مجاہد مسلک اعلیٰ حضرت ،روح رواں سنیت
مجاہد مسلک اعلیٰ حضرت ،روح رواں سنیت
کا المناک سانحہ ارتحال
علمبردار مسلک اعلیٰ حضرت علامہ محمد حسن علی رضوی بریلوی کے سوگوار قلم سے
______________________________________________________
آہ ۔ آہ صد آہ اس دور قحط الرجال میں عظیم المرتبت مجاہد مسلک اعلیٰ حضرت روح رواں سنیت و رضویت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رضوی مصطفوی رحمة اللہ علیہ بھی داغ مفارقت دے گئے اور جام وصال حقیقی نوش فرماگئے آخر وہ گھڑی وہ ساعت آہی گئی جس کا دو سال سے خطرہ لگا ہوا تھا اور ہم شب وروز کروٹ کروٹ ان کی صحت و تندرستی اور درازی عمر کی مسلسل دعائیں کرتے اور کراتے رہتے تھے انا للہ واناالیہ راجعون ۔ حق یہ ہے جو بوقت تعزیت سیدنا سرکار اعلٰیٰ حضرت مجدد اعظم دین و ملت امام اہلسنّت الامام احمد رضا خان فاضل بریلوی قادری برکاتی قدس سرہ العزیز فرمایاکرتے تھے کہ اسی کا ہے جو اس نے دیا اسی کا ہے جو اس نے لیا صبر پر بہتر اجر ہے دنیا میں کوئی چیز ہمیشہ رہنے والی نہیں۔
علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رضوی علیہ الرحمة کی المناک رحلت عظیم حادثہ فاجعہ اور دل دوز سانحہ ہے جس کے اثر سے فضائے سنیت و رضویت مدتوں مغموم و متاثر رہے گی وہ اپنی ذات میں اک انجمن تھے۔ بہت لگتا تھا دل محفل میں جنکی آج صرف کراچی نہیں آج سندھ نہیں پورے ملک کی فضا مغموم و ملول نظر آتی ہے وہ ایمان کا اعلیٰ درجہ لیکر اس فانی دنیا سے گئے جس طرح ان کے مشفق و محسن فدائے مسلک اعلیٰ حضرت پیر طریقت حضرت علامہ قاری محمدمصلح الدین صدیقی قادری رضوی قدس سرہ اس دنیا سے ایمان کا اعلیٰ درجہ لے کر گئے اورپھر شہزادۂ اعلیٰ حضر ت سیدنا سرکار مفتی اعظم فقیہ عالم شیخ الشیوخ افخم مولانا شاہ مصطفی رضا خان صاحب نوری برکاتی قدس سرہ اور سیدنا اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی قادری برکاتی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایمان کا بہت اعلیٰ درجہ لے کر دنیا سے گئے اور اپنے علوم وفیوض و برکات کے گہرے نقوش چھوڑ گئے کہ مدت العمر یادگار رہیں گے اور مسلمانان عالم کے لیے مشعل راہ و مینار ہ نور ثابت ہونگے۔ انشاءاللہ العزیز۔
علماءو مشائخ کی کمی نہیں اور سب کا اپنی اپنی جگہ ایک مقام ہے مگر مجاہد مسلک اعلیٰ حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق صاحب علیہ الرحمہ رضوی کچہار کے وہ شیر نر تھے جو دفاع اہلسنّت و تحفظ مسلک اعلیٰ حضرت کا مجاہدانہ کردار ادا کررہے تھے جن کے دم قدم کی برکت جہد مسلسل اور محنت شاقہ سے گلشن سنیت و رضویت سرسبز و شاداب و سدا بہار تھا۔ استقامت ، جرأت و بہادری و دلیری اس مجاہد جلیل مرد میدان کے گرد گھومتی تھی وہ دفاع اہلسنّت کے لئے بالخصوص کراچی جیسے عروس البلاد میں شبانہ روز مجاہدانہ کردار اداکررہے تھے ۔ مسلمانان کراچی ان کے وجود باجود سے پیر طریقت فدائے مسلک اعلیٰ حضرت علامہ قاری محمدمصلح الدین صاحب قادری رضوی کے علمی و روحانی فیوض و برکات کی تازگی حاصل کرکے فرحت و مسرت محسوس کرتے تھے ۔