پسندیدہ شخصیات  

سیّدنا معبد رضی اللہ عنہ

بن ہو ذۃ الانصاری: ابو احمد نے باسنادہ ابو داؤد سلیمان بن اشعث سے انہوں نے نفیلی سے۔ انہوں نے علی بن ثابت سے، انہوں نے عبد الرحمٰن بن نعمان بن معبد بن ہوذہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے معبد بن ہوذہ کی دادی سے سُنا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت صاف خوشبو دار اور پاکیزہ سرمے کے استعمال کی تاکید فرماتے تھے۔ نیز آپ نے روزہ دار کو اس سے بچنے کی تاکید فرمائی۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا منصور رضی اللہ عنہ

بن عمیر بن ہاشم بن عبد مناف بن عبد الدار ابو الروم العبدری: یہ مصعب بن عمیر کے بھائی تھے، ابو بکر بن درید نے اسی طرح ان کا نام لکھا ہے۔ ابو الروم کا لقب انہیں مہاجرین حبش نے دیا تھا۔ غزوۂ اُحد میں موجود تھے۔ حافظ ابو القاسم و مشقی نے اِن کا ذکر کیا ہے۔ ہم کنیتوں کے تحت ذرا تفصیل سے پھر انکا ذکر کریں گے۔...

منظور

بن زبان سیار بن عمرو اور وہ عشراء بن جابر بن عقیل بن ہلال بن سمی بن مازن بن فزارۃ الفزاری ہیں اور یہ وہ آدمی ہے جس نے اپنی سوتیلی ماں سے شادی کی تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے براء کے ماموں کو حکم دیا کہ وہ اسے قتل کردیں۔ اور وہ حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب کی ماں کے دادا تھے۔ اور ان کے والدہ خولہ بنت منظور تھیں۔ اور وہ ابراہیم بن طلحہ کی ماں بھی تھیں۔ ابنِ ماکو لانے اسی طرح بیان کیا ہے۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو حضور اکرم اس جرم میں اس کے قتل...

سیّدنا معتب رضی اللہ عنہ

بن عمرو اسلمی: ابو مروان ان کی کنیت تھی۔ ان سے ان کے بیٹے عطا نے روایت کی۔ وہ کہتے ہیں کہ مَیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ ماعز وہاں آگئے۔ اس کے بعد راوی نے حدیث بیان کی ۔ یہ امیر کا قول ہے۔ ...

سیّدنا مینا ر رضی اللہ عنہ

ان کے بیٹے کا نام الحکم تھا اور ہ عنہ وہ ابو عامر راہب کے آزاد کردہ غلام تھے۔ بقول مصعب زبیری جناب مینا غزوۂ تبوک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ان کے بیٹے الحکم نے ابنِ عمر اور ابو ہریرہ سے روایت کی ہے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا منقذ رضی اللہ عنہ

بن لبابتہ الاسدی: بنو اسد بن خزیمہ سے تھے۔ ابن اسحاق نے ان کا ذکر ان لوگوں میں کیا ہے، جو بنو غنم بن دودان بن اسد سے ہجرت کر کے مدینے آگئے تھے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے۔ لبابہ لام سے لکھا جاتا ہے، لیکن ابو موسیٰ نے نباتہ نون سے لکھا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے یہ دونوں نام ایک دوسرے کی تصحیف ہیں۔ ان کے سلسلۂ نسب میں جیسا کہ ہم پہلے لکھ آئے ہیں معبد کا نام بھی آتا ہے۔ ابو نعیم اور ابن مندہ دونوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور بناتہ نام لکھا ہے۔ و...

سیّدنا معتب رضی اللہ عنہ

بن حمراء: ان کا سلسلۂ نسب یوں ہے: معتب بن عوف بن عامر بن فضل بن عفیف بن کلیب بن حبشیہ بن سلول بن کعب بن عمر و الخزاعی السلولی: بنو مخزوم کے حلیف تھے اور عرف ابن الحمراء تھا۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے، (بہ سلسلۂ مہاجرین حبشہ از حلفائے۔ بنو مخزوم) انہوں نے معتب بن عوف بن عامر بن عامر بن فضل بن عفیف سے (اور یہ وہ آدمی ہے جسے عیہامہ بن کلیب بن سلول بن کعب از بنو خزاعہ کہا جاتا ہے) اسی اسناد سے از ابن اسحاق مروی ہے کہ یہ بنو م...

سیّدنا منفعہ رضی اللہ عنہ

ان کا شمار صحابہ میں ہوتا ہے۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور خود ان سے ان کے بیٹے کلیب بن منفعہ نے روایت کی۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، یا رسول اللہ! مَیں کس سے بھلائی کروں۔ فرمایا، اپنی ماں سے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا معتب رضی اللہ عنہ

بن قشیر: ایک روایت میں معتب بن بشیر بن ملیل بن زید بن عطاف بن ضبیعہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی آیا ہے۔ بیعت عقبہ میں اور بدر اور اُحد میں شریک تھے۔ عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ انصار کے بنو ضبیعہ بن زید اور معتب بن فلاں بن ملیل غزوہ بدر میں موجود تھے۔ یہ لاولد تھے۔ یونس کی روایت میں اسی طرح ہے۔ اس نے ان کے والد کا نام نہیں لکھا۔ بکائی اور سلمہ نے ابن اسحاق سے روایت کی...