منظومات  

لطف ان کا عام ہو ہی جائیگا

لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گاشاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا جان دے دو وعدۂ دیدار پرنقد اپنا دام ہو ہی جائے گا شاد ہے فردوس یعنی ایک دنقسمتِ خدّام ہو ہی جائے گا یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاںنفس تو تو رام ہو ہی جائے گا بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیںمٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا یادِ گیسو ذکرِ حق ہے آہ کردل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا ایک دن آواز بدلیں گے یہ سازچہچہا کہرام ہو ہی جائے گا سائلو! دامن سخی کا تھام لوکچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا یادِ ابر...

محمد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کا

محمد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کانظر آتا ہے اِس کثرت میں کچھ انداز وحدت کا یہی ہے اصلِ عالم مادّہ ایجادِ خلقت کایہاں وحدت میں برپا ہے عجب ہنگامہ کثرت کا گدا بھی منتظر ہے خلد میں نیکوں کی دعوت کاخدا دن خیر سے لائے سخی کے گھر ضیافت کا گنہ مغفور، دل روشن، خنک آنکھیں، جگر ٹھنڈاتَعَالَی اللہ ماہِ طیبہ عالم تیری طلعت کا نہ رکھی گُل کے جوشِ حسن نے گلشن میں جا باقیچٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغِ رسالت کا بڑھا یہ سلسلہ رحمت کا دَورِ زلفِ والا میں...

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرااونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا سر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرااَولیا ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنجہ تیراشیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتّا تیرا تو حسینی حسنی کیوں نہ محیّ الدین ہواے خضر! مجمعِ بحرین ہے چشمہ تیرا قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھےپیارا اللہ تِرا چاہنے والا تیرا مصطفیٰ کے تنِ بے سایہ کا سایہ دیکھاجس نے دیکھا مِری جاں! جلوۂ زیبا تیرا ابنِ زہرا ک...

تو ہے وہ غوث کہ ہرغوث ہے شیدا تیرا

تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیراتو ہے وہ غیث کہ ہر غیث ہے پیاسا تیرا سورج اگلوں کے چمکتے تھے چمک کر ڈوبےافقِ نور پہ ہے مہر ہمیشہ تیرا مرغ سب بولتے ہیں بول کے چپ رہتے ہیںہاں اصیل ایک نوا سنج رہے گا تیرا جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گےسب ادب رکھتے ہیں دل میں مِرے آقا تیرا بقسم کہتے ہیں شاہانِ صریفین و حریمکہ ہوا ہے نہ ولی ہو کوئی ہمتا تیرا تجھ سے اور دہر کے اقطاب سے نسبت کیسیقطب خود کون ہے خادم تِرا چیلا تیرا سارے اقطاب جہاں کرتے ہی...

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرامر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلیڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے جو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منھ اور بھپر جاتا ہےچار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سرمکھ ہو تو اِک وار میں دو پَر کالےہاتھ پڑتا ہی نہیں بھول کے اوچھا تیرا اس پہ یہ قہر کہ اب چند مخالف تیرےچاہتے ہیں کہ گھٹا دیں کہیں پایہ تیرا عقل ہوتی تو خدا سے نہ لڑائی لیتےیہ گھٹائیں، اُسے منظور بڑھانا تیرا وَرَفَعْنَا ل...

ہم خاک ہیں اورخاک ہی ماویٰ ہے ہمارا

ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہماراخاکی تو وہ آدم جَدِ اعلیٰ ہے ہمارا اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میںیہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیّدِ عالماُس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا خم ہوگئی پشتِ فلک اِس طعنِ زمیں سےسُن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا اُس نے لقبِ ’’خاک‘‘ شہنشاہ سے پایاجو حیدرِ کرّار کہ مولا ہے ہمارا اے مدّعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھےاِس خاک میں مدفوں شہِ بطحا ہے ہمارا ہے خاک سے ت...

غم ہوگئے بے شمار آقا

غم ہوگئے بے شمار آقابندہ تیرے نثار آقا بگڑا جاتا ہے کھیل میراآقا آقا سنوار آقا منجدھار پہ آ کے ناؤ ٹوٹیدے ہاتھ کہ ہوں میں پار آقا ٹوٹی جاتی ہے پیٹھ میریلِلّٰہ یہ بوجھ اتار آقا ہلکا ہے اگر ہمارا پلّہبھاری ہے تِرا وقار آقا مجبور ہیں ہم تو فکر کیا ہےتم کو تو ہے اختیار آقا میں دور ہوں تم تو ہو مِرے پاسسن لو میری پکار آقا مجھ سا کوئی غم زدہ نہ ہوگاتم سا نہیں غم گُسار آقا گرداب میں پڑ گئی ہے کشتیڈوبا ڈوبا، اتار آقا تم وہ کہ کرم کو ناز تم سےم...

ہم خاک ہیں اورخاک ہی ماویٰ ہے ہمارا

ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہماراخاکی تو وہ آدم جَدِ اعلیٰ ہے ہمارا اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میںیہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیّدِ عالماُس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا خم ہوگئی پشتِ فلک اِس طعنِ زمیں سےسُن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا اُس نے لقبِ ’’خاک‘‘ شہنشاہ سے پایاجو حیدرِ کرّار کہ مولا ہے ہمارا اے مدّعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھےاِس خاک میں مدفوں شہِ بطحا ہے ہمارا ہے خاک سے ت...

واہ کیا جودوکرم ہےشہ بطحا تیرا

واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرانہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیراتارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرّہ تیرا فیض ہے یا شہِ تسنیم نرالا تیراآپ پیاسوں کے تجسّس میں ہے دریا تیرا اَغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرااَصفیا چلتے ہیں سر سے وہ ہے رستا تیرا فرش والے تِری شوکت کا عُلو کیا جانیںخسروا! عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا آسماں خوان، زمیں خوان، زمانہ مہمانصاحبِ خانہ لقب کس کا ہے تیرا تیرا میں تو مالک ہی کہ...

بندہ ملنے کو قریب حضرت قادرگیا

بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیالمعۂ باطن میں گمنے جلوۂ ظاہر گیا تیری مرضی پا گیا سورج پھرا الٹے قدمتیری انگلی اٹھ گئی مہ کا کلیجا چِر گیا بڑھ چلی تیری ضیا اندھیر عالَم سے گھٹاکُھل گیا گیسو تِرا رحمت کا بادل گھر گیا بندھ گئی تیری ہوا ساوہ میں خاک اڑنے لگیبڑھ چلی تیری ضیا آتش پہ پانی پھر گیا تیری رحمت سے صفیّ اللہ کا بیڑا پار تھاتیرے صدقے سے نجیّ اللہ کا بجرا تِر گیا تیری آمد تھی کہ بیت اللہ مجرے کو جھکاتیری ہیبت تھی کہ ہر بُت تھر تھرا کر ...