ماہ رمضان کے آخری جمعہ کوتمام نمازوں کی قضاء ختم کرنے کا حکم؟
ماہ رمضان کے آخری جمعہ کوتمام نمازوں کی قضاء ختم کرنے کا حکم؟
کیافرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو زندگی میں ایک دفعہ قضاء عمری نماز ادا کرنے سے گذشتہ زندگی کی تمام اول قضاء نمازیں ادا کر لی جائیں تو کیا گناہ تو نہیں ہو گا؟
الجواب بعون الملك الوهاب
قضائے عمری کامذکورہ طریقہ محض باطل وجہالت وبدعت ہے اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے۔
امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ الرحمہ اس طرح کے ا یک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:" ایں طریقہ کہ بہر تکفیر صلوات فائتہ احداث کردہ اند بدعت شنیعہ دردین نہادہ اند حدثیش موضوع و فعلش ممنوع وایں نیت واعتقاد باطل ومدفوع، اجماع مسلمین بربطلان ایں جہالت شنیعہ وضلالت فظیعہ قائم ست حضور پر نور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم فرمودہ اند; :مَنْ نَسِيَ صَلاَةً فَلْيُصَلِّ إِذَا ذَكَرَهَا، لاَ كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ». ہر کہ نمازے فراموش کردچوں یادآید آں نماز بازگزا ردجزایں مر اورا کفارہ نیستاخرجہ احمد والبخاری ومسلم واللفظ لہ والتر مذی والنسائی وغیر ھم عن انس بن مالک رضی اﷲ عنہ۔
ترجمہ: فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو طریقہ( قضائے عمری) ایجاد کرلیا گیا ہے یہ بد ترین بدعت ہے اس بارے میں جو روایت ہے وہ موضوع (گھڑی ہوئی)ہے یہ عمل سخت ممنوع ہے، ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود، اس جہالت قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے، حضور پر نور سید المرسلین r کا ارشاد گرامی ہے: جو شخص نماز بھول گیا تو جب اسے یاد آئے اسے ادا کرلے، اس کا کفارہ سوائے اس کی ادائیگی کے کچھ نہیں اسے امام احمد ، بخاری ، مسلم ( مذکورہ الفاظ بھی اس کے ہیں ) ترمذی ، نسائی اور دیگر محدثین نے حضرت انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔[فتاوی رضویہ،جلد:8، صفحہ:155، رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔11111