پانچ وقت کی فرض نمازوں کا مکمل تفصیلی طریقہ
پانچ وقت کی فرض نمازوں کا مکمل تفصیلی طریقہ
الجواب بعون الملك الوهاب
پانچ وقت کی فرض نماز پڑھنے کا مکمل سنت طریقہ یہ ہے کہ اگر غسل فرض ہو تو شرعی طریقہ سے غسل کر کے ورنہ اچھی طرح وضو کرکے قبلہ رخ دونوں پاؤں کے پنجوں کے درمیاں چار انگل کا فاصلہ رکھ کر کھڑے ہوں اور دونوں ہاتھ کانوں تک لے جائیں کہ انگوٹھے کان کی لَو سے چُھو جائیں اور انگلیاں نہ ملی ہوئی رکھیں نہ خوب کھولے ہوئے بلکہ اپنی حالت پر ہوں اور ہتھیلیاں قبلہ رو ہوں اورنماز کی نیت کرکے(مثلا فجرکی نماز پڑھنے لگا ہو تو یوں کہیں : ’’نیت کی میں نے نماز کی، نماز پڑھتا ہو ں میں اللہ تعالیٰ کے لئے ،دورکعت نماز فرض ،آج کی فجر، بندگی اللہ پاکی کی، منہ قبلہ شریف کی طرف ‘اوراگر جماعت کے ساتھ نماز میں شریک ہو رہےہو ں تو پھر یوں کہیں پیچھے اس امام کے)اللہ اکبر کہیں اور اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھ نیچے لائیں اور ناف کے نیچے اس طرح باندھیں کہ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور چھوٹی انگلی سے حلقہ بناتے ہوئے بائیں ہاتھ کی کلائی کو پکڑلیں اور باقی تین انگلیاں کلائی کے اوپر رکھیں، اور یہ دعا پڑھیں:"سبحانک اللھم و بحمدک و تبارک اسمک و تعالیٰ جدک و لا الٰہ غیرک "پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھ کر سورہ فاتحہ پڑھیں اور سورۃ ِفاتحہ کے آخری لفظ و لا الضآلین کے بعد آمین آہستہ کہیں، پھر بسم اللہ پڑھ کر کوئی سورت یا تین چھوٹی آیتیں یا ایک بڑی آیت کہ چھوٹی تین کے برابر ہوپڑھیں ، قیام کی حالت میں نگاہ سجدہ کی جگہ پر رکھیں ۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں جائیں اور رکوع میں دونوں گھٹنوں کو ہاتھوں سےاس طرح پکڑلیں ، کہ ہتھیلیاں گھٹنے پر ہوں اور انگلیاں خوب پھیلی ہوں، نہ یوں کہ سب انگلیاں ایک طرف ہوں اور نہ یوں کہ چار انگلیاں ایک طرف اور ایک طرف فقط انگوٹھا اوربازو پہلو سے الگ رہیں اور پیٹھ بلکل بچھی ہو ،درمیاں سے اوپر اٹھی ہوئی نہ ہو ، بازو اور ٹانگوں میں کوئی خم نہ ہو، سر سیدھا ہو، نہ بہت جھکا ہوا ہو اور نہ بہت اونچا ہو، اور نظریں دونوں پاؤں کی ابھری ہوئی ہڈی پر ٹکی ہوں،اور رکوع میں سبحان ربی العظیم کم ازکم تین مرتبہ کہیں ۔ پھر سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا لک الحمد کہتے ہوئے سر کو اٹھائیں، جب خوب سیدھے کھڑے ہوجائیں تو پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سجدہ میں جائیں،اس طرح کہ پہلےزمین پر گھٹنے رکھیں، پھر ہاتھ پھر ناک اورپھر پیشانی دونوں ہاتھوں کے درمیان اس طرح رکھیں کہ پیشانی اور ناک کی ہڈی زمیں پر جم جائیں ،نہ یوں کہ صرف پیشانی چُھو جائے اور ناک کی نوک لگ جائے، اورسجدہ خوب کھل کر کریں،بازوؤں کو کروٹوں، اور پیٹ کو رانوں اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھیں، کہنیاں زمین سے اوپر اٹھی ہوں،اور ہتھیلیاں زمیں پربچھی ہوں اورہاتھوں کی انگلیاں قبلہ رخ اپنی حالت پرہوں ، دونوں پاؤوں کی انگلیوں کے پیٹ زمین پر جمے ہوئے ہوں اور انگلیاں قبلہ کی طرف قدرے مڑی ہوئی ہوں اور نگاہ ناک کی نوک پر ٹکی ہو۔ اورسجدہ میں کم سے کم تین دفعہ سبحان ربی الاعلیٰ کہیں۔ پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے پہلے سر اٹھائیں پھر ہاتھ اور داہنا پاؤں کھڑا کرکے اس کی انگلیاں قبلہ رُخ کریں اور بایاں قدم بچھا کر اس پر خوب سیدھا بیٹھ جائیں اور ہتھیلیاں بچھا کر رانوں پر گھٹنوں کے پاس رکھیں کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں قبلہ رخ ہوں، جب خوب اچھی طرح بیٹھ جائیں تب اللہ اکبر کہہ کر دوسرا سجدہ بھی اسی طرح کریں جس طرح پہلا سجدہ کیا، پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے سر اٹھائیں ، اور ہاتھوں کو گھٹنے پر رکھ کر پنجوں کے بل کھڑے ہوجائیں۔ یہ ایک رکعت پوری ہوئی۔ پھرصرف بسم اللہ کہہ کر سورہ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھ کے دوسری رکعت اسی طرح پوری کریں جس طر ح پہلی رکعت پوری کی ۔ جب دوسری رکعت میں دوسرا سجدہ کرچکیں تو داہنا پاؤں کھڑا رکھ کے بائیں پاؤں پر بیٹھ جائیں اور دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھیں، انگلیاں قبلہ رخ اور اپنی اصلی حالت پر ہوں،نگاہیں گود کی طرف ہوں، پھر التحیات پڑھیںالتحیات للہ و الصلوات و الطیبات، السلام علیک أیھا النبی و رحمۃ اللہ و برکاتہ، السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین، أشھد ان لا الٰہ الا اللہ و أشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ اورتشہدکے آخر میں جب کلمۂ لَا کے قریب پہنچیں ، تودہنے ہاتھ کی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنائیں اور چھنگلی اور اس کے پاس والی انگلی کو ہتھیلی سے ملا دیں اور لفظ لَا پر شہادت کی انگلی اٹھائیں مگر اس کو جنبش نہ دے اور کلمۂ اِلَّا پر گرا دیں اور سب انگلیاں فوراً سیدھی کر لیں ۔اور اگرتیں رکعت پڑھنا ہوں ( جیسے نمازمغرب ) چار رکعت پڑھناہوں (جیسے ظہر ،عصریا مغرب )تو تشہد سے زیادہ اور کچھ نہ پڑھیں، بلکہ فورا اللہ اکبر کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوں اور ایک رکعت (نماز مغرب میں )اوردو رکعتیں (نماز ظہر ،عصر اور عشاء)اور پڑھ لیں۔ اوران آخری ایک یا دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ اور کوئی سورت ملانا ضروری نہیں ۔ جب چوتھی رکعت کے آخرمیں بیٹھیں،تو پھر التحیات پڑھ کے یہ درود شریف پڑھیں:" اللھم صل علی محمد و علی اٰل محمد کما صلیت علی ابراھیم و علی اٰل ابراھیم انک حمید مجید، اللھم بارک علی محمد و علی اٰل محمد کما بارکت علی ابراھیم و علی اٰل ابراھیم انک حمید مجید"۔ پھر یہ دعا پڑھیں:"رَبِّ اجْعَلْنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِ رَبَّنَا اغْفِرْ لِی وَلِوٰلِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیۡنَ یَوْمَ یَقُوۡمُ الْحِسَابُیا"یاکوئی اور دعا پڑھیں جو قرآن مجید یا حدیث میں آئی ہو۔ پھر دہنے کندھے کی طرف چہراکر کے اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللہِ کہیں ، پھر بہنےکندھے کی طرف چہراکر کے اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللہِ کہتے ہوئےنماز مکمل کریں،سلام کرتے وقت نظرکندھوں پررکھیں اور امام داہنے سلام میں ان مقتدیوں پر سلام کی نیت کریں جو داہنی طرف ہيں اور باہنے سلام میں بائیں طرف والوں کی، اوردونوں سلاموں میں کراماً کاتبین اور ان ملائکہ کی بھی نیت کریں ، جن کو اﷲ عزوجل نے حفاظت کے ليے مقرر کیا اور نیت میں کوئی عدد معین نہ کریں ۔اور مقتدی بھی ہر طرف کے سلام میں اس طرف والے مقتدیوں اور ملائکہ کی نیت کریں ، اورجس طرف امام ہو اس طرف کے سلام میں امام کی بھی نیت کریں اور امام اس کے محاذی ہو تو دونوں سلاموں میں امام کی بھی نیت کریں اور منفرد صرف فرشتوں ہی کی نیت کریں۔ سلام کے بعد سُنّت یہ ہے کہ امام داہنی یابائیں طرف کو گھوم جائیں اور داہنی طرف گھومنا افضل ہے اور مقتدیوں کی طرف بھی منہ کر کے بیٹھ سکتےہیں ، جب کہ کوئی مقتدی اس کے سامنے نماز میں نہ ہو، اگرچہ کسی پچھلی صف میں وہ نماز پڑھ رہا ہو۔اور منفرد گھومےبغیر اگر وہیں دُعا مانگے، توبھی جائز ہے۔