کیا سنت نہ پڑھنے سے گناہ نہیں ہوتا اور بندہ صرف ثواب سے محروم ہوتا ہے؟(
کیا سنت نہ پڑھنے سے گناہ نہیں ہوتا اور بندہ صرف ثواب سے محروم ہوتا ہے؟(
الجواب بعون الملك الوهاب
سنّتِ مؤکدہ کا ترک گناہ اور پڑھناثواب ہے ،اور نادراً ترک کرنے والے پر عتاب اور اس کا عادی مستحق ِعذاب ہے ۔اورسنّتِ غیر مؤکَّدہ کا پڑھنا ثواب اور نہ پڑھنااگرچہ عادۃ ہو سببِ عتاب نہیں ہے ۔
بہارشریعت میں ہے ۔
سنّتِ مؤ کَّدہ: وہ جس کو حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیشہ کیا ہو ،البتہ بیانِ جواز کے واسطے کبھی ترک بھی فرمایا ہو یا وہ کہ اس کے کرنے کی تاکید فرمائی ہو مگر جانبِ ترک باِلکل مسدود نہ فرمادی ہو، اس کا ترک اساء ت اور کرنا ثواب اور نادراً ترک پر عتاب اور اس کی عادت پر استحقاقِ عذاب ۔
سنّتِ غیر مؤکَّدہ: وہ کہ نظرِ شرع میں ایسی مطلوب ہو کہ اس کے ترک کو ناپسند رکھے مگر نہ اس حد تک کہ اس پر وعیدِ عذاب فرمائے عام ازیں کہ حضور سیّد عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس پر مداومت فرمائی یا نہیں ،اس کا کرنا ثواب اور نہ کرنا اگرچہ عادۃً ہو مو جبِ عتاب نہیں۔(بہارشریعت :ج۱،ح۲،ص۲۸۳)
اساءَت :جس کا کرنا بُرا ہو اور نادراً کرنے والا مستحقِ عِتاب اور اِلتزامِ فعل پر استحقاقِ عذاب۔ یہ سنّتِ مؤ کدہ کے مقابل ہے۔(بہارشریعت :ج۱،ح۲،ص۲۸۴)