گلریز بنا ہے شاخِ خامہ
گلریز بنا ہے شاخِ خامہ
فردوس بنا ہوا ہے نامہ
گلریز بنا ہے شاخِ خامہ
فردوس بنا ہوا ہے نامہ
آیا ہے جو ذکرِ مہ جبیناں
قابو میں نہیں دلِ پریشاں
اے ساقیِ مہ لقا کہاں ہے
مے خوار کے دل رُبا کہاں ہے
تحفہ‘ کہ ہے گوہر لآلی
فرماتے ہیں اس میں یوں معالی
مولانا عبدِ حق محدث
وہ سرورِ انبیا کے وارث
فرماتے ہیں ’تحفہ‘ میں معالی
ہیں ابن حضور پاک(۱) راوی
فرماتے ہیں شیخ عبدالرزاق
فرخندہ سیر ستودہ اخلاق
دایہ ہوئیں ایک روز حاضر
اور عرض یہ کی کہ عبدِ قادِر
منقول ہے ’تحفہ‘ میں روایت
بچپن میں ہوا یہ قصدِ حضرت
منقول ہے قول شیخ عمراں
فرماتے ہیں اس طرح وہ ذیشاں