مولانا حافظ مسعود احمد دہلوي
مولانا حافظ مسعود احمد دہلوي
حضرت مولانا حافظ محمد مسعود احمد چشتي بن حضرت مولانا محمد کرام اللہ خان دہلوي ????ھ کو دہلي مںن تولد ہوئے?
ا?پ حسنا و جملم ہونے کے ساتھ ذہانت و فطانت کا پکر بھي تھے? اللہ تعالي? نے ظاہري حسن و جمال کے ساتھ حسن اخلاق کي دولت سے بھي نوازا تھا? ا?پ کے تنم بھائي اور تنا بہنںد تھںک? ا?پ سب سے چھوٹے تھے لہ?ذا والدين اور بہن بھائو ں کے لاڈلے بھي ہوئے? بڑے بھائي مولانا محمد حنفہ صاحب جواني مںر ہي والدين کي موجودگي مںس انتقال فرماگئے? دوسرے بھائي محمد احمد صاحب کا انتقال کراچي مںر ????ء مںک ہوا? لہ?ذا ڈاکٹر حافظ فوت ض الرحمن صاحب کا يہ تحرير کرنا کہ مولانا محمد احمد صاحب ????ء کے فسادات مںر باڑے ہندوائو مںئ شہدد ہوگئے صح ص نہںے?
(حوالہ کلئے ديکھئے حضرت حاجي امداد اللہ مہاجر مکي علہ الرحم? اور ان کے خلفاء ، ص ??? وغردہ)
تعلمح و تربتئ:
ابتدائي تعلمب اپنے والد ماجد سے حاصل کي? صدر الافاضل علامہ سد محمد نعما الدين مراد ا?بادي شخا الحديث علامہ مفتي ابو البرکات سدت احمد قادري ، اور تاج العلماء علامہ مفتي محمد عمر نعي پ سے درس نظامي کي تعلما حاصل کي?
علامہ ابو البرکات صاحب سے مدرسہ حزب الاحناف لاہور مںا اسلئے پڑھتے رہے کہ سدل صاحب ا?پ کو لاہور لے ا?ئے تھے ? کو نکہ سدے صاحب کے والد ماجد شخ الحديث علامہ سد ديدار علي شاہ الوري علہح الرحم?حضرت مولانا محمد کرامت اللہ خان دہلوي سے بھي کچھ تلمذرکھتے تھے ، اس لئے سدے صاحب ’’ھل جزاء الاحسان الا الاحسان ‘‘ کے حکم کو پشے نظر رکھتے ہوئے ا?پ کو اپنے مدرسہ حزب الاحناف لاہور لے ا?ئے تھے? بعد مںک صدر الافاضل ا?پ کو لاہور سے مراد ا?باد لے گئے?
معلوم ہوا کہ مذکورہ بزرگوں صدر الافاضل اور سدح صاحب کے ا?پ منظور نظر ارشد تلمذو تھے? لاہور کے زمانہ تعلمي مںح واعظ شررين با ں حضرت مولانا غلام دين لوکوشڈ اور سلطان الواعظنں حضرت مولانا ابو النور محمد بشرا کوٹلوي ( مصنف کتب کثرشہ ) ا?پ کے ہم درس تھے?
حضرت مولانا مسعود احمد چشتي صابري نے مدرسہ جامعہ نعہتھ مراد ا?باد سے سند فراغ حاصل کرنے کے بعد واپسي دہلي تشريف لے گئے اور اپنے والد ماجد کے وصال کے بعد امامت وخطابت اور تحرير و تقرير کي صورت مں دييس خدمات سر انجام دينا شروع کر ديں ? پاک و ہند کي تقسمص کے بعد کچھ عرصہ ا?پ نے لاہور داتا کي نگري مںل گذارا، اس کے بعد مںن کولں کہ اکثر عزيز واقارب اور مريدين و متوسلنم کراچي مںں تھے اس لئے مستقل قابم کراچي ( سندھ ) مںر فرمايا?
بعت و خلافت :
ا?پ سلسلہ عالہخ چشتہم صابر يہ مں اپنے والد ماجد ، فاضل جللم ، عالم نبلق ، خطب ذيشان حضرت مولانا حافظ قاري محمد کرامت اللہ خان چشتي صابري ? سے دست بعت تھے اور بعد مںر خلافت سے نوازے گئے تھے?
خطابت و امامت :
نہ صرف وعظ و خطابت کے لئے ا?پ نے کلکتہ اور بمبئي کے علاوہ ديگر شہروں کے دور ے شروع کئے بلکہ ’’الرسالت ‘‘ کے نام سے ايک ماہنامے کا ا?غاز بھي کاب? نزک يہ کہ عقائد و معمولات اہل سنت ، ايصال ثواب اور نذر و نا ز کے موضوع پر مناظرے بھي کئے ? اللہ تعالي? نے اپنے حببا ? کے صدقے مںض زبردست فتح و نصرت عطا فرمائي ? اس سکے علاوہ کراچي کے مشہور معروف علاقہ ’’رنچھوڑلائن ‘‘ مں ’’صابري جامع مسجد ‘‘ کي بناند رکھي اور اس مںق تاحاوت امامت و خطابت کا سلسلہ جاري رکھا?
حضرت مولانا کے محرم شريف کے وعظ کي بڑي شہرت ہوا کرتي تھي ? پنجاب کے بڑے بڑے مشہور معروف علمائے کرام کے وعظ اپني جگہ لکنا محرم شريف مں حضرت مولانا کي تقرير کا انداز ہي کچھ اور ہوتا جو اپنے اندر سوزو گدازلئے ہوئے تھا? يہ محرم شريف کي محافل و مجالس دس روز تک نہں بلکہ چالسل روز تک جاري رہتي تھںا ? جس مںس توحدن و رسالت ، شان اہل بتھ اطہار و مقام صحابہ کبار کے علاوہ اولاحئے ابرار کے فضائل و مناقب بھي باکن کئے جاتے تھے? جناح اسٹريٹ مںر ايک طرف الفاروق ہوٹل اور دوسري طرف گوشت مارکٹج تک سر ہي سر نظر ا?تے تھے? خواتنف کي بھي ايک بڑي تعداد ہوتي تھي? خاص طور پر جب جناح اسٹريٹ مںف ا?خري تقرير ہوتي تو حکومت پاکستان کي کوئي نمائندہ شخصتر کي ضرور شرکت ہوا کرتي تھي? ہر شب مں تلاوت کا ا?غاز حضرت قاري حافظ ممتاز احمد رحماني ? ( مزار شريف احاطہ مدينہ مسجد ملرض ) فرماتے اور نعت شريف نعت خواں حضرات پش کرتے تھے?
وصال :
حضرت موصوف بھر پور زندگي گذارنے کے بعد انداز ا پچاس سال کي عمر مںک ??، ذوالقعدہ ????ھ بمطابق ??، جولائي ????ء کو ا?پ کا وصال ہوا?
وصال کے وقت ا?پ کي اہلہ محترمہ کے علاوہ بٹے? و بيٹياں اور تما م داماد موجود تھے? موصوف کي وفات رات مںر ہوئي تھي اس لئے دوسرے دن ظہر کے بعد نماز جنازہ صابري مسجد کے باہر قائد اہل سنت حضرت علامہ شاہ احمد نوراني صدييا ? کي امامت مںر ادا کي گئي ? کثرو تعداد مںط لوگوں نے شرکت کي?
اس کے بعد نون کراچي کے قبرستان مںم ا?پ کي تدفند ہوئي جہاں پر ا?پ ا?سودہ خاک ہںو ?
زندگي ان کي ہے جو مرتے ہں? حق کے نام پر !
اللہ اللہ موت کو کس نے مسحا کر ديا
[علامہ مولانا جمل احمد نعيں? مدظلہ? العالي سے حالات مذکورہ دستانب ہوئے، جس کے لئے ان کے مشکور و ممنون ہں ]