سیدنا صدیق اکبر کی اہل بیت سے رشتہ داری
حضر ت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ پیارے صحابی ہیں جو نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ سفر و حضر میں ہر وقت ساتھ ہوتے تھے اور ہر وقت جلوہ محبوب ان کے پیش نظر ہوتا تھا، اسی طرح دیگر تمام صحابہ کرام علیہم الرضوان بھی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے اپنے قلوب کو تر و تازہ رکھا کرتے تھے۔
صحابہ وہ صحابہ جن کی ہر صبح عید ہوتی تھی
خدا کا قرب حاصل تھا نبی کی دید ہوتی تھی
صحابہ کرام علیہم الرضوان کی اسی عشق و محبت سے معمور حیات طیبہ کو آج ساری دنیا کے مسلمان اپنی حیات کےلیےمعیار سمجھتے ہیں اور اسی منور شاہراہ پر چلتےہوئے جنت کی طرف گامزن ہیں۔ اور عشاق تو سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کےنعلین مبارک کے بارے میں بھی یہ والہانہ جذبات رکھتے ہیں:
جو سرپہ رکھنے کو مل جائے نعل پاک حضور
تو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں
جب سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے نورانی تلوؤں کو چومنے والی نعلین شریفین کا یہ ادب و احترام ہے تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے اہل بیت اطہار جو کہ سرور کون و مکاں، وارث زمین و آسمان، محبوب رب دو جہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا خون مبارک ہیں ان کا ادب و احترام اور ان سے عقیدت و محبت کا کیا عالم ہوگا۔اعلیٰ حضرت عظیم البرکات مجدد دین و ملت حضرت علامہ مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ اہل بیت اطہار کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں۔
کیا بات ہےرضا اس چمنستان کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اللہ عزوجل کے محبوب،دانائے غیوب صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے لےکر اپنی وفات تک کبھی بھی اہل بیت کی خدمت میں کمی نہ آنے دی، بلکہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہل بیت سے یہ خصوصی محبت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں بھی منتقل ہوتی رہی اور یوں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہل بیت سے مضبوط رشتہ داری قائم ہوگئی۔اس رشتہ داری کی ابتداء آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خود ہی فرمائی تھی۔ جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
(۱)سیدتنا عائشہ صدیقہ کا رسول اللہ سے عقد مبارک:
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضیا للہ عنہ نے اپنی لاڈلی شہزادی حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح ۱۰ بعثت نبوی۔، شوال المکرم کے مہینے میں اپنے محبوب آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ اس وقت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی ا للہ عنہا کی عمر چھ سال تھی۔ نکاح کے تین سال بعد شوال المکرم ہی کےمہینے میں ۹ سال کی عمر میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نبی اکرم نور مجسم شاہ بنی آد م صلی اللہ علیہ وسلم کےکا شانہ اقدس میں رخصتی ہوئی۔ آپ رضی اللہ عنھا کو ۹ سال اور پانچ ماہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ کی رفاقت حاصل رہی، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے وصال کے وقت آپ رضی اللہ عنہا کی عمر اٹھارہ سال تھی۔
(تھذیب التھذیب، من اسمہ عبداللہ، ج۴،سیر سید الانبیاء، ص۱۲۰)
(۲)رسول اللہﷺ اورصدیق اکبر ہم زُلف:
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام المؤمنین حضرت سیدتنا میمونہ بنت حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ حضرت سیدتنا اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا یہ دونوں والدہ کی طرف سےبہنیں تھیں، ان کی والدہ محترمہ کا نام ‘‘ہند بنت عوف’’ہے اور انہیں ‘‘خولہ بنت عوف’’بھی کہا جاتا ہے۔ یوں اس مبارک رشتے سے اللہ عزوجل کے محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم زلف ہوئے۔
- سیدتنا میمونہ بنت ہند بنت عوف۔ زوجہ رسول اللہ
- سیدتنا اسماء بنت ہند بنت عوف ۔ زوجہ صدیق اکبر
(۳)صدیق اکبر کے نواسے رسول اللہﷺ کےبھتیجے:
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نواسے حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےبھتیجے ہیں، کیوں کہ کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی اور حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دادی حضرت سیدتنا صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔
- عبد اللہ بن عبد المطلب ۔۔۔۔صفیہ بنت عبد المطلب
- عبد اللہ بن اسماء بنت ابی بکر صدیق
- عبد اللہ بن زبیر بن صفیہ بنت عبد المطلب
(۴)سیدتنا خدیجۃ الکبری ٰصدیق اکبر کے نواسے کی پھوپھی دادی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ اُم المؤمنین حضرت سیدتنا خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نواسے حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پھوپھی دادی ہیں اور یوں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دو رشتے ہوئے:
حضرت سیدتنا خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے زوج ہونے کی وجہ سے پھوپھا دادا ہوئے اور حضرت سیدتنا صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کےبھتیجے ہونے کی وجہ سے چچا ہوئے۔۔
