اعلیٰ حضرت علیہ رحمہ کا انوکھا اندازِ تبلیغ

مولانا مولوی مفتی محمد ابراہیم صاحب فریدی نے صدر مدرس مدرسہ شمس العلوم بدایوں، حضرت سیدنا سید شاہ مہدی حسن میاں صاحب سجادہ نشین سرکار کلاں مارہرہ تشریف کی روایت سے تحریر فرمایا کہ:۔

جب میں بریلی آتا تو اعلیٰ حضرت خود کھانا لاتے اور ہاتھ دھلاتے، حسب دستور ہاتھ دھلاتے وقت فرمایا، حضرت شاہزادہ! انگوٹھی اور چھلے مجھے دیجیے" میں نے فوراً اتار کردے دیے اور وہاں سے بمبئی چلا گیا، بمبئی سے واپس مارہرہ آیا تو میری بیٹی فاطمہ نے کہا کہ ابا، بریلی مولانا صاحب کے یہاں سے پارسل آیا تھا جس میں چھلے اور انگوٹھی تھے، یہ دونوں طلائی تھے۔ والا نامہ میں تحریر تھا" شہزادی صاحبہ یہ دونوں طلائی اشیاء آپ کی ہیں"۔ یہ تھا اعلیٰ حضرت کا سادات اور پیر زادوں کا احترام، جزاہ اللہ تعالیٰ خیر الجزء"۔

(صاحب سجادہ شاہ مہدی حسن میاں کے لیے طلائی انگوٹھی نا جائز تھی بلکہ طلائی اشیاء تو مردوں پر حرام ہیں، اعلیٰ حضرت نے حکمت عملی سے کام لے کر گھر میں شہزادی صاحبہ کے لیے بھجوادیں کوئی اور عالم ہوتا تو شاید اس طرح مخاطب ہوتا کہ"آپ کو پتہ نہیں آپ فعل حرام کا ارتکاب کرتے ہیں یہ طلائی انگوٹھی اور چھلے آپ کے لیے نہیں ہیں"۔

لیکن یہ محبّ سادات ہیں کبھی سید کو یہ نہیں کہیں گے کہ تم حرام کام کرتے ہو لیکن یہ نہیں کہ حق تبلیغ بھی ادا نہ ہو۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل بھی ہوگیا اور سید صاحب کی شان میں گستاخی بھی نہیں ہوئی)۔

(امام احمد رضا علیہ رحمہ اور احترامِ سادات، مطبوعہ ضیائی دارالاشاعت، انجمن ضیائے طیبہ)


متعلقہ

تجویزوآراء