حضرت شیخ ابو نصر بشر بن حارث المعروف بشر حافی
حضرت شیخ ابو نصر بشر بن حارث المعروف بشر حافی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
کنیت ابونصر۔ والد کا نام حارث بن عبدالرحمان بن عطا بن ماہان بن عبداللہ تھا۔ آپ کا اصلی وطن مرو تھا عراق کے اوتاد میں شمار ہوتے تھے۔ بغداد میں مقیم رہے۔ ابتدائی عمر میں شوریدہ روز گار تھے۔ شراب نوشی کرتے۔ ایک دن شراب میں بدمست بازار سے گزر رہے تھے۔ ایک کاغذ کا ٹکڑا زمین پر پڑا اٹھایا، اس پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھی ہوئی تھی۔ بازار سے عطر خریدا اس میں کاغذ کو معطر کیا، بڑی تعظیم و تکریم سے ایک صاف مقام پر رکھا۔ رات کو شہر کے ایک مشہور بزرگ نے خواب میں اللہ تعالیٰ کی زیارت کی جس نے فرمایا: بشر حافی کو کہہ دو، اس نے میرے نام کی عزت اور توفیق کی ہے میں نے اس کی عزت و توقیر کے لیے اس کا نام دنیا و آخرت میں بلند کردیا ہے۔ وہ بزرگ خواب سے بیدار ہوئے سوچنے لگے کہ بشر حافی تو ایک فاسق اور شرابی ہے اس کے بارے میں یہ بشارت درست نہیں ہوسکتی لیکن اللہ کی یہ عنائیت ضرور کسی وجہ سے ہے گھر سے اٹھے۔ بشرحافی کے گھر گئے دیکھا کہ محفلِ شراب سجی ہوئی ہے اور بشر حافی بدمست پڑا ہے، آپ نے لوگوں کو فرمایا اسے ہوش میں لاؤ اور اسے کہو کہ میں اللہ کا ایک پیغام لے کر آیا ہوں، سن لو بشر حافی اٹھے، پوچھا کہ کس کا پیغام ہے، آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اَحکم الحاکمین کا پیغام ہے بشرحافی اٹھے۔ دوستوں کو کہنے لگے آج میری خیر نہیں اللہ کا عتاب یا عقاب آگیا اب میں تمہارے پاس نہیں آسکوں گا، بزرگ کے پاس پہنچے ننگے پاؤں اس بزرگ کے پاس حاضر ہوئے پیغام سن کر سن ہوگئے، بے ہوش ہوگئے ہوش میں آئے توبہ کی مرید ہوئے مجاہدہ اختیار کیا ہر وقت ننگے پاؤں رہتے اور کہتے جس دن میں اللہ کا پیغام سننے آیا تھا ننگے پاؤں تھا اب میں پاؤں میں جوتے کیسے پہن سکتا ہوں، میں اللہ کی سرزمین پر جوتے کیسے پہن سکتا ہوں۔
جب تک حضرت بشر حافی زندہ رہے۔ بغداد شہر میں کسی چوپائے نے سڑک پر پیشاب یا گوبر تک نہیں کیا۔ یہ حضرت کے ادب کے پیشِ نظر تھا کہ آپ کے ننگے پاؤں اس نجاست سے آلودہ نہ ہونے پائیں۔ ایک بار ایک چوپائے نے برسرِ راہ گوبر کیا تو اس کے مالک نے چلّاتے ہوئے کہا لوگو! کیا حضرت بشر حافی انتقال کر گئے ہیں۔ واقعی اس دن آپ کا وصال ہوگیا تھا۔
ابن کثیر شامی کی تحقیق کے مطابق حضرت بشر حافی بروز چہار شنبہ دہم محرم الحرام ۲۲۷ھ واصل بحق ہوئے۔ آپ کا مزار بغداد کے مضافات میں ہے۔
شہ دو جہاں اکرم الاولیا |
|
کریم النفس بشر حافی معین |
’’محبوب حقانی‘‘ سے بھی سن وفات نکلتا ہے۔(۲۲۷)
(خزینۃ الاصفیاء)