- عبد اللہ بن زبیر بن صفیہ بنت عبد المطلب
- عبد اللہ بن زبیر بن عوام بن خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔
- اُمّ المؤمنین خدیجۃ الکبری بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
(۵)سیدنا صدیق اکبر کے نواسے سیدنا امام حسن کے داماد:
حضرت سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نواسے یعنی حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر بن عوام رضی ا للہ عنہ جن کی والدہ حضرت سیدتنا اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں یہ حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے داماد محترم ہیں کہ حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی حضرت سیدتنا امّ الحسن رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ ہیں۔ لہٰذا ان سے ہونے والی اولاد اپنے والد کی طرف سے ‘‘صدیقی اور والدہ کی طرف سے’’علوی وفاطمی حسنی‘‘ہے۔
(۶)سیدنا علی المرتضٰی و سیدنا صدیق اکبر کے بیٹے میں رشتہ داری:
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک بیٹے حضرت سیدنا محمد بن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جن کی والدہ حضرت سیدتنا اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وصال کے بعد آپ رضی ا للہ عنہا سے امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نکاح فرمایا۔چنانچہ،
- حضرت سیدنا محمدبن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سیدنا علی المرتضٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوتیلے بیٹے ہوئے۔ البتہ ان سے ہونے والی تمام اولاد صدیقی ہی کہلائے گی۔
- حضرت سیدنا علی المرتضٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وہ اولاد جو حضرت سیدتنا فاطمۃ الزہراءرضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہے جیسے حضرت سیدنا امام حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما وغیرہ ، یہ تمام حضرت سیدنا محمد بن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے سوتیلے بہن بھائی ہوئے۔
- حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حضرت سیدتنا اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دوبیٹے حضرت سیدنا عون اور حضرت سیدنا یحیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں، یہ دونوں حضرت سیدنا محمد بن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے اخیافی یعنی ماں شریک بھائی ہوئے اور والد کی طرف سے علوی کہلائیں گے۔
- حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دیگر ازواج سے ہونے والی اولاد اور حضرت سیدتنا اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہونے والی اولاد علاتی یعنی باپ شریک بہن بھائی ہوئے اور والد کی طرف سے علوی کہلائیں گے۔
(۷)سیدنا علی المرتضٰی اور سیدنا صدیق اکبر دونوں کی رشتہ داری:ص
حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے صاحب زادے حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ حضرت سیدتنا شہر بانو رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے حضرت سیدنا محمد بن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ دونوں آپس میں سگی بہنیں تھی۔سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں کی بہوئیں آپس میں سگی بہنیں تھیں۔حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں حضرت سیدنا حریث بن جابر جعفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شاہ ایران یزد جرد بن شہر یار کی دو بیٹیاں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بھیجی تو آپ نے ان میں سے بڑی بیٹی کا نکاح اپنےبیٹے حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمادیا اور چھوٹی بیٹی کا نکاح حضرت سیدنا محمد بن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمادیا۔ان سے حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے حضرت سیدنا امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔ اور حضرت سیدنا محمد بن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےبیٹےحضرت سیدنا محمد بن ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خد اکرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کے بیٹے حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم زلف ہوئے۔
(لباب الانساب و الانقاب و الاعقا،ابناء علی، العلوبۃ الجعفریۃ و العقیلیۃ ، ج ۱،ص۲۲)
سیدتنا شہر بانو کے نام کی وجہ تسمیہ:
حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ نے جب اپنے بیٹے امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح فرمادیا تو ان کو مبارک باددینے کے لیے ان دونوں کے پاس تشریف لائے اور استفسار فرمایا کہ ان کا نام کیا ہے؟عرض کیا:‘‘کَیْھَان بَانَو’’فرمایا:‘‘اس کا کیا مطلب ہے؟عرض کیا:‘‘سیدۃالدنیا و الآخرۃ یعنی دنیا و آخرت کی سردار۔’’آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:‘‘سَیِّدَۃُالدُّنْیَاوَالْآخِرَۃِ فَاطِمَۃُ بِنْت رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم’’یعنی دنیا و آخرت کی سردار تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔پھر ان کا نام تبدیل کر کے سَیِّدَۃُ الْبَلَدَۃِیعنی ‘‘شہر بانو’[رکھ دیا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اسی نام سے مشہور ہوگئیں۔]
