منظومات  

بدن تھا آپ کا کان تجلی

بدن تھا آپ کا کان تجلی عیان چہرہ پہ تھی شان تجلی تصور کس کی صورت کا بندہ ہے کہ چھایا دل پر سامان تجلی رسول اللہ ﷺ کے نور جبیں کو بجائے گر کہیں جان تجلی رخ پر نور پر مابون کا عالم بہار سنبا ستان تجلی برو دوش وسر دست مبارک ستون ِ نور ارکان تجلی قد عالی کی موزونی سے کبھی سہی سرو گلستان تجلی نہ تھا کچہہ تشش دیدار سے کم در د دندان کا لمعان تجلی نکلنے سے ہوا ٹپکے کی ثابت کم تھی برق جولان تجلی نہ دیکھا آہ دیدار مبارک رہا کافی کو ارمان ت...

گو ترقی پہ جمال مہ کامل ہوئے

گو ترقی پہ جمال مہ کامل ہوئے منہ تو دیکھوں کہ تری منہ کے مقاب ہوئے ماہ کیا سامنے گر آپ کی آوے خورشید دعوی نور سے حجلت اسی حاصل ہوئے کیا یہ خورشید کہ خورشید قیامت ہو اگر آپ کے آگے ٹھرنا اسی مشکل ہوئے شان اجلال پہ آجادے اگر وہ رخسار کس کو طاقت ہے کہ اس وقت مقابل ہوئے یہاں خوش آتا نہیں جز ذکر گل عارض پاک نغمۂ عود یا صوت عنا دل ہوئے ملک دنیا کو وہ کیا خاک میں لے کر ڈالے جو کوئی دولت دیدار کا سائل ہوئے آہ برباد نہ ہوجائے میرا نا لۂ آہ آہ...

دیکھتے جلوہ دیدار کو آتے جاتے

دیکھتے جلوہ دیدار کو آتے جاتے کل نظارہ کو آنکھوں سے لگاتے جاتے ہر سحر روئے مبارک کی زیارت کرتے داغ حرمان دل مخروں سے مٹاتے جاتے سر شوریدل کو کسوت پہ تصدق کرتے دل دیوانہ کو زنجیر پہناتے جاتے پائے اقدس سے اٹھاتے نہ کبھی آنکھوں کو روکنے والے اگر لاکھ ہٹاتے جاتے قدم پاک کی گر خاک نہ ہاتھ آجاتی چشم مشتاق میں بھر بھر کے لگاتے جاتے خواب میں دولت دیدار ہے ملتی وہ اگر بخت کو بیدہ کو ٹھو کر سے جگاتے جاتے دشت یثرب میں ترے ناقہ کی سچےسچے و ہجاں...

بار عشق احمدی کافے اٹھانا چاہئیے

بار عشق احمدی کافے اٹھانا چاہئیے گر نہیں بھر غم تو غم سے مر ہی جانا چاہئیے جب کہ ٹہرے عین ایمان جب محبوب خدا اپنے ایمان کو بھلا پھر کیا چھپانا چاہئیے دین و ایمان آپ کی الفت سے ہوتا ہے حصول طالب ایمان یہ باتیں سنانا چاہئیے ہیں کدہر وہ منکر ان الفت خیرالبشر بے تمیزوں کو ذرا مجھ تک تو لانا چاہئیے شاید آجا دین طریق راستی پر بے ادب درس عشق مصطفی ﷺ اُن کو سنانا چاہئیے جس کو کچہہ بھر انہیں حُب رسول اللہﷺ سے اس کو جھوٹا دعوہ ایمان میں جانا چا...

صبح محشر شان محبوبی دکھانا چاہیئے

صبح محشر شان محبوبی دکھانا چاہیئے خندۂ دندان نما سے مسکرانا چاہیئے اب و تاب حسن عالمگیر کے اعجاز سے آفتاب حشر کی تیزی بجھانا چاہیئے گیسوئی مشکین دکھا کر عرصۂ عرصات میں اپنی مشتاقوں کو دیوانا بنانا چاہیئے جلوۂ قد مبارک سائہ قامت کی سایہ ہم کو خورشید قیامت سے بچانا چاہیئے تم شفیع المذنبین تم رحمت اللعالمین اپنی امت کو خدا سے بخشوانا چاہیئے اہل محشر بھول جائینگے مصیبت حشر کی جلوۂ روئے مبارک کو دکھانا چاہیئے دیکھ کر جاہ و جلال شاہ محبوب خدا ت...

عشق احمد سے دل کو راحت ہے

عشق احمد سے دل کو راحت ہے کیا ہے اللہ کی عنایت ہے ذات پاک محمد ﷺ عربی عین رحمت ہے عین رحمت ہے حُب احمد ﷺ کا نام ہے ایمان وہ محبو تمہیں بشارت ہے گر میر ہو آپ کی چاہت کیا ہے دولت ہے کیا ہے دولت ہے روشن راہ دین مصطفوی ﷺ واہ کیا کوچہ سلامت ہے ہو سکے کس سےنعت پا ک رقم کس کے کام و زباں میں طاقت ہے جرم کاؔفی کے بخش دے یارب یہ بھی خیر الورا کی اُمت ہے ۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ...

جس کو خیر الورا کی الفت ہے

جس کو خیر الورا کی الفت ہے بس وہی دوستدار سنت ہے سالک راہ ِ مصطفی ﷺ کےلئے شہ کونین کی معیت ہے حاصل حب سرور عالم۔ باغ رضوان ریاض جنت ہے ہے جو عامل بہ سنت نبوی ﷺ اس کو دونو جہاں کی دولت ہے شاہ ِ دین خاتم نبوت کو کیا ہے رحمت بحال امت ہے ہیں کدھر طالبان راہ صفا واسطے ان کے پھر بشارت ہے حب احمد ہمیں تو اے کاؔفی دین و ایمان کی حقیقت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دیوانِ کافؔی) ...

جہاں میں شور محشر کس قدر ہے

جہاں میں شور محشر کس قدر ہے قیامت رحلت خیرالبشر ہے ملک جن و بشر ہیں زارونا لان زمین و آسمان بھی نوحہ گر ہے رسول اللہ ﷺ کو نظروں سے چھپنا اگر سمجھو بڑا دغ و جگر ہے وفات سیّد کون مکان سے سر شور یدہ عین درد سر ہے اندھیرا کیون نہ ہو سار جہان میں چھپاپردہ میں وہ رشک قمر ہے نہیں گر سامنے وہ رشک گلشن رگ گل چشم تر میں نیشتر ہے انہیں کے روئے اطہر کا تصور ہمیں تو رات دن آٹھوں پھر ہے کہاں تک صدمۂ فرقت اٹھا ویں کدہر وہ جزیہ آہ سحر ہے تڑپتا ہے...

مجھے الفت ہے یاران نبی سے

مجھے الفت ہے یاران نبی ﷺ سے |ابو بکر و عمر عثمان علی سے محبت ان کی ہے ایمان میرا میں ان کا مدح خواں ہوں جاں وحی سے یہ محبوب الہٰی ہیں کہ ان کو عشق ہے حبیب ایزدی سے نہ کیوں کر دوست رکھی ان کو مومن کہ اقرب ہیں رسول ﷺ ہاشمی سے رسول اللہ ﷺ کی یہ جانشین ہیں نبی ﷺ راضی ہیں ان سے وہ نبی سے یہ ہیں چرح ہدایت کی ستارے جہاں روشن ہے ان کی روشنی سے جو ان کی زاے سے بہکاوہ انسان کہیں پائے نہ رستہ پھر کسی سے صحابہ کو ہوا ثابت مناقب زبان درفشاں احمد ...

بیان کس مند سے ہو جو رتبہ اصحاب حضرت سے

بیان کس مند سے ہو جو رتبہ اصحاب حضرت سے کہ ان میں واسطے ہر ہر بشر کی کیا شرافت ہے صحابی النجوم ان کی مناقب میں ہوا ورد کہ ان تاروں سے روشن برج افلاک ہدایت ہے نہیں اس سے زیادہ اور کوئی رتبہ عالی کہ حاصل ان کو فیض صحبت ختم رسالت ہے بجا ہے گر ملائک رشک کہاںاس فضیلت پر جو ار سید کونین میں جن کی سکونت ہے مشرف جو ہوئی ہیں دولت دیدار حضرت سے تو ان کے واسطے باغ جہاں گلزار جنت ہے تمامی عدل تھے اور سب کی سب راہ خدا پر تھے یہی ہے مذہب حق اعتقاد ا...