سلسل بول کے مریض کا حکم

09/12/2018 AZT-26359

سلسل بول کے مریض کا حکم


السلام علیکم و رحمۃ اللہ، مجھے پیشاب کے قطروں کا مرض لاحق ہے۔ استنجا کے بعد پیشاب کے قطرے رکتے نہیں ہیں۔ اور بعض مرتبہ چلتے ہی رہتے ہیں۔ البتہ، استنجا کے بعد اعضا کو ہلا کر اور ذَکَرْ کو جڑسے سوراخ تك نچوڑنے کے بعد کافی حد تک آرام اجاتا ہے، مگر قطرے بہر حال ہلکےہلکے نقطے کی مقدار میں جاری رہتے ہیں۔ جب نماز کا وقت آتا ہے، تو میں روئی کا ایک گولا بنا کر اپنے ذَکَرْ کے سوراخ کےاندر ڈال دیتا ہوں، روئی کےذریعے سے پیشاب کے قطرے باہر نہیں آتے، اور نہ ہی روئی کا ظاہری حصہ پیشاب سے گیلا ہوتا ہے، صرف اور صرف اس کا اندرونی حصہ بلکل اندر کی طرف کا تھورا سا گیلا ہوتا ہے۔ پھر وضوء کر کے نماز پڑھ لیتا ہوں۔ معلوم یہ کرنا ہے، کے کیا ایسا کرنے سے نماز ہوجاتی ہے؟ اور کیا ہر نماز کیلئے روئی کا بدلنا اور تازہ وضوء ضروری ہے، اور کیا ایسا کر کے میں امامت بھی کرسکتا ہوں؟عمرحسنHummingbird St.

الجواب بعون الملك الوهاب

صورت ِمسئولہ میں نماز غیر معذور کی  نماز کی طرح  دوست ہو گی اور اس صور ت میں آپ امامت بھی کرسکتے ہیں اور ہر نماز کیلئے روئی بدلنا اور نیا وضو کرنا ضروری ۔

چنانچہ فتاوٰی رضویہ میں ہے :

تمام تعریفیں اللہ تعالٰی کے لئے ہیں جو یکتا ہے۔ اگر رُوئی رکھنے سے اس کے قطرے ٹپکنے بند ہوجاتے ہیں جیسا کہ سوال میں بیان کیا تو وہ عذر کی حد سے نکل گیا اور صحیح افراد کے ساتھ شامل ہوگا۔ ہر حدث (اصغر) کے بعد وضو کرے جہاں نجاست لگی ہو اسے دھوڈالے اور ہر ایک کی امامت کراسکتا ہے اس سے رُوئی نہ رکھنے کا عذر قبول نہ ہوگا بلکہ نماز کی طرح روئی رکھنا بھی اس پر فرض ہے۔ دُرمختار میں ہے:''حسبِ طاقت عذر کو دُور کرنا یا کم کرنا واجب ہے اگرچہ اشارے کے ساتھ نماز پڑھنے کے ذریعے وہ اور اس کو دُور کرنے کے بعد وہ معذور نہیں رہے گا اھ البحرالرائق وغیرہ میں بھی اسی طرح ہے

 (۱؎ درمختار    فروع من باب الحیض    مطبوعہ مجتبائی دہلی    ۱/۵۳)

 

وذکر العلامۃ الشامی فی ردالمحتار ان من کان بطئ الاستبراء فلیفتل نحوورقۃ مثل الشعیرۃ ویحتشی بھافی الاحلیل فانھا تتشرب مابقی من اثرالرطوبۃ التی یحاف خروجھا وینبغی ان یغیب فی المحل لئلا تذھب الرطوبۃ الی طرفھا الخارج وللخروج من خلاف الشافعی وقدجرب ذلک فوجد انفع من ربط المحل لکن الربط اولٰی اذاکان صائما لئلا ےیفسد صومہ علی قول الامام الشافعی رحمہ اللّٰہ تعالٰی اعلم اھ ۱؎۔

علّامہ شامی نے ردالمحتار میں ذکر کیا جس شخص کو تاخیر سے طہارت حاصل ہوتی ہو وہ جَو کے دانے برابر (روئی وغیرہ کا) پتّا وغیرہ بٹ کراسیعضو مخصوص کے سوراخ میں ڈالے وہ رطوبت کے باقیماندہ اثر کو جس کے نکلنے کا ڈر ہے جذب کرلے گا اور چاہے کہ اسے اندر غائب کردے تاکہ رطوبت اس کی باہر والی جانب نہ نکلے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک کے خلاف عمل کرنے سے بھی بچ جائے گا۔ اس کا متعدد بار تجربہ کیا گیا اور اسے باندھنے سے زیادہ نافع پایا لیکن جب روزہ دار ہو تو باندھنا زیادہ بہتر ہے تاکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے قول پر (بھی) اس کا روزہ نہ ٹوٹے اھ

 (۱؎ ردالمحتار    فصل الاستنجائ    مطبوعہ مصطفی البابی مصر    ۱/۲۵۳)

اقول:  لکن مجرد الربط لایسد الخلۃ لصاحب السلس فھویجب علیہ الاحتشاء کماذکرنا ولامراعاۃ للخلاف فی اتیان الواجبات وعندی احسن من وضع المفتول ان یأخذو رقۃ لھاصلابۃ مع نعومۃ کورقۃ التمر الھندی فیطویہ طیا ویحتشی بہ بحیث یکون وسطہ داخلا ویبقی طرفاہ عندراس الاحلیل فانہ اجدی واحری لسد المجری فان خشی الخروج ربط المحل الٰی فوق کماوصفنا واللّٰہ تعالٰی اعلم۔

اقول :(میں کہتا ہوں) سلسل البول والے کیلئے محض باندھنا سوراخ کو بند نہیں کرتا اس میں (رُوئی وغیرہ) داخل کرنا واجب ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا اور واجب کی ادائیگی میں اختلاف (سے بچنے) کی رعایت نہیں کی جاتی اور میرے نزدیک بٹی ہوئی چیز رکھنا نہایت اچھّا ہے وہ یوں کہ ایک پتّا جو سخت ہونے کے ساتھ کچھ نرم بھی ہو، جیسے ہندی کھجور کا پتّا ہوتا ہے، لیا جائے اور خوب لپیٹ کر سوراخ میں اس طرح داخل کرے کہ اس کا درمیانی حصّہ داخل ہوجائے اور کنارے آلہ تناسل کے کنارے کے پاس رہ جائیں۔ جریان کو بند کرنے کیلئے یہ طریقہ نہایت نافع اور زیادہ مناسب ہے اگر نکلنے کا ڈر ہو تو اُوپر سے اس جگہ کو باندھ دے، جیسا کہ ہم نے طریقہ بیان کیا ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم۔ (فتاوٰی رضویہ :ج۴،ص۶۸)

واللہ تعالیٰ اعلم رسولہ اعلم ۔

  • مفتی محمد سیف اللہ باروی
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء