دیوبندی عقیدے والے امام اور وہابی عقیدے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم

02/07/2018 AZT-25803

دیوبندی عقیدے والے امام اور وہابی عقیدے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم


دیوبندی عقیدے والے امام اور وہابی عقیدے والے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم (۱)کیا سنیوں (بریلویوں )کی نماز دیوبندی امام کے پیچھے ہو جاتی ہے ؟ (۲)اگر دیوبندی امام کے پیچھے بریلویوں کی نماز ہو جاتی ہے تو اس کا وہی درجہ ہو گا جو بریلوی امام کے پیچھے پڑھنے کا ہے ؟ (۳)کیا سنیوں (بریلویوں )کی نماز اھل ِحدیث امام کے پیچھے ہو جاتی ہے ؟ (۴)اگر بریلویوں کی اھلِ حدیث امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے تو اس کا درجہ وہی ہو گا جو ایک سنی امام کے پیچھے نماپڑھنے کا ہوتا ہے ؟ 

الجواب بعون الملك الوهاب

 اھلِ سنّت وجماعت (بریلویوں )کی نماز،دیوبندی عقیدے والے امام اور وہابی عقیدے والے امام دونوں کے پیچھے باطل محض ہے ،ہوتی ہی نہیں ،فرض پہلے کی طرح ذمہ میں باقی رہے گا اور ان کی اقتداء کرنےکا سخت گناہ بھی ہو گا ۔ فتاوٰی رضویہ میں ہے : دیوبندی عقیدے والوں کے پیچھے نماز باطل محض ہے ، ہوگی ہی نہیں ، فرض سر پر رہے گا اور ان کے پیچھے پڑھنے کا شدید عظیم گناہ ۔ علاوہ امام محقق علی الاطلاق فتح القدریر شرح ہدایہ میں ہمارے تینوں ائمہ مذہب امام اعظم و امام ابو یوسف وامام محمد رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے نقل فرماتے ہیں۔ ان الصلوٰۃ خلف اھل الھواء لاتجوز ۔ اہل بدعت کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ ( فتح القدیر باب الامامۃ مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ۱/۳۰۴) اس میں سب برابر ہیں نماز پنجگانہ ہو خواہ جمعہ یا عید یا جنازہ یا تراویح ، کوئی نماز ان کے پیچھے ہو ہی نہیں سکتی (فتاوٰی رضویہ :ج۶،ص ۱۴۵( اسی طرح فتاوٰی رضویہ میں ہے: غیر مقلد کے پیچھے نماز باطل محض ہرگزنہ ہوگی اورپڑھنے والے کے سر پر گناہ ِ عظیم ہوگا ۔ فتح القدیر میں امام اعظم رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے ہے: ان الصلٰوۃ خلف اھل الاھواء لاتجوز ۔ ۤاہل ہواء و بدعت کے پیچھے نماز جائز نہیں ۔ (فتح القدیر ، باب الامامۃ ، مطبوعہ مکتبہ نوریہ رضویہ کّھر ، ۱/۳۰۴) (فتاوٰی رضویہ:ج۶،ص۱۵۸) واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء