قضا نمازوں میں تخفیف کا طریقہ
قضا نمازوں میں تخفیف کا طریقہ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے فتویٰ رضویہ جلد ۸ میں قضا نماز ادا کرنے میں تخفیف لکھی ہے کیا یہ تخفیف دو رکعت نماز، تین رکعت نماز اور چار رکعت نماز فرض میں ہے؟ اور تخفیف بتاتے ہوئے اعلی حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے یہ بھی لکھا کہ پچھلی التحیات کے دونوں درودوں اور دعا کی جگہ صرف الھم صل علی محمد وآلہ کہ کر سلام پھیر دیں۔ اس میں پچھلی التحیات کا کیا مطلب ہے؟ اور قضا نماز کا ٹائم بھی بتا دیں کس وقت پہ پڑھی جائیں۔ اور فجر کی نماز کے کس وقت تک قضا نماز پڑھ سکتے ہیں؟ محمد احمد رضا قادری،لاہور۔
الجواب بعون الملك الوهاب
ہاں یہ تخفیف دو رکعت ،تین رکعت اور چار رکعت والی ہر فرض نماز میں ہے۔اورپچھلی التحیات سے مراد تین رکعت اور چار رکعت والی نماز کا دوسرا التحیات ہے ۔اوراوقات مکروہہ کے علاوہ پورے دن میں کسی بھی وقت قضانماز پڑھ سکتے ہیں ۔اوقاتِ مکروہہ یہ ہیں : طلوع و غروب و نصف النہار ان تینوں وقتوں میں کوئی نماز جائز نہیں نہ فرض نہ واجب نہ نفل نہ ادا نہ قضا، یوہیں سجدۂ تلاوت و سجدۂ سہو بھی ناجائز ہے، البتہ اس روز اگر عصر کی نماز نہیں پڑھی تو اگرچہ آفتاب ڈوبتا ہو پڑھ لے ،مگر اتنی تاخیر کرنا حرام ہے ۔ حدیث میں اس کو منافق کی نماز فرمایا، طلوع سے مراد آفتاب کا کنارہ ظاہر ہونے سے اس وقت تک ہے کہ اس پر نگاہ خیرہ ہونے لگے جس کی مقدار کنارہ چمکنے سے ۲۰ منٹ تک ہے اور اس وقت سے کہ آفتاب پر نگاہ ٹھہرنے لگے ڈوبنے تک غروب ہے، یہ وقت بھی ۲۰ منٹ ہے، نصف النہار سے مراد نصف النہار شرعی سے نصف النہار حقیقی یعنی آفتاب ڈھلکنے تک ہے جس کو ضحوۂ کبریٰ کہتے ہیں یعنی طلوع فجر سے غروب آفتاب تک آج جو وقت ہے، اس کے برابر برابر دو حصے کریں، پہلے حصہ کے ختم پر ابتدائے نصف النہار شرعی ہے اور اس وقت سے آفتاب ڈھلنے تک وقت استوا و ممانعت ہر نماز ہے۔ (بہار شریعت ،ج۱ح،ح۳،ص۴۵۴)
فجر کی نماز سے پہلے یا بعد سورج کے طلوع ہونے تک اور سوج کے طلوع نے کے بیس منٹ بعد قضا نماز پڑھ سکتے ہیں۔واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم