عورت کا اپنے نام سے اپنے شوہر کا نام شامل کرنے کا حکم

04/18/2019 AZT-27417

عورت کا اپنے نام سے اپنے شوہر کا نام شامل کرنے کا حکم


الاسلام علیکم! میں جاننا چاہتی ہوں کہ بیوی اپنے نام سے شوہر کا نام شامل کرسکتا ہے؟

الجواب بعون الملك الوهاب

ہاں بیوی اپنے نام سے اپنے شوہر  کا نام ملا سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں اوراس کی مثالیں قرآن وحدیث میں  ملتی ہیں۔چنانچہ  ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

ضَرَبَ اللہُ مَثَلًا لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوا امْرَاَتَ نُوۡحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوۡطٍ ؕ کَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیۡنِ مِنْ عِبَادِنَا صٰلِحَیۡنِ ۔

ترجمہ کنز الایمان :اللّٰہ کافروں کی مثال دیتا ہے نوح کی عورت اور لوط کی عورت وہ ہمارے بندوں میں دو سزاوارِ قرب بندوں کے نکاح میں تھیں  (سورۃالتحريم:آیۃ66)

مذکورہ بالا آیت مبارکہ میں حضرت نوح اور حضرت لوط علیہما السلام کی بیویوں کی نسبت شوہروں کی طرف کی گئی ہے۔ اور درج ذیل آیت مبارکہ میں بھی حضرت آسیہ سلام اللہ علیہا کی نسبت ان کے شوہر فرعون کی طرف کی گئی ہے۔

وَ ضَرَبَ اللہُ مَثَلًا لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ ۘ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیۡ عِنۡدَکَ بَیۡتًا فِی الْجَنَّۃِ وَ نَجِّنِیۡ مِنۡ فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِہٖ وَ نَجِّنِیۡ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾

ترجمہ کنز الایمان :اور  اللّٰہ مسلمانوں کی مثال بیان فرماتا ہے فرعون کی بی بی  جب اس نے عرض کی اے میرے رب میرے لئے اپنے پاس جنّت میں گھر بنا  اور مجھے فرعون اور اس کے کام سے نجات دے اور مجھے ظالم لوگوں سے نجات بخش ۔

 

اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت عبد اﷲ ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی اہلیہ محترمہ نے حاضر ہو کر اجازت مانگی۔ عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! زینب آنا چاہتی ہیں۔ فرمایا کہ کونسی زینب؟ عرض کی گئی:

امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ.یعنی حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں۔

(الصحيح البخاري:رقم الحدیث : 1393)

اس موقع پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی پہچان کے لئے نسبت ان کے والد کی بجائے شوہرعبد اﷲ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف کی گئی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع نہیں اور حضرت عطاء کا بیان ہے کہ ہم حضرت ابن عباس کے ہمراہ سرف کے مقام پر حضرت میمونہ کے جنازے پر حاضر ہوئے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا:

هَذِهِ زَوْجَةُ النَّبِيِّ.

یہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں۔

(الصحيح البخاري: رقم الحدیث 4780)

جلیل القدر صحابی حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی پہچان کے لئے اُن کے والد کی بجائے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نسبت کی، اسی طرح احادیث مبارکہ کی اسناد میں ازواج مطہرات کی نسبت متعدد بار حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف کی گئی ہے۔ جیسا کہ درج ذیل ہے:

عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ، مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ، أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ، أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ، حَفْصَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ، صَفِيَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ، سَوْدَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ.

لہٰذا عورت اپنی پہچان کے لیے اپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام ملا سکتی ہے۔لہٰذااوپر ذکرکردہ دلائل سے  ہم نے واضح کر دیا ہے کہ کوئی  عورت  اپنی پہچان کے لیے اپنی نسبت  اپنے شوہر کی طرف کرسکتی ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء