تعظیم سادات ہو تو ایسی ہو

ایک سید صاحب بہت غریب مفلوک الحال تھے عسرت سے ہوتی تھی، اس لیے سوال کیا کرتے تھے مگر سوال کی شان عجیب تھی جہاں پہنچے فرماتے دلواؤ سید کو ایک دن اتفاق وقت کہ پھاٹک میں کوئی نہ تھا، سید صاحب تشریف لائے اور سیدھے زنانہ دروازہ پر پہنچ کر صدا لگائی دلواؤ سید کو "اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس اسی دن اخراجات علمی یعنی کتاب کا غذ وغیرہ داددہش کے لیے دو سو روپے آئے تھے جس میں نوٹ بھی تھے اٹھنی چونی پیسے بھی تھے کہ جس کی ضرورت ہو صرف فرمائیں، اعلی حضرت نے آفس بکس کے اس حصہ کو جس میں یہ سب روپے تھے، سید صاحب کی آواز سنتے ہی ان کے سامنے لاکر حاضر کردیا اور ان کے رو برو لیے ہوئے کھڑے رہے، جناب سید صاحب دیر تک ان سب کو دیکھتے رہے اس کے بعد ایک چونی لے لی، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا، حضور یہ سب حاضر ہیں، سید صاحب نے فرمایا مجھے اتنا ہی کافی ہے، الغرض جناب سید صاحب ایک چونی لے کر سیڑھی پر سے اتر آئے اعلی حضرت بھی ساتھ ساتھ تشریف لائے پھاٹک پر ان کو رخصت کر کے خادم سے فرمایا، دیکھو سید صاحب کو آئندہ سے آواز دینے، صدا لگانے کی ضرورت نہ پڑے، جس وقت سید صاحب پر نظر پڑھے فورا ایک چونی حاضر کر کے سید صاحب کو رخصت کردیا کرو سبحن اللہ وبحمدہ تعظیم سادات ہو تو ایسی ہو"

(امام احمد رضا علیہ رحمہ اور احترامِ سادات، مطبوعہ ضیائی دارالاشاعت، انجمن ضیائے طیبہ)


متعلقہ

تجویزوآراء