قضاء عمری کا طریقہ

10/02/2016 AZT-22783

قضاء عمری کا طریقہ


السلام و علیکم۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں کہ زید کی پیدائش ۱۸ مارچ ۱۹۸۹ ہے۔ اور زید یہ چاہتا ہے کہ وہ آپنی ہوش سنبھالنے کے بعد سے لے کر آج تک جو نمازیں قضا ہوئیں وہ پڑھے۔ جب کہ زید کو یہ نہیں پتا کہ وہ کب سے نمازیں قضا کر رہا ہے۔ کیا زید کو اپنی سات سال کی عمر سے نمازوں کی قضا پڑھنی چاہئے جو نمازیں قضا ہو چکی وہ کس وقت پڑھی جائیں؟ اور قضا نمازیں کس طرح پڑھی جائیں؟

الجواب بعون الملك الوهاب

اگر زید کو بلوغت کا وقت معلوم نہیں ہے تو  12 سال  کی عمر سے اور  اگر بالغ ہونے کی وقت معلوم ہو تو اسی وقت سے اپنی چھوٹ گئی نمازوں کی قضاء کرے۔

قضا ء ہر  روز کی نماز کی فقط بیس رکعتوں کی ہوتی ہے دو فرض فجر کے ، چارظہر ،چار عصر ، تین مغرب ، چار عشاء کے اور  تین وتربھی۔  اور قضا میں یوں نیت کرنی ضرور  ہے کہ نیت کی میں نے پہلی فجر جو مجھ سے قضا ہوئی یا پہلی ظہر جو مجھ سے قضا ہوئی ، اسی طرح ہمیشہ ہر نماز میں کیا کرے۔

 اور جس پر قضاء نماز    بہت کثیر ہیں وہ  آسانی کے لئے اگریوں بھی ادا کرے تو جائز ہے کہ ہر رکوع اور ہر سجدہ میں تین تین بار سبحان ربی العظیم، سبحان ربی الاعلی کی جگہ صرف ایک بار کہے۔ دوسری تخفیف یہ کہ فرضوں کی تیسر ی ور چوتھی رکعت میں الحمد شریف کی جگہ سبحان اﷲ، سبحان اﷲ ،سبحان اﷲ تین بار کہہ کر رکوع میں چلے جائیں مگر  وہی خیال یہاں بھی ضرور  ہے کہ سیدھے کھڑے ہو کر سبحان اﷲ شروع کریں  اور سبحان اﷲ پورے کھڑے کھڑے کہہ کر رکوع کے لئے سر جھکائیں ، یہ تخفیف فقط فرضوں کی تیسری چوتھی رکعت میں ہے وتروں کی تینوں رکعتوں میں الحمد اور سورت دونوں ضرور  پڑھی جائیں۔  تیسری تخفیف پہلی التحیات کے بعد دونوں درودوں اور دعا کی جگہ صرف اللھم صلی علی محمد والہ کہہ کر سلام پھیردیں۔ چوتھی تخفیف وتروں کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کی جگہ اﷲ اکبر کہہ کر فقط ایک یا تین بار رب اغفر لی کہے۔   واﷲ تعالٰی اعلم۔ حوالہ: فتاوى رضویہ،  جلد 8، صفحہ 154، 157،  رضا فاؤنڈیشن لاہور۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء