طلاق
طلاق
الجواب بعون الملك الوهاب
جب آپ نے28 جون 2018 کو عدالت کے ذریعےاپنی بیوی کو ایک طلاق بھیجوادی اورآج تک کوئی رجوع بھی نہیں کیا،تو اگر عورت کی عدت پوری ماہوچکی ہو توایک طلاق ِ بائنہ واقع ہو گئی ہےاور نکاح ختم ہوچکاہے،اب عورت جہاں چاہے دوسرا نکاح کرسکتی ہے۔ہاں اگر آپ ایک دبارہ ایک ساتھ رہنا چاہیں تو حلالہ کے بغیر دوبارہ نکاح کر کے ایک ساتھ رہ سکتے ہیں اور عدت سے مراد وہ مدت ہے جو عورت کو طلاق واقع ہونے بعد گزارنی ہوتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌ۔
اور طلاق یافتہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں، اور ان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اسے چھپائیں جو اﷲ نے ان کے رحموں میں پیدا فرما دیا ہو، اگر وہ اﷲ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں، اور اس مدت کے اندر ان کے شوہروں کو انہیں (پھر) اپنی زوجیت میں لوٹا لینے کا حق زیادہ ہے اگر وہ اصلاح کا ارادہ کر لیں، اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر، البتہ مردوں کو ان پر فضیلت ہے، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے۔
(البقرة، 2: 228)
مذکورہ بالا آیتِ مبارکہ میں حائضہ مطلقہ کی عدت تین حیض بیان کی گئی ہے یعنی جس عورت کو حیض آتا ہو اس کو طلاق دی جائے تو اس کی عدت تین بار حیض آنے کے بعد ختم ہو جائے گی۔ جس عورت کو بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو اس کی عدت تین مہینے ہے اور حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے۔ جب کوئی بھی عورت طلاق کے بعد یہ مدت گزار لے وہ نیا نکاح کرنے کے لیے آزاد ہوتی ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے قرآنِ مجید فرماتا ہے:
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا
اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اگر تمہیں شک ہو (کہ اُن کی عدّت کیا ہوگی) تو اُن کی عدّت تین مہینے ہے اور وہ عورتیں جنہیں (ابھی) حیض نہیں آیا (ان کی بھی یہی عدّت ہے)، اور حاملہ عورتیں (تو) اُن کی عدّت اُن کا وضعِ حمل ہے، اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے (تو) وہ اس کے کام میں آسانی فرما دیتا ہے۔
(الطَّلاَق، 65: 4) واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم۔