اوریہ طریقہ جو مذکور ہوا، امام یا تنہا مرد کےنماز پڑھنے کا ہے، مقتدی کے ليے اس طریقہ کی بعض بات جائز نہیں، مثلاً امام کےپیچھے فاتحہ یا اور کوئی سورت یا قرآنی آیات پڑھنا۔ عورت بھی بعض اُمور میں مستثنیٰ ہے،مثلاعورتیں نماز میں تکبیر تحریمہ کہتے وقت ہاتھوں کو دوپٹہ سے باہر نہ نکالیں اور کانوں تک نہ اٹھائیں بلکہ کندھوں تک ہاتھ اٹھا کر سینے پر پہلے بایاں ہاتھ رکھیں اور اس کی پشت پر دائیں ہاتھ کی ہتھیلی رکھ لیں، مردوں کی طرح نہ باندھیں۔ رکوع میں تھوڑا جھکیں یعنی صرف اس قدر کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں، پیٹھ سیدھی نہ کریں اورگھٹنوں پر زور نہ دیں ، بلکہ محض ہاتھ رکھ دیں اور ہاتھوں کی انگلیاں ملی ہوئی رکھیں اور بازو پہلوسے ملالیں اور ٹاگیں جھکی ہوئیں رکھیں مردوں کی طرح خوب سیدھی نہ کر دیں ۔ اور دونوں پاؤں کے ٹخنے بالکل ملا کر رکھیں ۔اورعورتیں سجدہ میں پاؤں کھڑے نہ کریں بلکہ داہنی طرف کو نکال کر، خوب سمٹ کر اور دب کراس طرح سجدہ کریں کہ بازو کروٹوں سے ملا دیں، اور پیٹ رانوں سے، اور رانیں پنڈلیوں سے، اور پنڈلیاں زمین سے ملا دیں۔اور دو نوں سجدوں کے درمیان جلسہ اور التحیات میں اپنے دونوں پاؤں دائیں طرف نکال کر بائیں سریں (کولھے )پر بیٹھیں اور دونوں ہاتھوں کورانوں پر اس طرح رکھیں کہ انگلیوں کے کنارے گھٹنوں کے پاس ہوں اور کھٹنو ں کو نہ پکڑیں ۔ باقی نماز اوپر ذکر کردہ طریقہ کے مطابق ہی پڑھیں۔
فقہ کی معروف کتاب بہارشریعت میں :
نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ باوضو قبلہ رُو دونوں پاؤں کے پنجوں میں چار انگل کا فاصلہ کر کے کھڑا ہو اور دونوں ہاتھ کان تک لے جائے کہ انگوٹھے کان کی لَو سے چُھو جائیں اور انگلیاں نہ ملی ہوئی رکھے نہ خوب کھولے ہوئے بلکہ اپنی حالت پر ہوں اور ہتھیلیاں قبلہ کو ہوں، نیت کر کے اﷲ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے باندھ لے، یوں کہ دہنی ہتھیلی کی گدی بائیں کلائی کے سرے پر ہو اور بیچ کی تین انگلیاں بائیں کلائی کی پشت پر اور انگوٹھا اور چھنگلیا کلائی کے اغل بغل اور ثنا پڑھے۔
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا اِلٰـہَ غَیْرُکَ . پھر تعوذ یعنیاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِپڑھے، پھر تسمیہ یعنیبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کہے
پھر الحمد پڑھے اور ختم پر آمین آہستہ کہے، اس کے بعد کوئی سورت یا تین آیتیں پڑھے یا ایک آیت کہ تین کے برابر ہو، اب اﷲ اکبر کہتا ہوا رکوع میں جائے اور گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑے، اس طرح کہ ہتھیلیاں گھٹنے پر ہوں اور انگلیاں خوب پھیلی ہوں، نہ یوں کہ سب انگلیاں ایک طرف ہوں اور نہ یوں کہ چار انگلیاں ایک طرف، ایک طرف فقط انگوٹھا اور پیٹھ بچھی ہو اور سر پیٹھ کے برابر ہو اونچا نیچا نہ ہو۔
اور کم سے کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ کہے پھر سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہتا ہوا سیدھا کھڑا ہو جائے اور منفرد ہو تو اس کے بعداَللَّھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہے،
پھر اﷲ اکبر کہتا ہوا سجدہ میں جائے، یوں کہ پہلے گھٹنے زمین پر رکھے پھر ہاتھ پھردونوں ہاتھوں کے بیچ میں سر رکھے، نہ یوں کہ صرف پیشانی چُھو جائے اور ناک کی نوک لگ جائے, بلکہ پیشانی اور ناک کی ہڈی جمائے اور بازوؤں کو کروٹوں اور پیٹ کو رانوں اور رانوں کو پنڈلیوں سے جُدا رکھے اور دونوں پاؤں کی سب انگلیوں کے پیٹ قبلہ رُو جمے ہوں اور ہتھیلیاں بچھی ہوں اور انگلیاں قبلہ کو ہوں اور کم از کم تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہے، پھر سر اوٹھائے، پھر ہاتھ اور داہنا قدم کھڑا کر کے اس کی انگلیاں قبلہ رُخ کرے اور بایاں قدم بچھا کر اس پر خوب سیدھا بیٹھ جائے اور ہتھیلیاں بچھا کر رانوں پر گھٹنوں کے پاس رکھے کہ دونوں ہاتھ کی انگلیاں قبلہ کو ہوں، پھر اﷲ اکبر کہتا ہوا سجدے کو جائے اور اسی طرح سجدہ کرے، پھر سر اٹھائے، پھر ہاتھ کو گھٹنے پر رکھ کر پنجوں کے بل کھڑا ہو جائے،
اب صرف بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ کر قراء ت شروع کر دے، پھر اسی طرح رکوع اور سجدے کر کے داہنا قدم کھڑا کر کے بایاں قدم بچھا کر بیٹھ جائے اور اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبَاتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکَاتُہٗ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرُسُوْلُہٗ ۔
پڑھے اور اس میں کوئی حرف کم و بیش نہ کرے اور اس کو تشہد کہتے ہیں اور جب کلمۂ لَا کے قریب پہنچے، دہنے ہاتھ کی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنائے اور چھنگلیا اور اس کے پاس والی کو ہتھیلی سے ملا دے اور لفظ لَا پر کلمہ کی انگلی اٹھائے مگر اس کو جنبش نہ دے اور کلمۂ اِلَّا پر گرا دے اور سب انگلیاں فوراً سیدھی کر لے، اگر دو سے زیادہ رکعتیں پڑھنی ہیں تو اٹھ کھڑا ہو اور اسی طرح پڑھے مگر فرضوں کی ان رکعتوں میں الحمد کے ساتھ سورت ملانا ضرور نہیں، اب پچھلا قعدہ جس کے بعد نماز ختم کریگا، اس میں تشہد کے بعد درود شریف
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ. پڑھے پھر
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَنْ تَوَالَدَ وَلِجَمِیْعِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِالْاَحْیَاءِ مِنْھُمْ وَالْاَمْوَاتِ اِنَّکَ مُجِیْبُ الدَّعْوَاتِ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔
یا اور کوئی دُعائے ماثور پڑھے۔ مثلاً
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْمًا کَثِیرًا وَّ اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ فَاغْفِرْلِی مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ .
یا یہ دُعا پڑھے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہٖ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ اَعْلَمْ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الشَّرِ کُلِّہٖ مَا عَلِمْتُ مِنْہُ وَمَا لَمْ اَعْلَمْ.
یا یہ پڑھے۔اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَ فِتْنَۃِ الْمَمَاتِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْمَاْثَمِ وَمِنَ الْمَغْرَمِ وَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَ قَھْرِ الرِّجَال .
یا یہ پڑھے۔اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ.
اور اس کو بغیر اَللّٰھُمَّ کے نہ پڑھے، پھر دہنے شانے کی طرف مونھ کر کے اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللہِ کہے، پھر بائیں طرف، یہ طریقہ کہ مذکور ہوا، امام یا تنہا مرد کے پڑھنے کا ہے، مقتدی کے ليے اس میں کی بعض بات جائز نہیں،
مثلاً امام کےپیچھے فاتحہ یا اور کوئی سورت پڑھنا۔ عورت بھی بعض اُمور میں مستثنیٰ ہے، مثلاً ہاتھ باندھنے اور سجدہ کی حالت اور قعدہ کی صورت میں فرق ہے۔ جس کو ہم بیان کرينگے، ان مذکورات میں بعض چیزیں فرض ہیں کہ اس کے بغیر نماز ہوگی ہی نہیں، بعض واجب کہ اس کا ترک قصداً گناہ اور نماز واجب الاعادہ اور سہواً ہو تو سجدۂ سہو واجب۔ بعض سنت مؤکدہ کہ اس کے ترک کی عادت گناہ اور بعض مستحب کہ کریں تو ثواب، نہ کریں تو گناہ نہیں۔(بہارشریعت:ج۱،ح۳،ص۵۰۴/۵۰۷)
واللہ تعالیٰ اعلم ورسولہ اعلم