(۸)حضرت سیدنا امام جعفر صادق کا نسب:
حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ محترمہ کا اسم گرامی حضرت سیدنا ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہے۔ جبکہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والدگرامی کا اسم مبارک حضرت سیدنا امام محمد باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی المرتضٰی شیر خدا رضی ا للہ تعالیٰ عنہم ہے۔ یوں آپ رضی اللہ تعالیٰ والدہ کی طرف سے حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور والدہ کی طرف سے حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خد اکرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے جاملتے ہیں۔ یعنی آپ والدہ کی طرف سے ‘‘صدیقی’’اور والد کی طرف سے ‘‘علوی و فاطمی’’ ہیں۔
سیدنا جعفر بن ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق۔
سیدنا جعفر بن محمد باقر بن علی زین العابدین بن حسین بن علی المرتضی۔
سیدنا امام حسین سیدنا صدیق اکبر کے داماد:
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پوتی یعنی حضرت سیدنا عبد الرحمٰن بن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی بیٹی حضرت سیدتنا حفصہ بنت عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہم حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ ہیں۔یوں حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے داماد محترم ہوئے۔لہٰذا ان سے ہونےوالی اولاد اپنے والد کی طرف سے ‘‘علوی و فاطمی ’’اور والدہ کی طرف سے ‘‘صدیقی’’ہے۔
(الطبقا ت الکبری لابن سعد،تسمیہ نساء اللواتی۔۔الخ، ج۸ ،ص ۳۴۲ملخصاً)
خاندان صدیق اکبر اور خاندان اہل بیت میں محبت کا انوکھا انداز:
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خاندان اور اہل بیت میں محبت کا ایک ایسا انو کھا انداز بھی دیکھنے میں آیا جو اس بات کا بیّن ثبوت ہے کہ ان دونوں مبارک خاندانوں میں ظاہری رشتہ داری کے علاوہ بہت ہی گہری الفت و محبت کا باطنی رشتہ بھی قائم تھا وہ یوں کہ ان دونون خاندانوں کے کئی افراد کے نام مشترک یعنی ایک ہی جیسے تھے اور اس بات کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ جب کوئی اپنے بچوں کے نام رکھتا ہے تو عموماًان لوگوں کے نام پر رکھتا ہے جو اسے بہت ہی زیادہ پسند ہوں اور ان لوگوں کے نام پر نام رکھنے سے بچتا ہے جو اسے ناپسند ہوں۔خاندان صدیق اکبر اور خاندان اہل بیت میں محبت کے اس انوکھے انداز کو ملاحظہ کیجئے:
(۱)حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنا نام’’عبد اللہ‘‘ اور آپ کے سب سے بڑے بیٹےکا نام بھی ’’عبد اللہ‘‘ہے۔ اسی طرح حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے ایک بیٹے کانام بھی’’عبد اللہ‘‘ ہے اور حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ و امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بھی ایک ایک بیٹے کا نام’’عبداللہ‘‘ہے۔
(۲)حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک بیٹے کا نام ’’محمد ‘‘ ہے ۔ حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے ایک بیٹے کا نام ’’محمد ‘‘ہے اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک بیٹے کا نام بھی ’’محمد‘‘ہے۔
(۳)حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہکے ایک بیٹے کا نام ’’عبد الرحمٰن ‘‘ہے۔اسی طرح حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک بیٹے کا نام بھی ’’عبد الرحمٰن‘‘ ہے۔
(۴)حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نواسے کا نام ’’قاسم ‘‘ہے اور حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک بیٹے کا نام ’’قاسم‘‘ہے۔
(۵)حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سب سےچھوٹی بیٹی کا نام’’اُمِّ کلثوم ‘‘ہے۔ جبکہ حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا اکرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کی دو بیٹیوں کا نام ’’اُمِّ کلثوم‘‘ہے۔
(۶)حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک بیٹے کا نام ’’ابو بکر‘‘ ہے۔ اور حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کے ایک بیٹے محمد اصغر کی کنیت ’’ابو بکر ‘‘ہے۔(ملخص از سوانح کربلا، ص ۱۲۶)
فائدہ:محققین،مؤرخین اوراور اہلِ علم حضرات پر یہ بات مخفی نہیں ہے کہ خاندانِ اہلِ بیت حضرت مولا علی اورحضرات حسنین کریمین (علیہم الرحمۃ والرضوان )کی اولادِ مبارکہ میں ابوبکر،عمر،عثمان،( علیہم الرحمۃ والرضوان)بکثرت ملتے ہیں۔(تفصیل کیلئے نسب کی کتب کیطرف مراجعت فرمائیں)ان حضرات کی محبت ومودت کی شہادت تو قرآنِ مجید نے دی ہے۔اور آپس میں گہری قریبی رشتے داریاں بھی ہیں۔تو سمجھ لینا چاہیے کہ جو ان حضرات (خلفاءِ ثلاثہ) کا دشمن ہے وہ مولا علی کا بھی دشمن ہے۔
کیا بار رضا اس چمنستان کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول
اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی
(حدائقِ بخشش)
لٹایا مصطفیٰ پر جان، مال، اولاد گھر اپنا
رسولِ پاک پر ہرشی فدا صدیق اکبر کی
خداومصطفیٰ کے بعددل میں بدرالفت رکھ
عمر، عثمان، علی المرتضیٰ، صدیق اکبر کی
(نتیجہ ٔفکر:مولانابدرالقادری)