نمازِ جنازہ ایک سے زائد بار ادا کرنا کیسا؟
نمازِ جنازہ ایک سے زائد بار ادا کرنا کیسا؟
اسلام وعلیکم! بعد از سلام عرض ہے کہ مجھےنماز جنازہ کے متعلق دریافت کرنا ہے کہ کیا کسی فرد کی نماز جنازہ ایک سے زائد بار ادا کی جا سکتی ہےاگر ہاں تو کیا کوئی شخص ایک سے زائد بارنماز جنازہ ادا کر سکتا ھے ۔ مثلا ایک شخص کراچی میں رہتا ھے اسکی ایک نماز جنازہ وہاں لوگوں کی سہولت کے لئے ادا کی جائے اوردوسری نماز جنازہ اسکے آبائی گاوں مظفرآباد میں ادا کی جائےجہاں اس کی تدفین کرنی ہے۔ اور اس کے ساتھ گئے رشتہ دار دو جگہ نماز جنازہ ادا کر سکتے ہیں (عمران مغل، مظفر آباد)
الجواب بعون الملك الوهاب
سوال کی گئی صورت میں اگر نمازِ جنازہ ولی کی اجازت کے بغیر کسی نے پڑھا دی تو ولی کواجازت ہوگی کہ وہ نمازِ جنازہ ادا کرے یاکسی دوسرے کو نمازِ جنازہ پڑھانے کا کہہ کر اس کی اتباع میں نمازِ جنازہ اداکرے ۔اور اگر ولی کی اجازت سے نمازِ جنازہ ادا کی گئی تو اب تکرارِ نمازِ جنازہ جائز نہیں۔ فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے : ولا يصلى على ميت إلا مرة واحدة (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 163، مکتبہ دار الفكر)ترجمہ: میت پر فقط ایک ہی بار نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی۔
ہاں اگر ولی کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے شخص نے نمازِ جنازہ پڑھادی تو اب ولی کے لئے جائز ہےکہ نمازِ جنازہ ادا کرے۔اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مگر جب کہ اجنبی غیراحق نے بلااذن و بلامتابعتِ ولی پڑھ لی ہو تو ولی اعادہ کرسکتاہے۔(فتاویٰ رضویہ، جلد9، صفحہ270، رضا فاؤنڈیشن)
لیکن ولی کی ادائیگی کے بعد اب کوئی دوسرا نہیں پڑھ سکتا۔ہدایہ میں ہے: وإن صلى الولي لم يجز لأحد أن يصلي بعده (ہدایہ، جلد1صفحہ91، مكتبہ الإسلامیہ)۔ یعنی اگر ولی نے نمازِ جنازہ ادا کرلی تو اب کسی کے لئے جائز نہیں کہ اس کے بعد دوبارہ نمازِ جنازہ پڑھے۔