حضرت ممدوح موصوف نے حقیقی اور واقعی طور پر حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین قدس سرۂ کی نیابت و جانشینی کا حق ادا کردیا ۔کھوڑی گارڈن کی مرکزی جامع مسجد میمن اور مدرسہ انوار القرآن قادریہ رضویہ اور دینی روحانی ترجمان سنیت ماہنامہ مجلہ ” مصلح الدین“کو خوش اسلوبی سے چلانا۔ مساجد اہلسنّت کا عدالتی اور قانونی طور پر جنگ لڑکر تحفظ و دفاع فرمانا ،کراچی جیسے وسیع و عریض شہر کے ہر علاقہ کی سنی تنظیموں ، سنی مدارس سنی اشاعتی اداروں سے بھرپور تعاون کرنا اور ہر محاذ پر مخالفین کو مؤثر و معقول جواب دینا، مریدین کی مسلسل تربیت فرمانا ،آپ کے عظیم و جلیل و ناقابل فرموش یادگار کارنامے ہیں جو مدتوں یاد رہیں گے اور فقیر کو یہ کہنے میں کچھ باک نہیں کہ وہ جماعت اہلسنّت کے روح رواں تھے اور حق یہ ہے کہ جماعت اہلسنّت صرف کراچی میں نظر آتی ہے اور اس طویل وعریض وسیع ترین اس شہر میں ہر طرف جماعت اہلسنّت کے دفاتر نظر آتے ہیں اور جماعت اہلسنّت سے وابستہ علماءواحباب سرگرم نظر آتے ہیں اور تبلیغی جلسوں جلوسوں اور پمفلٹ کتب ورسائل کی اشاعت سے جماعت اہلسنّت کو فروغ دے رہے ہیں اور پروان چڑھا رہے ہیں اور ہر طرف جماعت اہلسنّت کی تنظیمیں اور باڈیاں نظر آتی ہیں ایک بار فقیر اپنے ہفت روزہ پروگرام پر کراچی گیا ہوا تھا مجھ فقیر سگ بارگاہ رضوی کو اپنے دفتر میں یاد فرمایا متعدد علماءاحباب کو لینے کے لئے بھیجا اپنے آفس کی بالا منزل سے نیچے تشریف لا کر استقبال کیا کراچی کے مختلف علاقوں کی تنظیموں کے سربراہ بھی موجود تھے جو سب اس فقیر کو عرصہ دراز سے جانتے مانتے ہیں۔
خوش مزاج و خوش انداز تھے مسائل و معاملات کی گتھیاں سلجھانا جانتے تھے معاملات کی تہہ تک پہنچنا ان کے لئے کچھ مشکل نہ تھا دوران گفتگو فقیر نے عرض کیا کہ جناب آپ کی جماعت اہلسنّت کا مرکزی دفتر کہاں ہے؟برجستہ فرمایا ”بس یہی ہے“۔فقیر کو نہایت پرتکلف اعزازیہ سے نوازا مختلف النوع تحائف اور بہت اعلیٰ عطریات کی شیشیوں سے نوازا اور دو مقامات کیلئے فرمایا وہاں وہاں فلاں فلاں جگہ جماعت اہلسنّت کے دفاتر کا افتتاح اور دعافرمائیں گے بعد عشاءجب یہ فقیرمختلف علماءو احباب کی معیت میں وہاں پہنچا وہاں علماءو احباب کا ایک جم غفیرتھا ایک جھنڈابہت بڑا اور اونچا تھا اور جماعت اہلسنّت کے بے شمار و لا تعداد جھنڈے تھے پھولوں کے ہاروں سے لادھ دیا گیا مصافحہ و معانقہ دست بوسی کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا دفتر کا حسب ضابطہ افتتاح کیا دعا کے بعد صلوة و سلام دعاخیر و برکت ہوگئی۔
کاش کہ ہماری پنجاب کی جماعت اہلسنّت کے عہدیدار بھی طاہر القادری جیسے صلح کلی کی غلامی، قصیدہ خوانی، ہمنوائی چھوڑ کر کراچی کی طرز پر جماعت اہلسنّت کیلئے مؤثر انداز پر گرمی و دلچسپی سے مخلصانہ کردار ادا کریں کیونکہ جعلی شیخ الاسلام کو تمام اکابر اہلسنّت مسترد کرچکے ہیں کام کریں جماعت کا نام اور لیبل استعمال نہ کریں اسی طرح تین بار کھوڑی گارڈن اب مصلح الدین گارڈن کی مرکزی میمن مسجد میں یاد فرمایا اپنی مسجد مدرسہ اور مختلف شعبہ جات کا معائنہ کرایا اور اپنے دفتر میں خاص مسند پر بٹھایا اور مختلف النوع کھانوں مٹھائیوں اور فروٹ کا ڈھیر لگوادیا۔ مراجعت پر حسب معمول و حسب سابق تحفہ تحائف عطریات اور کپڑوں کے دو جوڑے مرحمت فرمائے ۔ بار بار ان کی ایسی نوازشات عنایات یادگار ہیں اور یادگار رہیں گی۔ جن دنوں شارح بخاری فقیہہ العصر علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی قادری برکاتی رضوی نائب مفتی اعظم اور ملک التحریر حضرت علامہ ارشد القادری الرضوی قدس سرہ کا تھوڑے تھوڑے وقفہ سے وصال ہوا تو بھی فقیر کراچی حاضر تھا دارالعلوم امجدیہ میں ہر دو بزرگان دین و ملت کے لئے تعزیتی جلسہ تھا مجھ فقیر کو بھی یاد فرمایا بکثرت علماءواحباب مدرسین و طلاب اور مہتمم دارالعلوم امجدیہ علامہ مفتی محمد ظفر علی نعمانی رضوی کی موجودگی میں تقاریر کے بعد مجھ فقیر ہی سے دعا کرائی۔اسی طرح دو بار عرس سیدنا اعلیٰ حضرت یوم رضا عرس قادری اور دارالعلوم امجدیہ کے جلسہ دستار فضیلت میں مجھ فقیر کو یاد فرمایا بہت ہی عظیم الشان روح پرورپروگرام وسیع لنگر شریف کے ساتھ ہوتے تھے ہر بار علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رضوی علیہ الرحمة نے اپنے دست محبت سے پی آئی اے و ایرو ایشیاءکے ٹکٹ عنایت فرمائی۔
حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رضوی رحمة اللہ علیہ اس فقیر (محمد حسن علی رضوی )کے نام سے اور یہ فقیر حضرت شاہ صاحب کے نام نامی سے تو بہت پہلے سے واقف تھے کیوں کہ حضرت شاہ صاحب علیہ الرحمہ کے مربی و مشفق و محسن حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی قادری رضوی رحمة اللہ علیہ یاد گار رضا پاکستان جامعہ رضویہ مظہر اسلام لائلپور (اب فیصل آباد کے جلسہ دستار فضیلت میں تقریباً ہر سال تشریف لاتے تھے اور امام اہلسنّت نائب اعلیٰ حضرت سیدی حضور محدث اعظم پاکستان علامہ محمد سردار احمدقدس سرہ سے غایت درجہ عقیدت رکھتے تھے ان کو بمنزلہ اپنے استادکے سمجھتے تھے کیونکہ حضرت قاری صاحب علیہ الرحمہ کے استاد محترم حافظ ملت بانی جامعہ اشرفیہ اور سیدی سندی حضرت محدث اعظم پاکستان علیہ الرحمة آپس میں استادبھائی اور دونوں ہی حضور صدر الشریعہ علامہ مفتی محمدامجد علی اعظمی برکا تی رضوی کے بھی خلیفہ تھے اور استاد بھائی بھی تھے اور حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین قدس سرہ کو بھی حضور صدر الشریعہ اعظمی مصنف بہار شریعت اور سرکار سیدنا مفتی اعظم شہزادۂ اعلیٰ حضرت قدس سرہ سے اجازت و خلافت تھی اور اس فقیر راقم الحروف (محمد حسن علی رضوی )کو بھی سیدنا محدث اعظم پاکستان کے علاوہ شہزادہ اعلیٰ حضرت سیدنا حضور مفتی اعظم اور خلیفہ اعلیٰ حضرت ملک العلماءعلامہ محمدظفر الدین قادری رضوی فاضل بہاری اور خلیفہ ونبیرۂ اعلیٰ حضرت مفسراعظم مولانا شاہ محمد ابراہیم رضاجیلانی میاں بریلوی (والد گرامی حضرت تاج الشریعة ) سے اجازتیں وخلافتیں حاصل ہیں (زہے نصیب )ان روحانی حقیقی مسلکی نسبتوں کے باعث حضرت قبلہ قاری محمدمصلح الدین قدس سرہ بھی اس فقیر پر کمال درجہ شفقت و محبت فرماتے تھے اور فقیر کی تصنیف و تالیفات سنی رسائل و جرائد میں فقیر کی تحریروں سے بہت متاثر و مسرور ہوتے تھے بلکہ چند بارازراہ شفقت و عنایت وہ سیٹھ حاجی عبد الحمید مکی ابن سیٹھ حاجی عبد العزیز مرحوم کے ذریعہ صرف ملاقات فقیر کے لیے میلسی بھی تشریف لائے۔ حضرت قاری صاحب علیہ الرحمہ کی عنایات اورانتہائی قریبی گہرے روابط کو دیکھ کر حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری قدس سرہ بھی مجھ فقیر سے بہت قریب ہوتے چلے گئے اور ایک بار حضرت شاہ صاحب کے خدام و حلقہ احباب کے کچھ سرگرم عزیزان طریقت نے فقیر کی ایک کتاب ”آئینہ حق و باطل“ اپنے طور پر چھپوالی اور فقیر نے ملتان شریف کے ایک سنی کتب خانہ سے وہ خرید لی اس میں زیر سرپرستی علامہ سید شاہ تراب الحق قادری رضوی لکھا ہوا تھا اس پر فقیر نے اپنا مکتوب پہلی بار حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق کے نام حاضر کیا کہ آپ نے فقیر کی کتاب آئینہ حق و باطل، چھپوالی بڑی خوشی اور کمال درجہ روحانی مسرت ہوئی مگر دو چار کتابیں اس فقیر دعاگو کو بھی بھیج دیتے۔ فقیر کاعریضہ شاہ صاحب علیہ الرحمہ کی خدمت میں پہنچا فوراً پچیس کتابیں اور نہایت پر خلوص محبت بھر ا مکتوب آیا جس میں بڑی عاجزانہ انداز میں معذرت بھی کی گئی کہ ہمیں یہ کتاب آپ سےاجازت و منظوری لیکر چھپوانی چاہیے تھی ہمارے نوجوانوں نے بعجلت ایک دینی مسلکی ضرورت کے باعث آپ سے اجازت حاصل کئے بغیر چھپوالی معذرت خواہ ہیں ناگوار خاطر نہ ہو۔۔۔ الخ یہ خلوص محبت یہ تواضع یہ انکساری دیکھ کر حضرت شاہ صاحب علیہ الرحمہ سے باہمی خلوص و محبت کے تعلقات بڑھتے چلے گئے یہاں تک کہ فقیر جب بھی کراچی حاضر ہوتا حضرت قبلہ قاری صاحب علیہ الرحمة کے مزار شریف پر حاضری دیتا اور حضرت علامہ شاہ تراب الحق علیہ الرحمة کی خدمت میں ہر بار ضرور حاضر ہوتا اور کبھی نہ ہوسکتا ہوتا تو کمال شفقت و محبت سے وہ خود عطریات اور فقیر کی زیر تعمیر مسجد و مدرسے کے لئے بطور تعاون خطیر رقم لیکر خود فقیر کی قیام گاہ پر تشریف لے آتے ۔ کاش جملہ سنی بریلوی علماءو احباب میں ایسا گہرا تعلق اور باہمی ربط و ضبط ہو بطور تحدیث نعمت عرض کرتا ہوں فخر سے نہیں رب تبارک و تعالیٰ کے فضل سے کہتا ہوں سلسلہ عالیہ برکاتیہ رضویہ کے جملہ احباب حضور سید العلماءمارہروی حضور احسن العلماءمارہروی اور شہزادۂ اعلیٰ حضرت سرکار مفتی اعظم، حضور برہان ملت ۔ حضور شیر بیشہ اہلسنّت قدست اسرارہم اور مخدومی حضرت تاج الشریعہ سلمہ ربہ واطال اللہ عمرہ کے مریدین متوسلین اور حلقہ طریقت علماءو احباب مجھ فقیر سگ بارگاہ رضوی پر خاص عنایات فرماتے اور خاص محبت رکھتے ہیں۔
