اللہ تعالی کے متعلق اوپر والا کہنا؟

03/22/2016 AZT-17547

اللہ تعالی کے متعلق اوپر والا کہنا؟


بعض لوگ اللہ کے متعلق اوپر والا کہتے ہےتو كیا ایسا کہنا  جائز ہے، جیسا یہ تحریک انصاف کی پارٹی نے نعرہ بنایا کہ  اوپر اللہ نیچے بَلا۔

الجواب بعون الملك الوهاب

اللہ تعالی کے لئے ایسے الفاظ کا استعمال جس میں اللہ کے لئے کسی جہت یا مکان میں ہونے کا معنی پایا جائے شرعا کفر ہے۔ اس لئے کہ ان الفاظ میں اللہ تعالی کے لئے جگہ کا تعین کرنا لازم آتا ہے اور اللہ تعالی مکان اور جہت سے پاک ہے۔  مذکورہ الفاظ سے بلندی اور برتری کے معنی  مراد لیے جاسکتے ہیں لہذاعوام کو اس طرح کے الفاظ بولنے سے ہر حال میں منع کریں گے لیکن ان کو کافر  نہیں کہیں گے۔

اعلی حضر ت اما م احمد رضا رحمۃاللہ علیہ فتاوی رضویہ میں فر ماتے ہیں:" جہات فوق وتحت (یعنی اوپر نیچے) دو مفہوم اضافی ہیں ایک کاوجود بے دوسرے کے محال ہر بچہ جانتا  ہے کہ کسی چیز کو اوپر نہیں کہہ سکتے جب تک دوسری نیچی نہ ہو اور ازل میں اللہ عزوجل کے سوا کچھ نہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کان اللہ ولم یکن شیء غیرہ اللہ تھا اور اس کے سوا کچھ نہ تھا ۔ تو ازل میں اللہ عزوجل کا فوق یا تحت( یعنی اوپر نیچے) ہونا محال ہے اور جب ازل میں محال تھا تو ہمیشہ محال رہے گا ورنہ اللہ عزوجل کے ساتھ حوادث کا قیام لازم آے گا اور یہ محال ہے"۔[ فتاوی رضویہ, جلد:29,  صفحہ: 157, رضا فاؤنڈیشن لاہور]۔

مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:" خدائے تعالی کی ذات کے لئے اوپر والا بولناکفر ہے کہ اس لفظ سے اس کے لئے جہت کا ثبوت ہوتا ہے اور اس کی ذات جہت سے پاک ہے ۔۔۔ لیکن اگر کوئی شخص یہ جملہ بلندی وبرتری کے معنی میں استعمال کرے تو قائل پر حکم کفر نہ کریں گے مگر اس قول کو برا ہی کہیں گے اور قائل کو اس سے روکیں گے"۔[ فتاوی فیض الرسول،جلد:1, صفحہ:2،مطبوعہ شبیربرادر لاہور]۔ واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم۔

  • مفتی محمد احسن
  • رئیس دارالافتاء مفتی محمد اکرام المحسن فیضی

متعلقہ

تجویزوآراء