اَوَّلیاتِ حضرت عمر فاروقِ اعظم

اَوَّلیاتِ
خلیفۂ دوم امیر المومنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ


عسکر ی کہتے ہیں کہ حضر ت عمر ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ پہلے شخص ہیں جن کو ا میر المو منین سے مو سوم کیا گیا۔
(آپ کی اوّلیا ت میں خا ص طو ر پر قا بلِ ذکر با تیں یہ ہیں):
۱ ۔    آپ ہی وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے تا ریخ و سالِ ہجری جا ری کیا۔
۲۔    بیت الما ل قا ئم کیا۔
۳۔    ما ہِ رمضا ں میں تراویح کی نما ز با جما عت جا ری فرمائی۔
۴۔    لوگوں کے  ٖحا لا ت معلوم کرنے کے لیے راتوں کو آبا دی کا گشت کیا۔
۵۔    ہجو، مذمّت کرنے والے لو گوں پر حد جا ری فرمائی(سزائیں دیں)۔
۶۔    شراب پینے والے پر اَسّی کو ڑے لگوائے۔
۷۔    متعہ کی حرمت کو عام کیا اور اسے کسی فرد کے لیے بھی جا ئز نہ کیا۔
۸۔    جن  لونڈیوں سے اولاد ہو جائے ان کی خریدو فروخت ممنوع قرار دےدی۔
۹۔    نمازِ جنازہ میں چار تکبیریں پڑ ھنے کا حکم دیا۔
۱۰۔    دفا تر قا ئم کیے اور وزارتیں معیّن و مقرّر فرمائیں۔
۱۱۔    سب سے زیادہ فتو حات حاصل کیں۔
۱۲۔    مصر سے بحرِ ایلہ کے راستے مدینہ منوّرہ غلّہ پہنچانے کا بندوبست فرمایا۔
۱۳۔    صدقے  کا مال اسلامی امور میں خرچ کرنے سے روکا۔
۱۴۔    ترکہ اور ورثے کے مقرّرہ حصّوں کی تقسیم کا نفاذ فرمایا۔
۱۵۔    گھو ڑوں پر زکوٰۃ وصول کی۔
۱۶۔    حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اطال اللہ بقائک  اور  ایدک اللہ کہہ کردعا دی۔یہ وہ تما م با تیں ہیں جن کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شروع کیا اور جب تک بہ قیدِ حیا ت رہے ان کو سر انجام دیتے رہے۔عسکری نے آپ کی اَوّلیا ت کو یہیں تک بیا ں کیا ہے،مگر امام نووی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تہذ یب میں مزید یہ امور بھی بیا ن کیے ہیں:
۱۷۔    آپ ہی نے سب سے پہلے  دُرّہ ایجا د کیا۔آپ کا دُرّہ  ایجاد ہونے کے بعد یہ بات ضرب المثل بن گئی کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دُرّہ تما ری تلواروں سے زیادہ ہیبت ناک ہے۔
۱۸۔    شہروں میں قا ضی مقرّر فرمائے۔
۱۹۔    کوفہ،  بصرہ، جزیرہ شام، مصر اور مو صل کے شہر آباد کیے۔
۲۰۔    ابنِ عسا کر  رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اسماعیل بن زیاد کے حوالے سے لکھا ہے کہ حضرت علی ابنِ ابی طا لب (رضی اللہ تعا لیٰ عنہ) ماہِ مضان میں ایک مسجد کے  پا س سے گزرے تو  آپ  نے وہاں قند یل روشن  دیکھی  یہ روشنی دیکھ کر آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی قبر کو روشن فرمائے کہ انھوں نے ہماری مسجدوں کو روشن کردیا۔
۲۱۔    ابنِ سعد کا  بیا ن ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعا لیٰ عنہ  نے آٹے کا ایک  گو دام بنوا دیا تھا  اس میں آٹا  ستّو کھجوریں  منقّٰی (مویز)وغیرہ کا فی رکھوا دیں تاکہ حسبِ ضرورت ان چیزوں کو مسا فر  یہاں سے حاصل کرلیاکریں۔
۲۲۔    آپ نے مکہ اور مدینے کے درمیان ایسے انتظامات اور  وسائل بہم پہچا ئے کہ جس سے  مسافروں کو  اثنائےسفر میں کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔
۲۳۔    آپ ہی نے مسجدِ  نبوی ﷺکو بھی وسیع کردیا  اور اس میں ٹاٹ کا فرش بچھوایا۔
۲۴۔    آپ نے یہو دیوں کو نجد سے  شام کی طرف بھیج دیا اور نحبران کے  یہو دیوں کو کوفے منتقل کردیا۔
۲۵۔    آپ ہی نے مقامِ ابراہیم کو اس جگہ قائم کیا جہاں وہ اب موجود ہے، ورنہ  پہلے وہ بیت اللہ سے ملا ہوا تھا۔

(تاریخ الخلفاء،  ص۳۱۲ تا۳۱۳)


متعلقہ

تجویزوآراء