جانشین حضور مفتی اعظم ہند کا وصال پر ملال

کیا کہوں میں ہائے کیا جاتا رہا
سنیوں کا مقتدا جاتا رہا

حضرات چند جملے بطور خراج عقیدت عالم اسلام کی اس عظیم المرتبت اور صاحب کشف و کرامت شخصیت کی مقدس بارگاہ میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں جس کو دنیا بڑے بڑے القاب و آداب سے یاد کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ یعنی تاج الشریعہ۔ تاج الاسلام۔ شیخ الشیوخ۔ شیخ الاسلام والمسلمین فقیہ اعظم۔ قاضی القضاۃ فی الہند۔ جانشین حضور مفتی اعظم ہند فخر ازہر۔ جیسے القاب سے عوام و خواص آپ کو یاد کرتے ہیں۔

مولد و مسکن:۔

حضور تاج الشریعہ ۲۴؍ ذیقعدہ ۱۳۶۲؁ ھ مطابق ۲۳؍ نومبر ۱۹۴۳؁ء بروز منگل کاشانۂ اعلیٰ حضرت بریلی شریف میں پیدا ہوئے۔

نام و نسب:۔

آپ کی پیدائشی نام خاندان اعلیٰ حضرت کے رواج کے مطابق محمد رکھا گیا۔ اور پکارنے کے لیے اسماعیل رضا خاں تجویز ہوا اور آپ کا تخلص اختر رضا تھا اسی نام سے آپ مشہور ہوئے یہاں تک کہ عوام تو عوام خواص کو بھی اصلی پکار و نام معلوم نہیں الا ماشاء اللہ۔

شجرۂ پدری:۔

علامہ محمد اختر رضا خاں بن مفسر اعظم بن حجۃ الاسلام علامہ حامد رضا خان بن مجدد اعظم حضور اعلیٰ حضرت امام احمد خاں بن رئیس المتکلمین علامہ نقی علی خاں الخ۔

شجرۂ مادری:۔

علامہ اختر رضا خاں بن مخدومۂ معظّمہ ولیہ زاھدہ شہزادۂ حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفےٰ رضا خاں بن مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بن رئیس المتکلمین الخ۔

آپ کے والد ماجد:۔

مفسر اعظم حضرت علامہ مولانا ابراہیم رضا خاں تھا جو بڑے عالم اچھے خطیب شاندار قلم کار تھے ام المدارس جامعہ منظر اسلام سے جس دن فارغ ہوئے اسی دن حجۃ الاسلام نے نیابت و خلافت آپ کو سپرد کر دی سرکار مفتی اعظم ہند کی بڑی صاحبزادی سے سرکار اعلیٰ نے مولانا ابراہیم رضا کا بچپن ہی میں مفتی اعظم ہند و حجۃ الاسلام سے اجازت لے کر عقد فرمادیا تھا پوری زندگی مسلک اعلیٰ حجرت کی ترویج و اشاعت اور درس و تدریس اور تبلیغی دوروں میں گزاری آپ نے ۵ شہزادے۔ ۳۔ صاحبزادیاں چھوڑیں۔ آپ کی نماز جنازہ بحر العلوم علامہ سید مفتی احمد افضل حسین صاحب نے پڑھائی۔

آپ کے دادا:۔

حضرت حجۃ الاسلام علامہ حامد رضا خاں جو اعلیٰ حضرت کے اول جانشین درجنوں کتب کے مصنف اور ہزاروں کے شیخ و استاذ تھے آپ کو عربی زبان میں بڑا عبور حاصل تھا دوران نمازعشاء حالت تشہد میں وصال ہوا آپ کی نماز جنازہ محدث اعظم پاکستان علامہ سردار احمد صاحب نے پڑھائی۔

آپ کے نانا:۔

حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ تھے جو اعلیٰ حضرت شہزادۂ اصغر اور جانشین تھے کروڑوں کے پیر طریقت ہزاروں علماء مشائخ کے مرشد برحق اور درجنوں کتابوں کے مصنف فتاویٰ نویسی آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔

آپ کے پر دادا:۔

اعلیٰ حضرت مجدد اعظم شیخ الاسلام المسلمین امام احمد رضا خاں جو ۱۰۰ سے زائد علوم و فنون کے جامع اور تقریباً ہزار کتب کے مصنف اور سچے عاشق رسول تھے۔

تعلیم و تربیت:۔

والد ماجد نے بڑے ناز و نعم سے پالا اور تمام ضرورتوں کو پورا کیا جب آپ چار سال ۴ ماہ۔ ۴ دن کےہوئے تو تسمیہ خوانی کا اہتمام کیا گیا جس میں دار العلوم منظر اسلام کے اساتذہ و طلبہ کی دعوت کی گئی عزیز و اقارب کو مدعو کیا گیا حضرت مفسر اعظم ہند نے اپنے خسر محترم چچا جان جانشین اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند کی بارگاہ میں عریضہ پیش کیا کہ آپ کے نواسے اختر میاں کی آج بسم اللہ خوانی کی تقریب ہے حضور شرکت فرمائیں اور بسم اللہ خوانی بھی کرائیں چنانچہ سرکار مفتی اعظم ہند نے بسم اللہ خوانی کرائی۔ آپ نے والدہ ماجدہ سے ناظرہ مکمل کیا اور ابتدائی کتب مفسر اعظم نے پڑھائی اس کے بعد دار العلوم منظر اسلام میں داخلہ کرا دیا خوب محنت سے مروجہ درس نظامی کویہیں منظر اسلام میں تکمیل کی۔

سفر مصر:۔

منظر اسلام سے فراغت کے بعد لوگوں کے اسرار پر عالم اسلام کی عظیم قدیم یونیورسٹی جامعۃ الازہر قاہرہ مصر تشریف لے گئے کلیہ اصول دین میں داخلہ لیا علم تفسیر و حدیث کی تکمیل کی اور عربی ادب کو خوب مضبوط کیا اور قرأت سبعہ وغیرہ میں مہارت حاصل کی۔

حالانکہ تاج الشریعہ سے استفسار پر لوگوں نے بتایا کہ آپ مصر جانا نہیں چاہتے تھے بلکہ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں ہی رہنا چاہتے تھے چنانچہ کبھی کبھی فرماتے تھے کہ جو علمی ادبی فائدہ مفتی اعظم ہند کے پاس رہ کر ہوا وہ مصر میں نہیں ہوا کاش وہ تین سال بھی حضرت کی خدمت ہی میں گزارا ہوتا پھر فرماتے حضور مفتی اعظم ہند کا علم بہت مضبوط تھا ماخوذ۔ [1]

آپ نے جامعہ ازہر مصر کلیہ اصول دین تفسیر و حدیث کی تکمیل فرمائی جس میں آپ نے اول پوزیشن حاصل کیا تھا سالانہ امتحان میں معلومات عامہ کا تحریری امتحان ہوا تھا جس میں ممتحن نے علم کلام کے تعلق سے ایک سوال کیا جس کا آپ کے ہم سبق طلبہ جواب نہ دے سکے ممتحن نے پھر ایک طرف دیکھا اور جواب طلب کیا آپ نے اس کا شاندار جواب دیا ممتحن نے پوچھا کہ آپ تو شعبۂ تفسیر و حدیث کے متعلم ہیں پھر بھی علم کلام میں یہ گہرائی آپ نے فرمایا میں نے اپنے جد اعلیٰ امام احمد رضا کے دار العلوم منظر اسلام بریلی ہند میں علم کلام پڑھ چکا ہوں ممتحن بہت خوش ہوئے اور آپ کے ساتھیوں میں سب سے زیادہ نمبر آپ کو دیا۔ پھر ۲۰۰۹؁ء میں جب آپ نے مصر کا دورہ کیا تو جمال عبد الناصر نے فخر ازہر ایوارڈ آپ کو پیش کیا۔

درس و تدریس:۔

جب آپ جامعۃ الازھر مصر سے بریلی شریف تشریف لائے تو منظر اسلام میں آپ کو منصب تدریس پر فائز کیا گیا عرصۂ دراز تک آپ پڑھاتے رہے یہاں تک کہ آپ صدر المدرسین کے عہدے پر فائز ہوئے منظر اسلام کا دار الافتاء بھی آپ کے سپرد ہوگیا۔ مصرفیات کی کثرت کی وجہ سے ایک وقت وہ آیا کہ منظر اسلام سے علیحدہ ہوگئے چونکہ سیدی مرشدی و ذخری لیومی و غدی حضور مفتی اعظم ہند بیمار چل رہے تھے اس لیے تبلیغی دورے وغیرہ بھی کرنے لگے سرکار مفتی اعظم کے بعد مصروفیات اس قدر کثیر ہوگئیں کہ انڈیا تو انڈیا بیرون ممالک کا اتنا دورہ کیا کہ شاید ہی کسی نے کیا ہو پھر بھی تصنیف و تالیف و فتویٰ نویسی میں ذرا بھی کمی نہ آنے دی یہاں تک کہ ہوائی جہاز میں بھی تصنیف وغیرہ کا کام کرتے رہے یہ ہے خدمت دین متین۔

آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے
حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے
فناکے بعد بھی باقی ہے سنان رہبری تری
خدا کی رحمتیں ہوں اے امیر کارواں تجھ پر

راہ سلوک:۔

بچپن ہی میں سرکار مفتی اعظم ہند نے آپ کو مرید کر لیا تھا۔ معلوم ہوا کہ تاج الشریعہ کے ظاہری و باطنی دونوں علوم کا آغاز سرکار مفتی اعظم ہند کے زبان فیض ترجمان سے ہوا تھا۔

مروجہ علوم و فنون کی تکمیل کے بعد ایک میلاد پاک کی پر نور تقریب میں علماء کبار کی موجودگی میں سرکار مفتی اعظم ہند نے آپ کو اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا خلیفۂ اعلیٰ حضرت حضور برھان ملت مفتی برھان الحق رضوی جبل پوری شمس العلماء قاضی شمس الدین احمد رضوی کے علاوہ بڑے بڑے علماء کرام موجود تھے۔

