کیا شان میں لکھے گا کوئی انﷺ کا قصیدہ
کیا شان میں لکھے گا کوئی انﷺ کا قصیدہ
جیسے وہ ہیں ویسا نہ تو دیدہ نہ شنیدہ
جب یاد کیا قلب ہوا نافۂ آہو
جب نام لیا ہوگئے لب شہد چکیدہ
رکھ ایک طرف فکر کو قرطاس و قلم کو
اشکوں سے بھی لکھ انﷺ کی ثناء اُنﷺ کا قصیدہ
دیکھا ہے بلندی پہ ہر اک جا سرِ افلاک
لیکن اسے دیکھا ہے مدینہ میں خمیدہ
حسرت میں زیارت کی بہے جاتے ہیں آنسو
اچھا ہے وضو کرتا ہے دیدار کو دیدہ
کیا اس کو خریدیں گے سلاطینِ زمانہ
اے رحمتِ عالمﷺ تری رحمت کا خریدہ
اُمت ہے بہت زار و پریشان، کرم کر
چادر بھی دریدہ ہوئی دامن بھی دریدہ
وہ شاعری اچھی کہ دکھائے جو یہ منظر
آغوشِ کرم میں سگِ دنیا کا گزیدہ
محتاج نہ ہوگا کبھی ہو ہاتھ جو لکھے
اس معطئ و مُنعِم کی سخاوت کا قصیدہ
محروم نہیں ہوں گی بصارت سے وہ آنکھیں
گو خواب سہی، ہوں رُخِ انوار کی دیدہ
بس ایک ہی جھونکا ہے بہت شہرِ نبیﷺ کا
آواز یہ دیتے ہیں تن و قلبِ تپیدہ
لایا درِ رحمت پہ تجھے جادۂ رحمت
کافی تری بخشش کے لیے ہے یہ قصیدہ
جس راہ سے گذرا ہے ادیبؔ انﷺ کی ثناء میں
رخشندہ تابندہ و درخشاں و دمیدہ