آفتاب آگیا ماہتاب آگیا ‘ غمزدہ دل سکوں سے ٹھہر جائیں گے
صدقہ رسول ﷺ
آفتاب آگیا ماہتاب آگیا ‘ غمزدہ دل سکوں سے ٹھہر جائیں گے
گرمئی روز محشر سے گھبرائیں کیوں ‘ ان کے صدقے یہ لمحے گزر جائیں گے
اور کچھ دیر آہ و فغا ں کا ہے شور‘ تشنہ کامی کے لمحے گزر جائیں گے
میرے آقا کو کوثر پہ آنے تو دو ‘ جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
مثردہ جَاؤُکْ کا عاصیوں کو ملا ‘ اب تو سب کے مقدر سنور جائیں گے
اپنا سویا مقدر بھی جاگے گا اب ‘ طیبہ لَارَیْبْ شام وسحر جائیں گے
اے دو عالم کے آقا حبیبِ خداﷺ‘ میرے ماں باپ بھائی ہوں تم پر فدا
رَبِّ سَلِّمْ کا سایہ جو ہم پر رہے ‘ پل سے ہم وَجْد کرتے گزر جائیں گے
بحر عصیاں میں ہیں غرق عصیاں شعار‘ تابہ ساحل پہنچنے کی طاقت نہیں
رحمتِ مُصْطَفٰیٰ ﷺ گر اشارہ کرے غم میں ڈوبے ہوئے سب ابھر جائیں گے
تھام لے ان کا دامن جو حاؔفظ یہاں‘ بگڑی اس کی بنے گی یہاں اور وہاں
بس درود وسلام ان پہ بھیجا کرو ‘ خود بخود کام بگڑے سنور جائیں گے
(ستمبر ۱۹۷۱ء)