تجوید و قرأت:۔

جانشین حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مفتی تاج الشریعہ ایک جید عالم دین ہونےکے ساتھ سبعہ وغیرہ کے خوش الحان قاری بھی تھے آواز میں نہایت ہی کشش تھی کہ جو سامعین کو مسحور کر دیتی تھی غالبا علم تجوید قرأت بھی جامعۃ الازہر ہی میں حاصل کیا ہوگا ہندوستان کے اکثر و بیشتر علماء کرام و مفتیان ذو الاحترام مایجوزبہ الصلوٰۃ کی قرأت پر قناعت کر لیتے ہیں لیکن حضور تاج الشریعہ اعلم العلماء افضل الفضلاء ہونے کے ساتھ تجوید قرأت میں ایسے ماہر تھے کہ علماء ہند میں مثال نہیں ملتی۔

نماز ہو یا بیرون نماز جب آپ تلاوت قرآن پاک فرماتے تھے تو ایسا لگتا تھا کہ مصر کا کوئی استاد جید قاری قرآن تلاوت کر رہا ہے آپ کی تلاوت سے اس قدر لوگ لطف اندوز ہوتے تھے کہ بعض کوکہتے ہوئے سنا گیا کہ ایسا قرآن پڑھنے والا میں نے نہیں دیکھا گویا کہ تاج الشریعہ کا ورتل القرآن ترتیلا وزینوا القرآن با صواتکم پر بھر پور عمل تھا یہ تو قرآن پاک کی بات ہے جس کو ہر آدمی اچھا پڑھنے کی جد و جہد کرتا ہے آئے خطبہ رضویہ ملاحظہ کریں۔ قاضی القضاۃ فی الہند تاج الشریعہ خطبۂ رضویہ جس انوکھے انداز میں تجوید و قرأت کیساتھ پڑھتے تھے ہندوستان میں کسی عالم دین کو اس طرح پڑھتے ہوئے نہ سنا گیا میں تو یہ کہتا ہوں کہ لکھا امام اہلسنت نے اور پڑھنے کا پورا حق ادا کیانبیرۂ اعلیٰ حضرت حضور تاج الشریعہ نے حضور تاج الشریعہ خطبہ رضویہ میں بعض مقام پر امام کسائی کی اتباع کرتے ہوئے امالہ فرماتے تھے جیسے محبتہِ شربتہ کیونکہ جس جگہ ہائے تانیث کے ما قبل زیر ہو امام کسائی اس میں امالہ کرتے ہیں۔

مذھبی خدمات:۔

دینی مذہبی خدمات کے لیے دفاتر درکار ہیں مختصر یہ کہ درس و تدریس کے علاوہ فتاویٰ نویسی میں بھی آپ کی خدمت وسیع تر ہیں کیونکہ آپ نے جامعۃ الازہر سے واپس آنے کے بعد درس و تدریس کے ساتھ ساتھ فتاویٰ نویسی کا کام بھی منظر اسلام میں شروع کر دیا تھا اور ایک عرصۂ دراز تک یہ فتاویٰ نویسی کا سلسلہ جاری و ساری رہا فتویٰ نویسی میں آپ کی خصوصیت یہ تھی کہ دورِ حاضر کے مفتیان کرام فقط اردو زبان میں فتاویٰ لکھتے ہیں مگر تاج الشریعہ اردو کے ساتھ عربی و انگلش میں بھی فتاویٰ لکھتے تھے کیونکہ عربی و انگلش پر آپ کو عبور تامہ حاصل تھا بتانے والوں نے بتایا کہ جب یورپ وغیرہ سے فون آتا تھا تو حضرت تاج الشریعہ کافی کافی دیر تک انگلش میں گفتگو فرماتے رہتے تھے عرب ممالک سے فون آتا تو عربی میں فصاحت و بلاغت کے ساتھ کلام فرماتے مصروفیات کثیرہ کے باوجود تصنیف و تالیف کا شغل جاری رہا تقریباً ۷۵ کتب کے آپ مصنف و مولف و مترجم و محشی معرب ہوئے جس میں ۲۳ کتب عربی میں اور ۱۵ انگلش میں ہیں باقی اردو میں ہیں۔ یہ علم و حکمت کا آفتاب۔ تقویٰ و طہارت کا ماہتاب ۶؍ ذیقدہ ۱۴۳۹؁ ھ بروز جمعہ بوقت اذان مغرب اہلسنت کی نظروں سے ہمیشہ کے لیے اوجھل ہوگیا اللہ رب العزت خاندان اعلیٰ حضرت کو تاج الشریعہ کا نعم البدل عطا فرمائے اور اہل سنت کو پروردگار عالم حضرت کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے۔ آمین۔ بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم۔



[1] ۔ فیضان مارہرہ بریلی۔


متعلقہ

تجویزوآراء