تاج الشریعہ ایک ہمہ جہت شخصیت

عصر حاضر میں حضرت تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی ذات ہر لحاظ سے منفرد اور یگانۂ روز گار اور عبقری نظر آتی ہے۔ وہ اپنے معاصرین میں ایسے چمکتے ہوئے نظر آتے ہیں جیسے ستاروں کے درمیان چاند چمکتا ہے۔ قطب عالم سیدی سرکار مفتی اعظم ہند اور حضرت جیلانی میاں کی آغوش تربیت میں پروان چڑھ کر آپ کی شخصیت میں ایسا نکھار پیدا ہو کہ آپ کی زندگی مفتی اعظم کی زندگی کا آئینہ بن گئی۔ آپ کی زندگی کو دیکھنے والا کوئی دشمن اور حاسد بھی یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ آپ کا کوئی قدم تقویٰ و پرہیز گاری کے خلاف تھا اور حقیقت بھی یہی ہے کہ آپ کا ہر قدم اسلام و سنیت کی حفاظت کے لیے اٹھتا تھا۔

بریلی شریف کی مرکزیت:۔

اللہ تعالیٰ کا یہ خاص کرم ہے کہ اس نے شہر بریلی شریف میں امام اہل سنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں قدس سرہ کو پیدا فرما کر ہمارے اس شہر کو مرکز اہل سنت بنادیا۔ ویسے تو اعلیٰ حضرت کے آباو اجداد بھی اپنے اپنے دور میں روحانی پیشوا اور دینی مقتدا تسلیم کئے گئے۔ اس لیے آپ کے جلد امجد حضرت علامہ رضا علی خاں علیہ الرحمہ کو ’’قطب بریلی‘‘ کے نام سے یاد کیا گیا لیکن بریلی شریف کو دنیائے سنیت کا مرکز ہونے کا شرف امام اہل سنت کی بے لوث دینی و مسلکی خدمات کی بنیاد پر حاصل ہوا۔

اعلیٰ حضرت کے وصال کے بعد محبین و معتقدین تو پُر امید تھے مگر حاسدین اور معاندین زیر لب تبسم ریز تھے کہ اب بریلی کی مرکزیت ختم ہوجائے گی کیونکہ اب ان کے مشن کو آگے بڑھانے والا اُن جیسا کوئی نہیں۔ ابھی وہ یہ سوچ ہی رہے تھے کہ مشیت خدا وندی نے شہزادۂ اعلیٰ حضرت حجۃ الاسلام حضرت علامہ حامد رضا خاں علیہ الرحمہ کو دین متین کی خدمت کےلیے منتخب فرمالیا جنہوں نے اپنے فکر و عمل اور جد و جہد سے یہ ثابت کر دیا کہ بیٹا اپنے والد بزرگوار کی طرح تقدیس الوہیت اور تعظیم رسالت کا پرچم بحسن و خوبی بلند رکھنے کا اہل بھی ہے اور صالح بھی۔ چنانچہ انہوں نے اپنی خدمات کے ذریعہ اسلام و سنیت کا بخوبی تحفظ بھی فرمایا اور اسلاف کرام خصوصاً اعلیٰ حضرت کے افکار و نظریات حقہ کو عام بھی کیا۔ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کو بھی فروغ دیا اور بد مذہبوں کا بھی ہر محاذ پر مقابلہ کیا اور ردّ بلیغ بھی فرمایا۔

