ہوا کیوں کہ وہ میرے مرشد بر حق تھے، وہ میرے مربی تھے، وہ میرے علمی سرمایہ تھے۔
زخم وہ دل پر لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
اور چاہیں کہ چھپالیں تو چھپائے نہ چھپے
یقیناً میں اپنی پوری لائف میں اپنے کسی قریبی عزیز کے انتقال پر کبھی اتنا مغموم افسردہ نہیں ہوا چونکہ وہ ایک فرد کی موت تھی اور یہاں فاتح عرب و عجم مرشد برحق کی صورت میں ایک عالم کی موت تھی۔ حدیث کا مفہوم سمجھ نہیں آتا تھا کہ ایک عالم کی موت ایک عالم کی موت کیسے ہوسکتی ہے لیکن اپنی زندگی میں پہلی بار حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ الرضوان کے جلوس جنازہ میں پوری دنیا کا لا تعداد جم غفیر دیکھ کر سمجھ میں آیا کہ بلا شبہ ایک عالم کی موت ایک عالم کی موت ہوا کرتی ہے۔ حضرت امام حنبل رضی اللہ عنہ کے جنازے میں حاضرین کی کثیر تعداد جمع ہوئی تھی۔ آپ فرماتے ہیں کہ ہمارے فیصلے ہمارے جنازے کریں گے کہ حق پر کون ہے مگر افسوس صد افسوس آج بعض حاسدین تاج الشریعہ سوشل میڈیا پر حاضرین کی کم تعداد بتا کر اپنی باطنی خباثت و نجاست، و بغض و حسد کا اظہار کر رہے ہیں۔
آنکھ والا تیرے جوبن کا تماشہ دیکھے
دیدۂ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے
ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ عقل سلیم عطا فرمائے۔ آمین۔
کسی صورت سے بھولتا ہی نہیں
آہ! یہ کیسی یادگاری ہے
حضور مفتی اعظم ہند رضی اللہ عنہ کا فیضان ان پر ابر باراں کی طرح برستا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ قلیل عمر میں وہ مرجع عوام و خواص بنے۔ یقیناً وہ دنیائے سنیت کی شان تھے، جان سنیت تھے، وہ علماء نواز تھے، علماء فقہاء مشائخ عظام کو ان پر ناز تھا، اعلیٰ حضرت و حضور مفتی اعظم رضی اللہ عنہما کے علمی سرمایہ کو عصر حذا کے تقاضے کے تحت جدید اسلوب و ترتیب کے ساتھ اہل علم کے ہاتھوں تک پہچانا ان کا جدید اسلوب و ترتیب کے ساتھ اہل علم کے ہاتھوں تک پہچانا ان کا ایک محبوب ترین مشغلہ تھا۔ وہ اعلیٰ حضرت کے علوم کے سچے وارث تھے وہ عالمی سطح پر مسلک اعلیٰ حضرت کے داعئی کبیر تھے، وہ بے نظیر محقق تھے، وہ قوم کے لیے مشعل راہ تھے۔
ان کے احسانوں سے تم سر اٹھا سکتے نہیں
خو بیان کتنی ہیں ان میں ہم گنا سکتے نہیں
اللہ نے انہیں چاند جیسی صورت عطا کی تھی اس پر جس کی نظر پڑتی تھی ٹک جاتی تھی، وہ حسن اخلاق کے پیکر تھے، وہ مقبول عوام و خواص تھے، وہ اتباع سنت کا چلتا پھرتا حسین پیکر تھے، ان کی شخصیت فصل بہار تھی، وہ محاسن و خوبیوں کے پیکر تھے، وہ عظیم علمی، روحانی خاندان کے چشم چراغ تھے، وہ علوم جدیدہ قدیمہ کے جامع تھے، وہ اپنی تحقیقی تصانیف کے سبب دنیائے سنیت کے معاصرین میں نہایت محتشم اور قدر آور شخصیت کے مالک تھے، وہ قاضی القضاۃ فی الہند تھے، وہ سراپا اخلاص تھے، وہ حق گو تھے وہ مربی الفقہاء تھے، وہ مرشد العلماء تھے، جامع الصفات شخصیت کے مالک تھے۔
مدت کے بعد ہوتے ہیں پیدا کہیں ایسے لوگ
مٹتے نہیں ہیں دہر سے جن کے نشان کبھی
وہ دور حاضر کے محتاط ترین مفتی اعظم تھے، وہ مسلک اعلیٰ حضرت کے سچے ترجمان تھے، وہ دور حاضر کے اختلافی مسائل میں حق پر تھے، ان کا موقف افراط و تفریط سے محفوظ تھا، ان کی ذات اسلاف کاشفاف آئینہ تھی، وہ ہم عصر علماء کے پیشوا و مقتدیٰ تھے۔
فخر جناب مفتی اعظم ہے تیری ذات
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہوں جسے
آہ! مرشد برحق حضور تاج الشریعہ کا وصال پر ملال سے دنیائے سنیت کا جو عظیم نقصان ہوا ہے اس کی تلافی ممکن نہیں آتی۔
تھمتے تھمتے تھمیں گے آنسو
رونا ہے یہ کوئی ہنسی نہیں ہے
نسئل اللہ ان یخلف علینا مثل الشیخ تاج الشریعۃ و ان یجمع معہ یوم الجزاء فی مستقر الرحمۃ۔