پسندیدہ شخصیات  

حضرت مولانا محمد عمر حیدر آبادی رحمۃ اللہ علیہ

آپ کے مورث اعلیٰ حضرت سید محی الدین الحسینی قدس سرہٗ بغداد مقدس سے سلطان عادل اورنگ ریب غازی کے آخر عہد سلطنت آصفیہ آصف جاہ اول کے عہد حکومت میں جمادی الاخریٰ ۱۱۶۱؁ھ میں فوت ہوئے، اُن کی قبر اورنگ آباد میں حضرت شاہ برہان الدین غریب قدس سرہٗ کے مقبرہ کے قریب ہے، ۔۔۔۔ مولانا محمد عمر صاحب کے دادا بزرگوار سید حیدر علی سیادت پناہ نے حیدر آبادمیں فوجی ملازمت اختیار کی، اُن کو اپنے والد سے ارادت واجازت حاصل تھی، ۲۰؍جمادی الاخریٰ ۱۲۵۸؁ھ میں اُن کا انتق...

حضرت مولانا سلام اللہ رامپوری قدس سرہٗ

زبدۃ المحدثین حضرت شاہ نور الحق[1] ابن امام عبد الحق محدث کے سو پوتے حضرت مولانا شاہ محمد فخر الدین محدث قدس سرہم کے پوتے اور اپنے زمانے کے مشہور محدث تھے،دہلی سے ترک وطن کر کےر ام پور جابسے تھے، محدث رامپوری کے نام سے مشہور تھے۔حدائق الحنفیہ میں مرقوم ہے کہ آپ فقیہہ فاضل،محدث کامل،مفسر متجر علامۂ عصر،محقق اور مدقق تھے،عربی زبان میں مطالب علمیہ کی تحریر پر کامل دستگاہ تھی،درس و تدریس،رشدو ہدایت دو مشغلۂ حیات تھے،۔۔۔تصانیف میں مؤط...

سیّدنا یعلی رضی اللہ عنہ

عامری: ابو موسیٰ لکھتے ہیں۔ کہ ابن ماجہ نے سنن میں ان کا ذکر کیا ہے۔ اور انہوں نے عفان سے، انہوں نے وہیب سے، انہوں نے ابن خیثم سے، انہوں نے سعید بن ابو راشد سے انہوں نے یعلی العامری سے روایت کی، کہ امام حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ آئے۔ اور ایک حدیث پر غور کر رہے تھے لیکن راوی نے اس حدیث کا ذکر نہیں کیا، جو اس ترجمے میں بیان کی ہے۔ ابو عمر نے انہیں یعلی عامری اور بعض اور نے انہیں یعلی بن مرہ لکھا ہے۔ اور حضور اکرم صلی اللہ ...

سیّدنا یعمر رضی اللہ عنہ

السعدی سعد ہذیم: پھر بنو حارث بن سعد سے اور حارث عذرہ بن سعد کے بھائی سے ان کی کنیت ابو خزامہ تھی۔ یہ ابو نعیم کا قول ہے۔ ایک روایت کے مطابق وہ ابو خزامہ کے والد ہیں اور یہی درست ہے۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کی روایت ہے۔ نیز ابو نعیم نے باسنادہ ابن وہب سے، انہوں نے یونس اور عمرو بن حارث سے اور انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابو خزامہ سے جو بنو حارث بن سعد کے فرد ہیں، روایت کی، کہ ان کے والد نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے د...

سیّدنا الیمان رضی اللہ عنہ

بن جابر ابو حذیفہ: ایک روایت میں ان کا نام حسیل ہے۔ ہم ان کا نسب ان کے بیٹے حذیفہ کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ ابو الطفیل نے حذیفہ سے روایت کی کہ وہ اور ان کے والد غزوۂ بدر میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے، مگر راستے میں انہیں کفارِ قریش نے پکڑ لیا۔ کیونکہ انہیں خدشہ تھا، کہ دونون باپ بیٹا اسلامی لشکر میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔ جب انہوں نے کفار سے عہد کہا، کہ وہ مدینے جا رہے ہیں، اور ان کے خلاف جنگ میں شریک نہیں ہوں گے، تو کفار نے رہا کردی...

سیّدنا یناق رضی اللہ عنہ

جدِ حسن بن مسلم بن یناق: ان کی حدیث کو علی بن حجر وغیرہ نے عمر بن ہارون سے، انہوں نے عبد العزیز بن عمر سے، انہوں نے حسن بن مسلم بن یناق سے روایت کی ہے، کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ کی خدمت میں حجۃ الوداع کے موقعہ پر حاضری دی۔ جب زوال ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو وعظ فرمانا شروع کیا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

حضرت مولانا شاہ سید محمد مختار اشرف رحمۃ اللہ علیہ

محمد مختار تاریخی نام، ۱۳۲۳؁ھ سال ولادت، عالم ربانی حضرت مولانا سید شاہ احمد اشرف ابن حضرت قطب المشائخ بحر الاسرار مخدوم شاہ علی حسین اشرفی میاں قدس سرہما کے فرزند ارجمند، گھر پر حضرت مولانا عماد الدین سنبھلی سے میزان سے شرح وقایہ تک پڑھا، اور حضرت مولانا مفتی عبد الرشید فتح پوری سے فنون کا درس لیا، بعدہٗ جامعہ نعیمیہ مراد آباد میں صدر الافاضل مولانا سید محمد نعیم الدین سے دورۂ حدیث کیا، اور جد امجد سے مرید ہوکر سلوک کے مراحل طے کیے انہوں نے ۲۵؍ج...

مولانا سید عبد الحمید دربھنگوی رحمۃ اللہ علیہ

صوبہ بہار ضلع دربھنگہ کے موضع ‘‘راجو’’ کے ساکن، محمد عبد الحمید نام، ابو سعید کنیت، ۱۳۰۰؁ھ پیدائش قرآن مجید کے حافظ، درس نظامی کی کتابیں چند مدرسین سے پڑھیں، خیر آباد کے مدرسہ نیاز یہ میں تعلیم پائی، ٹونک میں کئی سال امام المعقولات مولانا حکیم سید برکات احمد کے درس میں بیٹھے اور تکمیل کی، تدریس کا آغاز مدرسہ سُبحانیہ الہ آباد سے ہوا، تقریباً ۱۲؍برس مدرسہ سُبحانیہ میں مدرس اول رہے، پھر شہر دربھنگہ کے مدرسہ حمدیہ کا ۱۳۳۵؁ھ میں احیاء کی...

حضرت مولانا محمد مہر الدین رحمہ اللہ علیہ

۱۹۰۰؁ء میں اپنے نانی ہاں خاصہ ضلع امرت سر میں پیدا ہوئے، جامعہ نعمانیہ لاہور، جامعہ فتحیہ اچھرہ لاہور، مدرسہ کریمیہ جالندھر کے علماء مولانا مہر محمد وغیرہ سے فنون پڑھا دارالعلوم حزب الاحناف میں شیخ المحدثین حضرت مولانا سید دیدار علی شاہ الوری اور اُن کے صاحبزادے علامہ ابو البرکات سے دورۂ حدیث کر کے ۱۳۴۶؁ھ میں سند فراغت حاصل کی، ۱۹۵۴؁ء میں دار العلوم طب جدیدمشرقی شاہد رہ لاہور سے ‘‘افتخار الاطباء’’ کی سند حاصل کی، ۱۹۳۸؁ء می...