سراپائےحضرت عمر فاروقِ اعظم

سراپائے
خلیفۂ دوم امیر المومنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ

 

ابنِ سعد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اور حاکم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ زر رضی اللہ تعا لی عنہ کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ عید کے دن میں مدینے کے لوگوں کے ساتھ شہر سے باہر نکلا تو میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پیدل جاتے ہوئے دیکھا،آپ کارنگ گندمی تھا۔خود پہننے کی وجہ سے آپ کے سر کے بال گر گئے تھے۔آپ کاقد لمبا تھا،آپ کا سر دوسرے لوگوں کے سروں سے اونچا معلوم ہوتا تھا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آپ کسی جانور پر سوار ہیں۔

واقدی کہتے ہیں کہ جو لوگ حضر ت عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کا رنگ گند می بتلاتے ہیں انھوں نے آپ کو قحط کے زمانے میں دیکھا ہوگا ،روغنِ زیتون کے استعمال نے آپ کا رنگ گند می کردیا تھا۔

ابنِ سعد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کی روایت سے آپ کا سراپا یہ بیا ن کیا ہے کہ آپ کا رنگ سفید مائل بہ سر خی تھا۔لمبا قد تھا،سر کے بال جھڑے ہوئےتھے اور بڑ ھاپے کے آثار نمایاں تھے۔

عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ آپ تمام لوگوں میں اونچے معلوم ہوتے تھے۔۔۔۔۔۔۔

ابنِ عسا کرنے ابنِ رجاء ا لعطا ردی سے روایت کی ہے انھوں نے بتایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعا لٰی عنہ طویل قامت اورفربہ اندام شخص تھے،آپ کے بال بہت زیادہ جھڑے ہوئے تھے رنگ گورا چٹّا تھا، جس میں سرخی جھلک مارتی تھی،گال اندر کو دھنسے ہو ئے تھے اور مو نچھیں بہت لمبی تھیں اور ان کے اطراف میں بھی سرخی تھی۔

ابنِ عسا کر کی تاریخ میں موجود ہے کہ آپ کی والدۂ ماجدہ حنتمہ بنتِ ہشام بن مغیرہ یعنی ابوجہل کی بہن تھیں(اس رشتے سے ابو جہل آپ کا ماموں تھا)۔(تاریخ ا لخلفاء، ص ۳۰۱)


متعلقہ

تجویزوآراء