جن و انسان وملک کو ہے بھروسہ تیرا
جن و اِنسان و ملک کو ہے بھروسا تیرا
سرورا مرجعِ کل ہے درِ والا تیرا
جن و اِنسان و ملک کو ہے بھروسا تیرا
سرورا مرجعِ کل ہے درِ والا تیرا
آسماں گر ترے تلووں کا نظارہ کرتا
روز اک چاند تصدق میں اُتارا کرتا
عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
بے ٹھکانوں کو ٹھکانا مل گیا
کہوں کیا حال زاہد، گلشن طیبہ کی نزہت کا
کہ ہے خلد بریں چھوٹا سا ٹکڑا میری جنت کا
تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاک سرور کا
بھرا آتا ہے پانی میرے منہ میں حوضِ کوثر کا
مجرمِ ہیبت زدہ جب فردِ عصیاں لے چلا
لطفِ شہ تسکین دیتا پیش یزداں لے چلا
قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
کعبہ کا بھی قبلہ خمِ اَبرو نظر آیا
ایسا تجھے خالق نے طرح دار بنایا
یوسف کو ترا طالبِ دیدار بنایا
تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
ہمارا بگڑا ہوا کام بن گیا ہو گا