2016-07-15
علمائے اسلام
متفرق
2180
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1325 | | |
یوم وصال | 1402 | ذوالقعدہ | 22 |
مولانا حافظ شاہ محمد مسعود احمد چشتی صابری دہلوی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:محمد مسعود احمد ۔لقب: چشتی صابری۔دہلی کی نسبت سے "دہلوی" کہلاتے ہیں۔ والد کااسمِ گرامی: شاہ محمدکرامت اللہ چشتی صابری رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ قبلہ شاہ صاحب کے سب سے چھوٹے صاحبزادے تھے۔
تارریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1325ھ، بمطابق 1907ء کو شاہ محمد کرامت اللہ علیہ الرحمہ کے گھر دہلی(انڈیا) میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: حضرت مولانا حافظ محمدمسعود احمد صاحب چشتی صابری علیہ الرحمۃکے اساتذہ کرام میں مندرجہ ذیل نامی گرامی اکابر ہیں۔ جن سے آپ نے حفظ اور علومِ دینیہ کی تحصیل و تکمیل فرمائی۔ حافظ و قاری عبد الرحیم دہلوی علیہ الرحمۃ، حضرت صدر الفاضل مناظر اسلام مولانا سید محمد نعیم الدین صاحب مراد آبادی علیہ الرحمۃ، شیخ التفسیر والحدیث حضرت علامہ مولانا سید ابو البرکات صاحب قادری رضوی علیہ الرحمۃ، تاج العلماء حضرت علامہ مفتی محمد عمر صاحب نعیمی اشرفی علیہ الرحمۃ ابتداء میں کچھ اپنے والد ماجد فاضل جلیل حضرت مولانا حافظ قاری الشاہ محمد کرامت اللہ خان صاحب چشتی صابری علیہ الرحمۃ سے بھی علمی و عملی اور روحانی فیوض و برکات حاصل کیے ہیں۔ لاہورکے زمانہ تعلیم میں حضرت مولانا محمد مسعود احمد صاحب چشتی علیہ الرحمۃ کے مشہور و معروف ساتھیوں میں واعظ شیریں بیاں خطیب ذیشان مناظر اسلام حضرت مولانا ابو النور محمد بشیر صاحب سیالکوٹی علیہ الرحمۃ بھی ہیں۔
بیعت وخلافت: اپنے والدِ گرامی پیرِ طریقت رہبرِ شریعت حضرت مولانا شاہ محمد کرامت اللہ چشتی صابری علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے اور بعد میں سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں مجاز ہوئے۔
سیرت وخصائص: حافظ القرآن،خطیبِ اسلام،مقررشیریں بیان،مخزنِ شریعت،معدنِ طریقت وحقیقت حضرت علامہ مولانا حافظ محمد مسعود احمد چشتی صابری رحمۃ اللہ علیہ۔ آپ بے شمار خوبیوں کے مالک تھے۔آپ حسین و جمیل اور شکیل ہونے کے ساتھ ذہانت و فطانت کا پیکر بھی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ظاہری حسن و جمال کے ساتھ حسنِ اخلاق کی دولت سے بھی نوازا تھا۔ آپ کے تین بھائی اور تین بہنیں تھیں، آپ سب سے چھوٹے تھے، لہذا والدین اور بہن بھائیوں کے لاڈلے بھی ہوئے۔حضرت مولانا محمد مسعود احمد صاحب علیہ الرحمۃ جامعہ نعیمیہ مراد آباد سے سند فراغ حاصل کرنے کے بعد واپس دہلی تشریف لے آئے اور اپنے والد ماجد کے وصال کے بعد امامت و خطابت، تحریر و تقریر کی صورت میں دینی خدمات سر انجام دینا شروع کر دیں۔ نہ صرف وعظ و تقریر کے لیے آپ نے کلکتہ بمبئی کے علاوہ دیگر شہروں کے دورے شروع کیے بلکہ" الرسالت "کے نام سے ایک ماہنامے کا آغاز بھی کیا۔ جس میں بدمذہبوں کے اعتراضات کے جوابات او رعوامِ اہلسنت کے عقائد کی حفاظت ان کا مقصدِ عظیم تھا۔نیز یہ کہ نذر و نیاز، ایصالِ ثواب، عقائد اور معمولات اہلسنّت پر مخالفین سے مناظرے بھی کیے۔ اللہ کے فضل و کرم اور حضور اکرمﷺ کے صدقے سے کامیاب رہے۔ پاک و ہند کی تقسیم کے بعد کچھ عرصہ آپ نے لاہور میں قیام فرمایا۔ پھر کراچی تشریف لائے،کیونکہ اکثر عزیز و اقارب اور مریدین و متوسلین کراچی میں تھے، اس لیے مستقل قیام کراچی میں فرمایا۔ اس کے بعد کراچی کے مشہور و معروف علاقہ" رنچھوڑ لائن "میں صابری مسجد کی بنیاد رکھی گئی اور اس میں امامت و خطابت، وعظ و نصیحت کا سلسلہ شروع کر دیا۔ حضرت موصوف کو شروع میں بعض حضرات کی مخالفت و مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ بعدہٗ مولائے کریم کے کرم اور رسول اللہﷺ کی نظر کرم سے مخالفین جھاگ کی طرح بیٹھ گئے۔
کراچی میں حضرت کے محرم شریف کے وعظ کی بڑی شہرت تھی۔ پنجاب کے بڑے بڑے مشہور و معروف علمائے کرام کے وعظ اپنی جگہ لیکن محرم شریف میں حضرت کی تقریر کا انداز ہی مختلف تھا، جو اپنے اندر سوز و گداز لیے ہوئے ہوتا اور یہ محرم شریف کی محافل و مجالس دس روز نہیں بلکہ چالیس روز تک جاری رہتی تھیں، جس میں توحید و رسالت، شان اہل بیت اطہار و مقام صحابہ کبار کے علاوہ اولیائے ابرار کے فضائل و مناقب بھی بیان ہوتے تھے۔جناح اسٹریٹ میں ایک طرف الفاروق ہوٹل اور دوسری طرف گوشت مارکیٹ تک سرہی سر نظر آتے تھے۔ خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شریکِ درس ہوتی تھی۔ آپ ساری زندگی خلوص کے ساتھ دینِ متین کے فروغ کیلئے کوشاں رہے۔اب آپ کے مشن کو آپ کے داماد وخلیفہ جمیل العلماء مفتی محمد جمیل احمد نعیمی چشتی صابری (اطال اللہ عمرہ ) احسن انداز میں نئی نسل تک منتقل فرمارہے ہیں،آپ یادگارِ اسلاف ہیں اللہ اتعالیٰ آپ کی عمر میں مزید برکت عطاء فرمائے،اور اہلسنت وجماعت پر آپ کا سایہ تادیر قائم فرمائے۔(آمین)
وصال: حضرت مولانا حافظ محمد مسعود احمد صاحب چشتی صابری علیہ الرحمۃ ایک بھر پور زندگی گزارنے کے بعد اندازاً پچاسی (85) سال کی عمر میں 22/ذوالقعدہ 1402ھ،بمطابق 28/ جولائی 1986ء کو وصال فرما گئے۔ آپ کا مزار شریف 6نمبر قبرستان نیوکراچی میں ہے۔
ماخذومراجع: انوار علمائے اہلسنت (سندھ)۔ روشن دریچے۔
//php } ?>