اعلیٰ حضرت علیہ رحمہ اور احترامِ سادات

امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ کو سادات کرام کی ادنیٰ سی پیشمانی بھی بے چین کردیتی تھی اس وقت تک آرام نہ کرتے جب تک سید زادے کو مطمئن نہ کردیتے تھے۔

ملک العلماء علامہ محمد ظفر الدین بہاری علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:۔
"جس زمانہ میں اعلیٰ حضرت کے دولت کدہ کی مغبری سمت جس میں کتب خانہ نیا تعمیر ہورہا تھا، عورتیں اعلیٰ حضرت کے قدیمی آبائی مکان میں جس میں حضرت مولانا حسن رضا خان صاحب برادر اوسط اعلیٰ حضرت مع متعلقین تشریف رکھتے تھے، قیام فرما تھیں اور اعلیٰ حضرت کا مکان مردانہ کردیا گیا تھا کہ ہر وقت راج مزدوروں کا اجتماع رہتا، اسی طرح کئی مہینہ تک وہ مکان مردانہ رہا جن صاحب کو اعلیٰ حضرت کی خدمت میں باریابی کی ضرورت پڑتی بے کھٹکے پہنچ جایا کرتے جب وہ کتب خانہ مکمل ہوگیا، مستورات حسب دستور سابق اس مکان میں چلی آئیں، اتفاق وقت کہ ایک سید صاحب جو کچھ دن پہلے تشریف لائے تھے اور اس مکان کو مردانہ پایا تھے پھر تشریف لائے اور اس خیال سے کہ مکان مردانہ ہے بے تکلف اندر چلے گئے، جب نصف آنگن میں پہنچے تو مستورات کی نظر پڑی جو زنانہ مکان میں خانہ داری کے کاموں میں مشغول تھیں، انہوں نے جب سید صاحب کو دیکھا تو گھبراکر اِدھر اُدھر پردہ میں ہوگئیں ان کے جانے کی آہٹ سے جناب سید صاحب کو علم ہوا کہ یہ مکان زنانہ ہوگیا ہے، مجھ سے سخت غلطی ہوئی جو میں چلا آیا اور ندامت کے مارے سر جھکائے واپس ہونے لگے کہ اعلیٰ حضرت دکن طرف کے سائبان سے فوراً تشریف لائے اور جناب سید صاحب کو لے کر اس جگہ پہنچے جہاں حضرت تشریف رکھا کرتے اور تصنیف وتالیف میں مشغول رہتے اور سید صاحب کو بٹھاکر بہت دیر تک باتیں کرتے رہے جس میں سید صاحب کی پریشانی اور ندامت دور ہو، پہلے تو سید صاحب خفت کے مارے خاموش رہے پھر معذرت کی اور اپنی لاعلمی ظاہر کی کہ مجھے زنانہ مکان ہونے کا کوئی علم نہ تھا، اعلیٰ حضرت نے فرمایا کہ حضرت یہ سب تو آپ کی باندیاں ہیں آپ آقا اور آقا زادے ہیں معذرت کی کیا حاجت ہے میں خود سمجھتا ہوں حضرت اطمینان سے تشریف رکھیں، غرض بہت دیر تک سید صاحب کو وہیں بٹھاکر ان سے بات چیت کی، پان منگوایا، ان کو کھلایا، جب دیکھا کہ سید صاحب کے چہرہ پر آثار ندامت نہیں ہیں اور سید صاحب نے اجازت چاہی، ساتھ ساتھ تشریف لائے اور باہر کے پھاٹک تک پہنچا کر ان کو رخصت فرمایا وہ دست بوس ہوکر رخصت ہوئے عجب اتفاق کہ وہ وقت مدرسہ کا تھا اور رحم اللہ خاں خادم بھی بازار گئے ہوئے تھے، کوئی شخص باہر کمرہ پر نہ تھا جو سید صاحب کو مکان کے زنانہ ہوجانے کی خبر دیتا، جناب سید صاحب نے اس واقعہ کو خود مجھ سے بیان فرمایا اور مذاق سے کہا کہ ہم نے تو سمجھا کہ آج خوب پٹے مگر ہمارے پٹھان نے وہ عزت و قدر کی کہ دل خوش ہوگیا واقعی حب رسول ہو تو ایسی ہو۔"

(امام احمد رضا علیہ رحمہ اور احترامِ سادات، مطبوعہ ضیائی دارالاشاعت، انجمن ضیائے طیبہ)


متعلقہ

تجویزوآراء