آگئے ہیں وہ زلفیں بکھیرے
آگئے ہیں وہ زلفیں بکھیرے
جن پہ صدقے اُجالے اندھیرے
عرش حق جھوم اٹھا لیا جب
نام احمد سویرے سویرے
وہ سراپا ہیں نور الہیٰ
یہ نہ کہنا کہ ہیں مثل میرے
فرش والے بھی اور چرخ والے
ان کے در پہ لگاتے ہیں پھیرے
گرد مہتاب جیسے ہوں تارے
یوں صحابہ نبیﷺ کو ہیں گھیرے
ربط ہے ایسے در سے ہمارا
جن کے تابع اجالے اندھیرے
پھر ہو کیوں آرزوئے دو عالم
جب کہ اخؔتر محمدﷺ ہیں میرے