دیوبندی عقیدہ رکھنے والے نمازی کے سامنے سے گذرنے کا حکم

04/02/2018 AZT-26064

دیوبندی عقیدہ رکھنے والے نمازی کے سامنے سے گذرنے کا حکم


دیوبندی یا کوئی بد مذہب نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے سامنے سے گذرنے کا کوئی گناہ ہو گا یا نہیں ؟اعلیٰ حضرت کے مطابق تو بدمذہب نماز میں ساتھ ہو تو قطع صف ہوتی ہے ۔(محمد خلیل ،فاروق کالونی ،والٹن روڈ ،لاہور)

الجواب بعون الملك الوهاب

دیوبندی  عقیدہ رکھنے  والایا اس کے علاوہ کوئی اور کفریہ عقیدہ(مثلا وہابی عقیدہ ) رکھنے والا نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے آگے سےگذرنے میں کو ئی گناہ نہیں ہے ،کیونکہ دیو بندی یا وہابی عقیدہ رکھنے والا کا فر ہے اور کافر کی نماز باطل  ہے ۔ہاں ایسا بدعقید ہ شخص جس کی بد عقیدگی حد کفر تک نہ پہنچی ہو اسکے سامنے سے گذرنا جائز نہیں ہے

فتاوٰی رضویہ میں ہے :

غیرمقلدین زمانہ بحکم فقہا وتصریحات عامہ کتب فقہ کافر تھے ہی، جس کا روشن بیان رسالہ الکوکبۃ الشھابیۃ ورسالہ السیوف ورسالہ النھی الاکید وغیرہا میں ہے اور تجربہ نے ثابت کردیا کہ وہ ضرور منکران ضروریات دین ہیں اور ان کے منکروں کے حامی وہمراہ، تویقینا قطعاً اجماعاً ان کے کفروارتداد میں شک نہیں، اور کافر کی نمازباطل۔

واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم

(فتاوٰی رضویہ :ج۷،۲۱)

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء