ضیائی شخصیات  

سیّدنا مہاجر رضی اللہ عنہ

بن قنقذ بن عمیر بن جدعان بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی قرشی تیمی: عبد اللہ بن جدعان ان کے والد کے چچا تھے اور وہ دادا ہیں محمد بن یزید بن مہاجر کے۔ ایک روایت میں ہے، کہ مہاجر کا نام عمرو تھا اور قنقذ کا نام خلف تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مہاجر اور قنقذ دونوں لقب ہیں اور اُنہیں مہاجر اس لیے کہتے تھے کہ جب اُنہوں نے ہجرت کا ارادہ کیا تو مشرکین نے اُنہیں پکڑلیا اور خوب مرمّت کی۔ اس اثناء میں انہیں موقعہ مل گیا اور بھاگ کر حضور ص...

سیدنا محرز رضی اللہ عنہ

یہ غیر منسوب ہیں۔ ابراہیم بن محمد بن ثاقب جو بنو عبد الدار کا بھائی ہے۔ اس نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی ہے کہ ایک رات کو محرز میرے پاس آیا۔ ہم نے اسے رات کے کھانے کی دعوت دی۔ محرز پوچھنے لگا۔ کیا اس وقت کوئی اور بھی تمہارے ساتھ ہے۔ مَیں نے پوچھا تمہیں اس وقت کسی اور کی ضرورت کیوں پیش آگئی ہے۔ اس نے کہا۔ کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ زندگی بھر معمول رہا ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ...

سیّدنا ناعم رضی اللہ عنہ

بن اُجیل الہمدانی آپ جناب ام سلمہ کے آزاد کردہ غلام تھے جعفر نے ان کا ذکر کیا ہے کہ وہ ہمدان کے بیت شرف میں مقیم تھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے عبد اللہ بن صالح نے لیث بن سعد سے بقول بردعی روایت کی کہ جناب ناعم صحابی رسول تھے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے بقول امیر ان کی کنیت ابو نصر تھی۔ جناب ناعم بن اُجیل ہمدانی ابو عبد اللہ ام المومنین ام سلمہ کے مولی تھے جنہیں زمانہ جاہلیت میں غلام بنالیا گیا تھا بعد میں جب وہ ام المومنی...

سیّدنا معقل رضی اللہ عنہ

بن خلیفہ: ایک روایت میں خویلد ہے۔ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی یہ حجازی ہیں۔ ابن ابی ذہب نے عبد اللہ بن یزید ہلال سے روایت کی۔ کہ ابو سفیان اور معقل کے درمیان مخاصمت تھی۔ جنگ حنین میں دونوں میں ایک آدمی کے ہتھیاروں کے بارے میں جھگڑا ہوگیا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہُوا تو آپ نے معقل سے مخاطب ہوکر فرمایا۔ معقل! قریش کی مخاصمت سے بچ کر رہو تو بہتر ہوگا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔...

سیدنا محلم بن جثامہ رضی اللہ عنہ

ان کا نام یزید بن قیس بن ربیعہ بن عبد اللہ بن یعمر الشداخ بن عوف بن کعب بن عامر بن یسث بن بکر بن عبد مناہ بن کنانۃ الکنانی اللیثی ہے۔ ان کے بھائی کا نام صعب تھا۔ ہمیں عبد اللہ نے یونس سے اس نے ابن اسحاق سے، اس نے یزید بن عبد اللہ بن قسیط سے اس نے قعقاع بن عبد اللہ بن ابی حد رد سے اس نے اپنے باپ سے بیان کیا، کہ ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چشمۂ اضم کی طرف روانہ فرمایا۔ میرے ساتھ ابو قتادہ اور محکم بن جثامہ کے علاوہ کچھ اور لوگ...

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن اوس: تمیم الداری کے بھائی تھے ان کا ذکر اس حدیث میں جو بعض متاخرین نے بیان کی ہے پایا جاتا ہے جناب نعیم اپنے بھائی تمیم اور عمزاد ابو ہند کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جو جاگیر انہوں نے مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمادی ایک روایت کے مطابق ان کے بھائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکے تھے اور ان کا شمار صحابہ میں نہیں ہے تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا معبد رضی اللہ عنہ

بن عباس بن عبد المطلب بن ہاشم قرشی ہاشمی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمزاد تھے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے۔ مگر انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کچھ یاد نہیں رہا تھا۔ ان کی والدہ ام الفضل بنتِ حارث تھیں۔ یہ صاحب حضرت عثمان کے عہدِ خلافت میں افریقہ میں شہید ہوئے تھے۔ ان کی فوج کے کماندار عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح تھے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ سیّدنا معبد رضی اللہ عنہ ...

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن بدر: السدی نے ان کا ذکر ابو مالک اور انہوں نے عبد اللہ بن عباس سے بہ سلسلہ نزول آیت: ولا تر فعوا اصوا تکم فوق صوت النبی: بیان کیا ہے کہ بنو تمیم کا ستر اسی آدمیوں کا وفد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان میں اقرع بن حابس، زبرقان، عطارد، قیس بن عاصم، نعیم بن بدر اور عمرو بن اہشم بھی تھے ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ کتاب میں اسی طرح مذکور تھا لیکن ان کا خیال ہے، کہ ان صاحب کا نام عینیہ بن بدر تھا ...