سونے اور چاندی کا نصاب وزن سے دیکھا جائے گا
سونے اور چاندی کا نصاب وزن سے دیکھا جائے گا
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام کہ میرے پاس ایک سونے کی چین اور لاکٹ ہے جس کی قیمت گیارہ ہزار روپے ہے۔کیا مجھ پر زکوٰۃواجب ہے؟اگر ہے تو کتنی زکوٰہ ہے؟
الجواب بعون الملك الوهاب
سونے اور چاندی کی زکوۃ میں وزن کا اعتبار ہوگا۔ یعنی سونا ساڑھے سات تولے(87.48 گرام)۔ اور چاندی ساڑھے باون تولے (612.36 گرام)۔ اگر کسی کے پاس اتنے وزن کا سونا یا چاندی ہے تو اس پر زکوۃ ہے۔
لہذا اگر آپ کے سونے کی چین اور لاکٹ کا وزن ساڑھے سات تولے(87.48 گرام) ہے تو اس پر زکوۃ ہے وگرنہ نہیں۔
بہارِشریعت میں ہے:"سونے کی نصاب بیس مثقال ہے یعنی ساڑھے سات تولے اور چاندی کی دو سو درہم یعنی ساڑھے باوی تولے یعنی وہ تولہ جس یہ رائج روپیہ سوا گیارہ ماشے ہے۔ سونے چاندی کی زکوٰۃ مین وزن کا اعتبار ہے قیمت کا لحاظ نہیں،مثلاً سات تولے یا کم کا زیور یا برتن بنا ہو کہ اس کی کاریگری کی وجہ سے دو سو درہم سے زائد قیمت ہو جائے یا سوناگراں کہ ساڑھے سات تولے سے کم کی قیمت دو سودرہم سے بڑھ جائے،جیسے آج کل کے ساڑھے سات تولے سونے کی قیمت چاندی کی کئی نصابیں ہوں گی،غرض یہ کہ وزن میں بقدرِ نصاب نہ ہو توزکوٰۃ واجب نہیں قمیت جو کچھ بھی ہو۔"[بہارِشریعت،جلد1،صفحہ902،مکتبۃ المدینہ]۔