حضرت بشرحافی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:بشر بن حارث۔کنیت: ابونصر۔لقب:حافی۔سلسلہ نسب:والدکانام حارث بن عبدالرحمن بن عطا بن ہامان بن عبدااللہ ہے۔
تاریخِ ولادت: آپ 150ھ،کو"مرو"(مرو قدیم خراسان کی ریاستوں میں سےایک بڑی ریاست کا نام ہےجو اب"ترکمانستان"کہلاتا ہے، کاایک شہر ہے۔سلجوق دور (431ھ تا682ھ)میں عالم اسلام کا ایک متمدن شہر تھاجس میں بہت سے مسلمان علماءفضلاء اور محققین پیدا ہوئے۔منگولوں نے اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی )کے با شندے ہیں۔
سیرت مبارکہ: آپمتقدّمین مشا ئخ میں ہیں۔بلندمرتبہ اور کرامات کےحامل تھے، بغداد میں قیام تھا۔عراق کے اوتاد میں سے تھے۔اپنے ماموں علی خیثرم کےمریدتھے۔بغداد میں مشہور آئمہ شريكاورحماد بن زيدسے حدیث سنی زہد و تقویٰ اور ریاضت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔آپ کو تمام آئمہ حدیث نے ثقہ قرار دیا ہے۔آپ کا انتقال ہوا تو تمام محدثین کو انتہائی رنج ہوا۔ امام احمد بن حنبل نے ان کی موت کی خبر سن کر فرمایا " انہوں نے اپنی مثال نہیں چھوڑی"۔حضرت شيخ عبد القادرجيلانی،حضرت جنيد بغدادی،حضرت فضيل بن عیاض(علیہم الرحمہ) آپ کی بہت تعریف کرتے تھے۔امام احمدبن حنبل رضی اللہ عنہ اور فضیل عیاض کی صحبت میں بھی بیٹھے تھے۔منقول ہے کہ جب تک آپ زندہ رہے کسی چوپائے نےبغداد کے راستے میں گوبر نہیں کیا۔اس حرمت کی وجہ سے کہ آپ ہمیشہ ننگے پاؤں رہتےتھے۔ایک دن کسی آدمی کے ایک چوپائے نےراستے میں گوبر کردیا۔شورہوا کہ آج بشرعالم سے اٹھ گیا۔جب تحقیق کی گئی، تو معلوم ہوا کہ ٹھیک تھا۔ روایت ہے کہ آں حضرتﷺ کو آپ نے خواب میں دیکھا،آپ ﷺنے فرمایا: اے بشر تجھے معلوم ہے کہ خدانے تجھے کیوں برگزیدہ کیا اور سب اقران میں تجھ کو بلند مرتبہ کیا ۔عرض کیا مجھے نہیں معلوم۔ فرمایا: اس لیے کہ تم میری سنّت پر چلتے ہواور صا لحین کااحترام کرتے ہواور اپنے بھا ئیوں کو نصیحت کر تے ہواور مجھ سے اوراہلِ بیت سے محبت کرتے ہو۔
وصال: آپ کی وفات چہار شنبہ (بدھ) 10/ محرم 227ھ کو ہوئی۔آپ کامزار بغداد میں ہے۔ آپ کا جب وصال ہواتوآپ کے مکان سے جنّوں کے رونے کی آواز لوگوں نے سنی۔وصال کے بعدآپ کو خواب میں دیکھا ۔آپ سے پوچھا: خدا نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا۔فرمایا مغفرت کردی میری بھی اور ان کی بھی جومیرے جنازے میں شریک تھے اور ان کی بھی جومجھے قیامت تک دوست رکھیں گے۔ (سفینۃ الاولیاء: 163 )
//php } ?>