اعلیٰ حضرت کی غوثِ پاک سے محبت
اعلیٰ حضرتکی غوثِ پاکسے محبت
امام احمد رضا محدث بریلویکو فخر السادات حضور غوث الاعظم سیدنا عبدالقادر جیلانی النورانیسے حیرت انگیز حد تک محبت وعقیدت تھی، آپ تادم زیست بغداد شریف، مدینہ شریف اور کعبہ شریف کی جانب پاؤں پھیلاکر نہیں بیٹھے۔
محبت غوثیت سے لبریز ایک واقعہ محدث اعظم ہند سید محمد محدث کچھوچھویکی زبانی سنیے:۔
"مجھے کار افتاء پر لگانے سے پہلے خود گیارہ روپے کی شیرینی منگائی اپنے پلنگ پر مجھ کو بٹھاکر اور شیرینی رکھ کر فاتحہ غوثیہ پڑھ کر دست کرم شیرینی مجھ کو بھی عطا فرمائی اور حاضرین میں بھی تقسیم کا حکم دیا کہ اچانک اعلیٰ حضرت سے اٹھ کھڑے ہوئے سب حاضرین کے ساتھ میں بھی کھڑا ہوگیا کہ شاید کسی شدید حاجت سے اندر تشریف لے جائیں گے لیکن حیرت بالائے حیرت یہ ہوئی کہ اعلیٰ حضرت زمین پر اکڑوں بیٹھ گئے سمجھ میں نہ آیا کہ یہ کیا ہورہا ہے دیکھا تو یہ دیکھا کہ تقسیم کرنے والے کی غفلت سے شیرینی کا ایک ذرہ زمین پر گر گیا تھا اور اعلیٰ حضرت اس ذرے کو نوک زبان سے اٹھارہے ہیں اور پھر اپنی نشست گاہ پر بدستور تشریف فرماہوئے اس واقعہ کو دیکھ کر سارے حاضرین سرکار غوثیت کی عظمت ومحبت میں ڈوب گئے اور فاتحہ غوثیہ کی شیرینی کے ایک ایک ذرے کے تبرک ہوجانے میں کسی دوسری دلیل کی حاجت نہ رہ گئی، اب میں سمجھا کہ بار بار مجھ سے جو فرمایا گیا کہ کچھ نہیں یہ آپ کے جد امجد کا صدقہ ہے وہ مجھے خاموش کردینے کے لیے ہی نہ تھا اور نہ صرف مجھ کو شرم دلانا ہی تھی بلکہ در حقیقت اعلیٰ حضرت غوث پاک کے ہاتھ میں چوں قلم در دست کا تب تھے جس طرح کہ غوث پاک، سرکار دو عالمﷺ کے ہاتھوں میں چوں قلم دردست کاتب تھے۔
(امام احمد رضا اور احترامِ سادات، مطبوعہ ضیائی دارالاشاعت، انجمن ضیائے طیبہ)