اگر قریب اہل سنت کی مسجد نہ ہو تو نماز کا حکم؟
اگر قریب اہل سنت کی مسجد نہ ہو تو نماز کا حکم؟
الجواب بعون الملك الوهاب
جمہورعلماءکے نزدیک جماعت کے ساتھ نمازپڑھنا واجب ہے نہ کہ کسی خاص مسجد میں ،کیونکہ نبی اکرم ﷺکا فرمان ہے کہ "أعطيت خمساً لم يعطهن أحد قبلي: جعلت لي الأرض طيبة وطهوراً ومسجداً، فأيما رجل أدركته الصلاة صلى حيث كان" (صحیح البخاری :ج۱،ص۷۴)
یعنی مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئیں ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو بھی نہیں دی گئی ہیں۔ میرے لیے تمام زمین کو طیب، پاک اور مسجد بنا دیا گیا ہے۔ پس جس شخص کو بھی نماز کا وقت کہیں داخل ہو تو جہاں ہے وہاں ہی نماز پڑھ لے۔
لہٰذاصورت مسئولہ میں اگر اہل سنت وجماعت کی مسجدآپ کے گھرسے اتنی دور ہے کہ وہا ں پہنچنا ممکن ہے پھر تو مسجد جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔اس لئے کہ حدیث مبارکہ میں کہ منافقین پر سب سے زیادہ گراں نماز عشا و فجر ہے اور جانتے کہ اس میں کیا ہے؟ تو گھسٹتے ہوئے آتے اور بیشک میں نے قصد کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی کو امر فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں ان کے پاس لے کر جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر اُن پر آگ سے جلا دوں۔'' (1) امام احمد نے انہیں سے روایت کی، کہ فرماتے ہیں: ''اگر گھروں میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے، تو نماز عشا قائم کرتا اور جوانوں کو حکم دیتا کہ جو کچھ گھروں میں ہے، آگ سے جلا دیں۔ (بہارشریعت:ج۱،ص ۵۷۷)اگر مسجدآپ کے گھرسے اتنی دور ہےکہ وہا ں پہنچنا ممکن نہیں ہے لیکن گھر میں جماعت کے ساتھ نماز اداممکن ہے یعنی دو یا زائد مرد حضرات مل کر جماعت کی نماز کروا سکتے ہیں تو پھر گھرمیں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرناواجب ہے ۔اوراگرگھر میں بھی جماعت کے ساتھ نماز ممکن نہ ہو تو پھر تنہانماز پڑھ سکتے ہیں آپ کی نماز ادا ہو جائے گی ۔
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم