ضیائے عاشوراء

ضیائے عاشوراء

“عاشوراء” کا لفظ “عشر” سے ماخوذ ہے جس کا معنی دس کا عدد ہے یومِ عاشوراء سے مراد محرم کا دسواں دن ہے اسلام میں عاشوراء یعنی دس محرم الحرام کے دن کو بہت بڑی فضیلت حاصل ہے۔ اس دن کو حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کی نسبت کے علاوہ اور بھی کئی فضائل حاصل ہیں۔

اس دن اﷲ تعالیٰ نے دس نبیوں پر انعام فرمایا: دس محرم کو اﷲ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مدد فرمائی،ان کے لیے سمندر کو چیر دیا اور فرعون اور اس کے لشکر کو غرق کردیا۔ اس تاریخ میں حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہر گئی۔حضرت یونس علیہ السلام کو دس محرم کے دن مچھلی کے پیٹ سے نجات عطا فرمائی۔عکرمہ نے بیان کیا کہ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ اسی دن قبول فرمائی۔حضرت یوسف علیہ السلام کو اسی دن کنویں سے نکالا گیا۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام اسی دن پیدا ہوئے اور اسی دن ان کو آسمان پر اٹھالیا گیا۔حضرت داود علیہ السلام کی توبہ بھی اسی دن قبول فرمائی۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت بھی اسی دن ہوئی۔اسی دن حضرت یعقوب علیہ السلام کی بصارت واپس کی گئی تھی۔حضرت سیدنا سلیمان علیہ السلام کو اسی دن ملک دیا گیا۔(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، ج ۱۱، ص ۱۱۸، مطبوعہ مصر)

امام مسلم بن حجاج قشیری(۲۶۱ھ) روایت کرتے ہیں: حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم سے عاشوراء کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا یہ گزشتہ سال کے گناہوں کو مٹادیتا ہے۔(صحیح مسلم ،کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام من کل شھر وصوم یوم عرفۃ وعاشوراء ج ۲، ص ۸۱۹، رقم الحدیث ۱۱۶۲، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی، بیروت)، (سنن الترمذی، کتاب الصوم، باب ماجاء فی الحث علی صوم یوم عاشوراء، ج ۳، ص ۱۲۶ ،رقم الحدیث ۷۵۲، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی، بیروت)، (سنن ابوداؤد، کتاب الصیام، باب فی صوم الدھر، تطوعا، ج ۲، ص ۳۲۱، رقم الحدیث ۲۴۲۵، مطبوعہ دار الفکر، بیروت)

امام محمد بن اسماعیل بخاری ۲۵۶ھ روایت کرتے ہیں: حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں میں نے حضور نبی کریم کو نہیں دیکھا کہ کسی دن کو دوسرے پر فضیلت دے کر روزہ رکھتے ہوں مگر اس روز یعنی عاشوراء کو اور اس مہینہ یعنی ماہ ِرمضان کو۔

امام سلیمان بن احمد طبرانی (۳۶۰ھ) روایت کرتے ہیں: حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم نے فرمایا جو شخص یومِ عرفہ کا روزہ رکھتا ہے وہ اس کے لیے دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے اور جو شخص محرم کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اسے ہر دن کے بدلے تیس دن (کے روزوں) کا ثواب ملتا ہے۔(طبرانی الصغیر، ج ۲، ص ۱۶۴، رقم الحدیث ۹۶۳، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)، (طبرانی کبیر، ج ۱۱، ص ۷۲، رقم الحدیث ۱۱۰۸۱، مطبوعہ، عراق)، (الترغیب والترہیب، ج ۲، ص ۷۰، رقم الحدیث ۱۵۲۹، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

عاشوراء یعنی محرم الحرام کے دسویں دن روزہ رکھنا جمہور علماء کے نزدیک مستحب ہے اور یہ بھی مستحب ہے کہ اس سے ایک روز پہلے یا ایک روز بعد بھی روزہ رکھا جائے تاکہ اہل ِکتاب کی مخالفت ہو۔(رد المحتار ج ۳ ص ۳۰۰ مطبوعہ دار احیاء التراث العربی، بیروت)


متعلقہ

تجویزوآراء