اے مرے بیداد گر بیداد پر بیداد ہو

اے مرے بیداد گر بیداد پر بیداد ہو
تجھ سے کیا مطلب کہ کوئی شادیانا شاد ہو
نالہ وشیون میں سچ پوچھو تو ہے توہین غم
غم وہی اچھا ہے جو بے نالہ و فریاد ہو
غالباً طرز ستم اس نے بدل ڈالا ہے آج
اللہ اللہ مائل لطف و کرم صیاد ہو
عشق کہتے ہیں اسے یہ ہے تقاضہ عشق کا
لب پہ خاموشی رہے اور دل میں انکی یاد ہو
اس چمن میں میل و الفت کا گزر ممکن نہیں
جس چمن میں پھول رشکِ تیشہ فرہاد ہو
عین فطرت توڑنا ہے ظلم کی زنجیر کو
ہود ہوتا ہے یقیناً واں جہاں شداد ہو
میرے حق میں گلستاں اخؔتر قفس سے کم نہیں
کیوں نہ ایسا ہو اگر مالی ہی خود صیاد ہو

تجویزوآراء