حضرت خواجہ عبدالرحمن سرہندی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی: خواجہ عبدالرحمن سرہندی۔لقب:مجددی،سرہندی،قندھاری،ثم سندھی۔والد کا اسمِ گرامی: خواجہ عبدالقیوم سر ہندی تھا۔آپ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سر ہندی علیہ الرحمہ کے خانوادہ سےتعلق رکھنے والی وہ پہلی شخصیت ہیں جو سندھ آکر رہائش پذیر ہوئی اور جس سے مجددی سلسلہ کو سندھ میں فروغ حاصل ہوا ۔ آپ کا سلسلہ نسب صرف نو واسطوں سے حضرت امام ربانی سے اور اکتالیس واسطوں سے امیر المومنین خلیفہ المسلمین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔
تاریخِ ولادت: 1244ھ/بمطابق 1808ء ،کو احمد شاہی شہر (قندھار ، افغانستان ) میں پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ نے اپنے علاقہ کے مقتدر علماء بالخصوص ملا حبیب اللہ قندھاری(موٗ لف کتا ب مغتنم )سے علوم ظاہری کی تحصیل کی اور سترہ سال کی عمر تک تمام علوم متداولہ میں کامل دسترس حاصل کر لی ۔
بیعت و خلافت : علوم ظاہری کی تکمیل کے بعد اپنے والد گرامی سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجدد یہ میں بیعت ہو کر کما لات باطنی کی تحصیل کی۔ 1270ھ کو جب آپ کے والد ماجد انتقال فرما گئے تو آپ ان کی جگہ پر مسند نشین ہو گئے ۔
سیرت وخصائص: آپ حضور پر نور سید عالم ﷺ کے اخلاق و شمائل کی جیتی جاگتی تصویر تھے۔ باوجود اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر دولت سے سر فراز فرمایا تھا آپ کے اندر غرور و تکبر کا شائبہ تک نہ تھا ، آپ کا طرز بودو باش انتہائی سادہ تھا ، مریدین جونذرانے پیش کرتے تھے وہ آپ اکثر فقراء میں تقسیم فرما دیا کرتے تھے ۔ دنیاوی ساز و سامان میں اگر کسی چیز کی طرف آپ کو رغبت تھی تو وہ عمدہ عمدہ دینی کتابیں تھیں ۔
سفر حرمین شریفین: آپ نے سات مرتبہ حرمین شریفین کا سفر اختیار فرمایا یعنی سات بار روضہ رسول مقبول ﷺ کی حاضری کی سعادت عظمیٰ حاصل کی۔ احترام سادات کرام : حضو ر پر نور ﷺ سے آپ کو عشق کی حد تک محبت تھی ۔ محبت خود آداب سکھا دیتی ہے۔ آپ نے اپنے محبوب نبی پاک ﷺ کا کس طرح ادب کیا اس کا اندازہ اس واقعہ سے ہو سکتا ہے کہ ایک روز محمد یوسف صاحب نے حضرت سے دریافت کیا کہ بعض لوگ کہیں سے آئے ہیں اور اپنے آپ کو سید بتلاتے ہیں اب نہ معلوم وہ حقیقت میں سید بھی ہیں یا نہیں لہذا ان کی کیا تعظیم کریں ۔ آپ نے فرمایا :چونکہ آنحضرت ﷺ کانا م نامی اور اسم گرامی درمیان میں آگیا ہے ، لہذا اب ان کی تعظیم فرض ہو گئی ۔ اگر بالفرض وہ شخص سید ہوا تو وہ تعظیم کا حقدار ہے اس کی تعظیم ہو گئی اور اگر سید نہ ہوا تو کم ازکم نام کا ادب تو ہوگیا۔
حاضری مزارات اولیاء اللہ : اولیائے کرام اورصوفیائے کرام کے مزارات پر اکثر حاضری دیا کرتے تھے اور اس کے لئے دور دراز کی مسافتیں طے کیا کرتے تھے ۔ جب کسی ولی کے مزار شریف پر حاضر ہوتے تو وہاں کچھ عرصہ قیام فرما کر اچھی طرح اکتساب فیض فرمایا کرتے تھے ۔ اہل سنت و جماعت احناف کے اکابر علماء کرام کی اکثریت آپ سے بیعت و خلافت کا شرف رکھتی تھی۔
وصال: حضرت خواجہ عبدالرحمن نے 2 ، ذوالقعدہ 1315ھ ؍ 1898 ء بروز جمعۃ المبارک ضحوہ کبریٰ کے وقت میں71سال کی عمر پاکر واصل بحق ہو گئے ۔ آپ کا مزار مبارک ٹنڈو سائینداد سے چندمیل کے فاصلہ پر اور ٹکھڑ سے جانب شمال ایک میل کی مسافت پر "کوہ گنجہ" کے دامن میں واقع ہے اور مقبرہ شریف کے نام سے مشہور ہے۔
ماخذو مراجع: انوار علمائے اہلِ سنت سندھ