نام رب انام ہے تیرا
نام ربّ انام ہے تیرا
ہر جگہ فیض عام ہے تیرا
...
نام ربّ انام ہے تیرا
ہر جگہ فیض عام ہے تیرا
...
میرے مالک اے خدائے ذوالجلال
لا شریک وبے نظیر و بے مثال
...
کیا حمد کر سکے گی میری زبان تیری
ساری نشانیاں ہیں اے بے نشان تیری
...
راہِ طیبہ میں بے قراروں کو یاد آئیں قدم قدم سجدے
ہر نفس میں مہک ورُود کی ہو جگمگائیں قدم قدم سجدے
...
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
...
چلو دیار نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
بہار لوٹیں گے ہم کرم کی دلوں کو دامن بنا بنا کر
...
رشتے تمام توڑ کے سارے جہاں سے ہم
وابستہ ہوگئے ترے آستاں سے ہم
...
ان کی یادوں کا ہے یہ فیض برابر دیکھو
میں فقیری میں بھی ہوں کتنا تو نگر دیکھو
...
دل میں سوز و گداز ہوتا ہے
دہرسے بے نیاز ہوتا ہے
دل اگر پاک ہو تو پیش نظر
خود ہی آئینہ ساز ہوتا ہے
منگتے ہیں کرم ان کا سدا مانگ رہے ہیں
دن رات مدینے کی دعا مانگ رہے ہیں
...
جو گدا محوِ یاس رہتے ہیں
اُن کے غم میں اُداس رہتے ہیں
دیکھنے کو وہ دُور ہیں خاؔلد
اپنے آقا کے پاس رہتے ہیں
بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں میری جھولی میں اشکوں کی سوغات ہے
غفلتوں میں کٹی ہے مری زندگی آبرو لاج والے ترے ہاتھ ہے
...