میلسی میں فقیر نے سنی رضوی جامع مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا تو پاسبان مسلک اعلیٰ حضرت علامہ مفتی ابو داؤد محمد صادق صاحب قادری رضوی کے بعد سب سے زیادہ اور بھرپور تعاون حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق صاحب قادری رضوی علیہ الرحمة نے فرمایا مولیٰ عزوجل اجر عظیم و جزاءجمیل سے سرفراز فرمائے آمین۔ علاوہ بریں مجھ فقیر کے علاوہ بھی شہر کراچی اور مختلف علاقوں کی دینی مسلکی تنظیموں کی سرپرستی فرماتے اور مختلف اداروں سے تعاون فرماتے تھے۔ اپنے خاص مسلکی انداز فکر سے فقیر کی متعدد تصانیف چھپوا کر شائع کیں جن میں اس وقت مجھے آئینہ حق و باطل ،تکفیری افسانہ ، عجائب انکشاف، مفتی اعظم فقیہہ عالم ، اصطلاح مسلک اعلیٰ حضرت، دعوت کا تحقیقی تعاقب، اثبات مزارات،اہلسنّت کی یلغار، تین اعتقادی رشتے یاد ہیں۔محسن اہلسنّت پیر طریقت حضرت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی قادری رضوی علیہ الرحمة کراچی میں مسلک اعلیٰ حضر ت کے ستون تھے جملہ مسائل میں حتیٰ کہ نماز میں لاؤڈ اسپیکر پر نماز کے خلاف بھی عدم جواز کے قائل و عامل تھے اور بریلی شریف و خلفاءاعلیٰ حضرت کے فتاویٰ پر عمل فرماتے تھے جب تک امام اہلسنّت محدث اعظم پاکستان علامہ محمد سردار احمد قدس سرۂ اس ظاہر دنیا میں جلوہ افروز رہے حضرت قبلہ قاری صاحب نے کسی کو مرید نہیں فرمایااور جو مرید ہونے کو آتا صاف فرماتے حضرت محدث اعظم پاکستان تشریف لانے والے ہیں ان کے مرید ہوجانا یہی جذبہ یہی مسلکی ولولہ حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمہ کا بھی تھا اور حق یہ ہے کہ انہوں نے حضرت قاری صاحب علیہ الرحمة کی نیابت و جانشینی کا حق ادا کردیا اور مسلک سیدنا اعلیٰ حضرت کی حدود و قیود میں رہ کر پر خلوص نمایاں مسلکی و دینی خدمات انجام دیں۔
جب مغفرت ذنب کے سلسلہ میں اور جدید محقق نے سیدنا اعلیٰ حضرت کے ترجمہ میں الفتح کے ترجمہ کو عقلاً مخدوش قرار دیا اور داڑھی شریف وغیرہ چند مسائل میں من مانی کی تو ایسے افکار کے استیصال میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اسی طرح ایک بزرگ نے اپنائیت کے انداز میں ازراہ معلو مات دریافت کیا کہ کیا آپ واقعی سید ہیں ، ساداتِ کرام سے ہیں ۔۔۔تو شاہ صاحب نے اپنے خاندانی سلسلے سادات کے نسب نامہ کی فوٹو کاپیاں مجھ فقیر کو ارسال فرمادیں اور فقیر نے آگے وضاحت کردی۔ بہر حال فقیر اس بات پر اختتام کرتاہے کہ مجاہد مسلک اعلیٰ حضرت روح روان سنیت و رضویت علیہ الرحمة کی عظیم و جلیل خدمات کی اللہ تعالیٰ جزاءجمیل و اجر عظیم عطا فرمائے۔ اور اہل کراچی پر خاص اپنا کرم و فضل فرمائے اور سید شاہ تراب الحق صاحب جیسا مرد میدان مخلص مجاہد جلیل بے لوث مبلغ اسلام و مبلغ مذہب اہلسنّت عطافرمائے اور آپ کے مزار پر انوار کو فیوض و برکات کا منبع و مصدر بنائے اور آپ کی اولاد امجاد کو آپ کا صحیح اور قرار واقعی جانشین بنائے آمین۔ اگر فقیر مجاہد مسلک اعلیٰ حضرت علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمة پرلکھنا شروع کردے تو بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے مگر کیا کروں مسلسل علالت ضعف و نقاہت مانع ہے فقیر عزیز گرامی قدر خلف و جانشین کے لیے دل کی گہرائیوں سے کامیابی کی دعا کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔
حیف در چشم زدن صحبت یار آخر شد روئے گل سیر ندیدم و بہار آخر شد
______________________