بام یا کریمز کا چھوڑانا وضو میں کیا ضروری ہے
بام یا کریمز کا چھوڑانا وضو میں کیا ضروری ہے
سلام! ویسلین ، بام یا کریمز وغیرہ کی چکناہٹ اگر موجود ہو اس صورت میں وضو کے لیے کیا اس کا زائل کرنا ضروری ہے یا صرف وضو میں دھونے سے ہی وضو ہوجائیگا؟ (زاہد نقی ، شاہراہ فیصل ، کراچی)
الجواب بعون الوھّاب اللھمّ ھدیۃالحق الصواب
صورت مسئولہ میں وضوکرنے کےلئے اعضاءوضو سے ویسلین ، بام یا کریمز وغیرہ کی چکناہٹ ز ائل کرنا ضروری نہیں ہیں ہے۔
فتاوٰی رضویہ میں ہے ۔
جس چیز کی آدمی کو عموما یا خصوصا ضرورت پڑتی رہتی ہے اور اس کے ملاحظہ واحتیاط میں حرج ہے اس کا ناخنوں کے اندر یا اوپر یا اور کہیں لگا رہ جانا اگر چہ جرم دار ہو اگر چہ پانی اس کے نیچے نہ پہنچ سکے ، جیسے پکانے گوندھنے والوں کے لئے آٹا، رنگریز کے لئے رنگ کا جرم ، عورات کے لئے مہندی کا جرم ، کاتب کے لئے روشنائی ، مزدور کے لئے گارا مٹی ، عام لوگو ں کے لئے کوئے یا پلک میں سرمہ کا جرم ، بد ن کا میل مٹی غبار ، مکھی مچھر کی بیٹ وغیرہا کہ ان کا رہ جانا فر ض اعتقادی کی ادا کو مانع نہیں ۔
در مختار میں ہے: لایمنع الطہارۃ خر ء ذباب وبرغوث لم یصل الماء تحتہ وحناء فـــــ ۱ ولو جرمہ بہ یفتی ودرن ودھن ودسومۃ وتراب وطین ولو فی ظفر مطلقا ای قرویا اومدنیا فی الاصح بخلاف نحوعجین ولایمنع ماعلی ظفر صباغ۔طہارت سے مانع نہیں مکھی اور پسو کی بیٹ جس کے نیچے پانی نہ پہنچا ، اور مہندی اگر چہ جرم دار ہو ، اسی پر فتوی ہے ، اورمیل، تیل ، چکنائی ، مٹی ، گارا اگر چہ ناخن میں ہو ۔ قول اصح پر مطلقا یعنی دیہاتی ہو یا شہری ، بخلاف گندھے ہوئے آٹے کے ، اور رنگر یز کے ناخن پر جو رنگ ہوتا ہے وہ مانع نہیں۔
( الدرالمختار کتاب الطہارۃ مطبع مجتبائی دہلی ۱ / ۶۹)(فتاوٰ ی رضویہ :ج۱،ص۴۲)