لطف ان کا عام ہو ہی جائیگا
لطف اُن کا عام ہو ہی جائے گاشاد ہر ناکام ہو ہی جائے گا جان دے دو وعدۂ دیدار پرنقد اپنا دام ہو ہی جائے گا شاد ہے فردوس یعنی ایک دنقسمتِ خدّام ہو ہی جائے گا یاد رہ جائیں گی یہ بے باکیاںنفس تو تو رام ہو ہی جائے گا بے نشانوں کا نشاں مٹتا نہیںمٹتے مٹتے نام ہو ہی جائے گا یادِ گیسو ذکرِ حق ہے آہ کردل میں پیدا لام ہو ہی جائے گا ایک دن آواز بدلیں گے یہ سازچہچہا کہرام ہو ہی جائے گا سائلو! دامن سخی کا تھام لوکچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا یادِ ابر...