ان کے وصال کے بعد پھر مخالفین و معاندین کے دلوں میں یہ فتور جاں گزیں ہوا کہ اب بریلی کی مرکزیت ختم ہوجائے گی کہ حجۃ الاسلام جیسا اب اس خاندان میں کوئی نہیں۔ اب کون یہاں سے بریلی کی مرکزیت کو استحکام بخشے گا۔ مگر اللہ رب العزت نے انہیں کے دور میں اُن کے چھوٹے بھائی اور اعلیٰ حضرت کے چھوٹے شہزادے تاجدار اہل سنت سرکار مفتی اعظم ہند کو اس عظیم دینی خدمات اور عشق رسول کے پیغام کو عام کرنے کے لیے منتخب فرما دیا۔ آپ اہل سنت و جماعت کے مقتدا تسلیم کئے گئے۔ اُنہوں نے بھی خوب سے خوب تر مسلمانان اہل سنت کی ہر محاذ پر پیشوائی فرمائی۔ ان کے ساتھ ہی حجۃ الاسلام کے بڑے شہزادے سرکار جیلانی میاں علیہ الرحمہ نے بھی اپنے چچا جان اور خسر محترم سرکار مفتی اعظم ہند کا دست و بازو بن کر ہر میدان میں اہل سنت کے پرچم کو بلند فرمایا۔ ان دونوں بزرگوں کے دنیا تشریف لے جانے کے بعد پھر حاسدین کی بانچھیں کھل گئیں اور دشمنان اہل سنت بغلیں بجانے لگے کہ اب بریلی شریف میں کوئی نہیں رہا جو اہل سنت کی پیشوائی کرے اور عقائد اہل سنت کی ترویج و اشاعت کا کارنامہ انجام دے۔ مگر قدرت نے ایک بار پھر ان کے ارادوں کو اور ان کی باطل تمناؤں کو خاک میں ملا دیا کہ جب بریلی شریف کی مسند سجادگی پر ریحان ملت حضرت علامہ ریحان رضا خاں علیہ الرحمۃ والرضوان متمکن ہوئے۔ انہوں نے نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر مسلک اعلیٰ حضرت کا پرچم بلند فرمایا۔ ان کے وصال کے بعد جہاں خانقاہ عالیہ رضویہ اور درگاہ اعلیٰ حضرت کے بیرون ملک سے مرکز اہل سنت میں حاضر ہونے والے مہانوں کی بیشمار ضروریات کے اہتمام و انصرام اور اندرونی معاملات کی بحسن و خوبی انجام دہی کے لیے ریحان ملت کے شہزادے حضرت صاحب سجادہ حضور سبحانی میاں صاحب منتخب ہوئے۔ وہیں عالمی سطح پر مرکز اہل سنت کی مرکزیت، فقہ و فتاویٰ کے میدان میں اس کی خصوصیات، بدمذہبوں کے رد و ابطال میں اس کی مثال خوبیوں اور اس کے علمی امتیازات کے تحفظ و پاسبانی کے لیے اللہ رب العزت نے اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ اور بزرگان دین کے طفیل تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی اختر رضا خاں علیہ الرحمہ کو منتخب فرما دیا۔ جنہوں نے ہر میدان میں اپنے بزرگوں اور اسلاف امت کے عقائد و نظریات کو مبرہن اور مدلل کرنے کے ساتھ خوب سے خوب تر اس کی ترویج و اشاعت کی۔ سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ کو ایسا فروغ بخشا کہ اتنا فروغ آج تک کسی کے ذریعہ سے نہ ہوا۔

جماعت اہل سنت کے کچھ علماء نے اپنے قدیمی نظریات میں تبدیلی کر کے جواز و اباحت کا راستہ اختیار کیا مگر حضرت تاج الشریعہ نہ صرف اسلاف کے طریقوں پر گامزن رہے بلکہ اپنے فتاویٰ کو دلائل سے ایسا مبرہن کیا کہ کسی کو جواب کی صورت نظر نہیں آئی۔

ان کے اس دنیا سے جانے کے بعد حسب سابق ہمیں امید ہے کہ اللہ رب العزت خاندان اعلیٰ حضرت میں اپنے حبیب پاک کے صدقہ ضرور ایسے فرد کو پیدا فرمائے گا کہ جو خانوادۂ رضویہ کے مشائخ کی طرح مرکز اہل سنت کو استحکام بھی بخشے گا اور جماعت اہل سنت کی ہر میدان میں قیادت و پیشوائی بھی کرے گا۔


متعلقہ

تجویزوآراء